قطر مذکرات:امریکاافغانستان سے فوجیں نکالنے پرتیار

اشرف غنی مذکرات میں شریک نہ کرنے پر واشنگٹن سے ناراض‘طالبان وفد نے پاکستان کی سلامتی کی گاڑنٹی دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے‘ افغان نشریاتی ادارے کا انکشاف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 26 جنوری 2019 15:59

قطر مذکرات:امریکاافغانستان سے فوجیں نکالنے پرتیار
دوحا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26 جنوری۔2019ء) قطر میں امریکا اورطالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے اور امریکا نے افغانستان سے انخلاءپر آمادگی ظاہر کردی ہے. افغان نشریاتی ادارے کے مطابق مذاکرات کے چھٹے روز امریکی حکام نے افغانستان سے اپنی افواج کے انخلا پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے طالبان کو جنگ بندی کا کہا ہے.

امریکا کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ طالبان، داعش اور القاعدہ کو خطے میں آپریٹ نہیں کرنے دیں گے جس پر افغان طالبان نے رضامندی ظاہر کرتے ہوئے امریکی انخلاءکی ٹائم لائن طلب کرلی ہے. امریکا کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبے پرافغان طالبان نے موقف اختیار کیا ہے کہ پہلے امریکا اپنے انخلا کی ٹائم لائن دے ، ساتھ ہی ساتھ یہ بھی یقینی بنائے کہ امریکا خطے کے دیگر ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے خطرات نہیں پیدا کرے گا، اس کے بعد ہی جنگ بندی ممکن ہوگی.

دوسری جانب مذاکرات میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان کے افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے کہا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ مذاکرات ریفارمز کے لیے ہوں، افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے لیے نہ ہوں۔

(جاری ہے)

تاہم طالبان کی جانب سے فی الحال افغان حکومت سے مذاکرات کے معاملے پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا ہے.

غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق طالبان کا وفد جنگ بندی کے بعد کابل آئے گا اور افغان حکومت سے علیحدہ مذاکرات کیے جائیں گے. یاد رہے کہ چند روز قبل طالبان نے امریکا کے ساتھ ہونے والے یہ مذاکرات ملتوی کردیے تھے ، جس کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے پہلے افغانستان اور پھر پاکستان کا دورہ کیا تھا. افغانستان میں انتہائی مصروف شیڈول گزارنے کے بعد انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ ترین سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں کی تھیں‘ ان کے دورے کے بعد دفترِ خارجہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ پاکستان خطے میں دیرپا امن کا خواہش مند ہے اور امید ہے کہ مذاکرات کا عمل جلد بحال ہو.

دوسری جانب افغان صدر انہیں مذکرات میں شریک نہ کرنے پر امریکیوں سے ناراض نظر آرہے ہیں انہوں نے کہا ہے کہ کابل کی شمولیت کے بغیر مذکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکتے . یاد رہے کہ قطر کے شہر دوحہ میں ہونےو الے مذاکرات کے لیے افغان طالبان کی قیادت کرنے والے ملا برادر کو گزشتہ برس پاکستان نے امریکی ایما پر مصالحت کاری کے لیے رہا کیا تھا‘ انہیں 2010 میں دہشت گردی کے سنگین الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا.