بلوچستان میں داعش جیسی تنظیم کا کوئی وجود نہیں ہے،انسپکٹر جنرل آف پولیس بلوچستان

جمعہ 25 جنوری 2019 21:38

ڈیرہ مرادجمالی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2019ء) انسپکٹر جنرل آف پولیس بلوچستان محسن حسن بٹ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں داعش جیسی تنظیم کا کوئی وجود نہیں ہے البتہ لشکر جھنگوی سمیت دیگر کالعدم تنظیموں نے اپنا روپ تبدیل کرکے داعش کا نام کواستعمال کرنے کے شواہد ملے ہیں، پولیس کو انتہائی چیلنجز کا سامنا ہے دہشت گردی امن وامان کو برقرار رکھنے کے لئے پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی بھی عظیم قربانیاں ہیں ہمارے جوانوں نے قیام امن کے لئے شہادتیں نوش کیئے ہیں صوبے میں امن وامان کی صورتحال بہتری کی جانب رواں دواں ہے سی ٹی ڈی کے قیام کا مقصد دہشت گردانہ واقعات کے سدباب کرنا ہے اور یہ فورس بااختیار ہے جہاں پر انہیں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے کی مکمل اجازت ہے اے اور بی ایریا میں بلاامتیاز سی ٹی ڈی کاروائی کرسکے گی سی ٹی ڈی کے لئے کوئٹہ پولیس سینٹر میں ایک تربیت گاہ بنایا گیا ہے جہاں پر بین الواقوامی سطح ٹیموں کے تعاون سے تفتیش کے طریقے کار کی ٹریننگ دی جارہی ہے اور صوبے بھر کے اضلاع میں سی ٹی ڈی کو اسی سال کے اختتام تک آپریشنل کردیا جائے گا، پولیس عوام کی جان ومال کی حفاظت کے لئے ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لارہی ہے۔

(جاری ہے)

ہمارا مقصد اور منزل بھی یہی ہے کہ علاقے میں امن وامان کو برقرار رکھ کر عوام کی مکمل اعتماد پر پورا اتراجاسکے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نصیرآباد کے دورہ کے موقع پر سرکٹ ہاؤس ڈیرہ مرادجمالی میں میڈیا کے نمائندوں اور علاقائی قبائلی عمائدین سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی بلوچستان اعتزازاحمد گریا، ڈی آئی جی نصیرآبادرینج راو منیراحمد ضیاء ،ایس ایس پی نصیرآباد عرفان بشیر،سمیت دیگر رینج کے ایس ایس پیزصوبائی پارلیمانی سیکرٹری امور بی ڈی اے میرسکندرخان عمرانی،سابق وزیراعلی رکن صوبائی اسمبلی جان محمد جمالی،سابق صوبائی وزیر میرعبدالغفور لہڑی،سردار سخی شاہنواز خان عمرانی ،چیئرمین میونسپل کمیٹی میر غلام نبی عمرانی،سردار بشیراحمد عمرانی ،سخی عبدالروف ،محمدوارث ابڑو،انجمن تاجران کے صدر کامریڈتاج بلوچ،شہری ایکشن کمیٹی کے چیئرمین حافظ سعید بنگلزئی ،ڈاسو مل،شہری اتحاد ڈیرہ اللہ یار کے صدر عبدالخالق کھوسہ ، سمیت دیگر پولیس آفیسران بھی موجود تھے ۔

آئی جی بلوچستان محسن حسن بٹ نے کہا کہ ڈاکڑ محمد ابراہیم کی بازیابی کے لئے ہرممکن کوششیں کی جارہی ہیں صوبائی وزیرداخلہ سمیت دیگر فورسز مغوی کی باحفاظت بازیابی کے لئے عملی طور پر اقدامات اٹھارہے ہیں اور مغوی کی اہلیہ اور ان کے ورثہ کو تنہانہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ شروع ہوچکا ہے، جبکہ صوبے کے دیگر شہر وں گوادر، مستونگ،نوشکی ،پشین ،چمن میں بھی سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جارہے ہیں تاکہ امن وامان کی صورتحال کو کنٹرول میں رکھا جاسکے اور جرائم پیشہ افراد کی نقل وحمل پر ململ نظر رکھی جاسکے انہوں نے کہا کہ ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ کو کنٹرول کرنا کسٹم حکام کا کام ہے سانحہ لسبیلہ کے لئے وزیراعلی بلوچستان نے ایک جوائینٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں صوبائی حکومت کوئی لائحہ عمل طے کرے گی اور ہماری کوشش ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹز میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی اسمگلنگ نہ ہوآئی جی بلوچستان نے کہا ہے کوئٹہ میں کمانڈوفورس موٹرسائیکل 800اہلکاروں کو آرمی کی پیشہ ورانہ تربیت دی گئی ہے جوکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں موٹرسائیکل پر مشتمل کمانڈوز الرٹ ہیں جو کسی بھی واقعے سے نمٹنے کی بروقت صلاحیت رکھتے ہیں۔