سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے اہلِ خانہ کو پارلیمنٹ ہاؤس داخلے سے روک دیا گیا

پولیس سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کو پارلیمنٹ کے گیٹ سے نا معلوم مقام پر لے گئی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 25 جنوری 2019 16:20

سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے اہلِ خانہ کو پارلیمنٹ ہاؤس داخلے سے روک ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جنوری2019ء) آج سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کی پارلیمنٹ ہاؤس آمد ہوئی ہے۔خلیل کے بھائی اور ذیشان کی والدہ پارلیمنٹ گیٹ پر دس منٹ تک انتظار کرتے رہے۔پولیس دس منٹ کے بعد ذیشان اور خلیل کی فیملی کو نامعلوم مقام پر لے گئی اس سے قبل ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

پولیس پارلیمنٹ کے گیٹ سے ہی انہیں نامعلوم مقام پر لے گئی۔آج سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے اہل خانہ کی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات متوقع ہے۔پولیس مقتولین کے اہل خانہ کو لے کر اسلام آباد پہنچی۔تھانہ کوٹ لکھپت کے اہلکار بھی ذیشان اور خلیل کے اہل خانہ کے ہمراہ ہیں۔یاد رہے کہ سانحہ ساہیوال میں مارے جانے والے ذیشان کو دہشتگرد قرار دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اداروں کے پاس یہ مصدقہ انفارمیشن تھی کہ ذیشان دو دہشتگردوں کو لے کر جنوبی پنجاب جائے گا اور ان دہشتگردوں نے خود کش جیکٹس پہنی ہوں گی۔ اس اطلاع پر ذیشان کی گاڑی کا نمبر سیف سٹی کو دے کر اس پر الرٹ لگا دیا گیا تھا لیکن ذیشان دہشتگردوں کی بجائے خلیل کی فیملی کو لے کر بورے والہ روانہ ہو گیا ۔ بورے والہ سے ذیشان نے جنوبی پنجاب جانا تھا جہاں انتہائی مطلوب شخص کے ساتھ اس کی ملاقات تھی ۔

ذرائع کے مطابق ذیشان کے موبائل فون سے ملنے والی تفصیلات میں بڑی اہم ترین چیزیں سامنے آئیں جس میں ایک ایسا پیغام بھی ہے جو ذیشان نے ایک انتہائی مطلوب دہشتگرد کو بھیجا تھا اور اس میں اظہار کیا کہ اسے فدائی بننے کا شوق ہے ۔ایسی کئی تصاویر بھی اس کے موبائل سے ملی ہیں جس میں ذیشان انتہائی مطلوب دہشتگردوں کے ساتھ تھا۔جب کہ دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی سربراہ نے مارے گئے ذیشان کی گاڑی کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

محکمہ ایکسائز نے جے آئی ٹی کو مالکان کا ریکارڈ فراہم کر دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز حسین نے ڈی جی ایکسائز کو مراسلہ لکھ کر ذیشان جاوید کے زیر استعمال گاڑی کی تفصیلات طلب کیں جس پر محکمہ ایکسائز نے گاڑی کے مالکان کا ریکارڈ جے آئی ٹی کو دیدیا ہے ۔ ریکارڈ کے مطابق گاڑی نمبر ایل ای اے 6683 مارچ 2012 میں لاہور کی رہائشی ثمینہ مقدر کے نام رجسٹر ہو ئی اور جولائی 2012 میں گاڑی اوکاڑہ کے رہائشی شوکت علی ساجد کے نام ٹرانسفر ہوئی اور پھر جولائی 2017 میں گاڑی لاہور کے رہائشی عظیم لیاقت کے نام ٹرانسفر ہوئی اور ابھی تک اسی کے نام پر ہے۔