اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس طلب کر لیں

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نیب اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو نوٹسز بھی جاری

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 28 جنوری 2019 15:02

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس طلب ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2019ء) : اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس کیس کی سزا معطل کرنے کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر ضمانت کے لیے نوازشریف کی درخواست پر سماعت کی۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سےعدالت میں خواجہ حارث پیش ہوئے۔ راجہ ظفرالحق، مریم اورنگزیب،عرفان صدیقی ودیگر بھی عدالت میں موجود تھے۔ عدالت میں سماعت کے دوران خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو گذشتہ کئی دن سے عارضہ قلب لاحق ہے، نوازشریف کی ہارٹ سرجری ہوچکی ہے، میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کواسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی ہے۔

(جاری ہے)

وکیل کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف زیرسماعت اپیل کے فیصلے تک فیصلہ معطل کیا جائے، العزیزیہ ریفرنس میں سزامعطل نوازشریف کوطبی بنیادوں پر ضمانتی مچلکوں کےعوض رہا کیا جائے۔ جس پر جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیے کہ کیا جیل میں نوازشریف کا میڈیکل چیک اپ نہیں ہورہا، نوازشریف کی میڈیکل گراؤنڈ پرپٹیشن الگ سے سنیں۔

اس پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میڈیکل بورڈ بنا ہوا ہے، عدالت رپورٹ طلب کرلے، جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس رپورٹ کی کاپی موجود نہیں؟۔ جس پر نوازشریف کے وکیل نے جواب دیا کہ ہمیں کاپی دیرسے دیتے ہیں اورٹیسٹ کی کاپی نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کوعارضہ قلب اورگردے میں پتھری ہے، نواز شریف کو دیگر مرض بھی لاحق ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ نوازشریف کی 3 میڈیکل رپورٹ ہیں، میڈیکل بورڈ 25 جنوری کو تشکیل دیا ہےاسپیشل میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کا چیک اپ نہیں کیا۔ بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف عارضہ قلب میں مبتلا ہیں اور ان کی تین ہارٹ سرجریز ہو چکی ہیں، ہائی کورٹ سے اپیل پر فیصلہ آنے تک سزا معطل کر کے اُنہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ میڈیکل بورڈ کے مطابق نواز شریف کو خصوصی علاج کی ضرورت ہے اور میڈیکل بورڈ نے اُنہیں اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی ہے۔ نواز شریف نے دل کے عارضہ کو بنیاد بناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا معطلی کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں سات سال کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

احتساب عدالت نے 24 دسمبر 2018ء کو العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں نوازشریف کو قید کے علاوہ تقریباََ ایک ارب 50 کروڑ روپے کا جرمانہ اور جائیداد ضبطگی کا فیصلہ سنایا تھا جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔ عدالت نے تفصیلی فیصلے میں حکم دیا تھا کہ ہل میٹل کی آمدن سے بننے والے تمام اثاثے اور جائیداد وفاقی حکومت قرق کرے۔