سپریم کورٹ کے حکم کے مطا بق کسی تفتیشی عمل کو کنٹرو ل نہیں کیا جا سکتا،سردارلطیف کھوسہ

سپریم کورٹ کے سات جنوری کے فیصلے کے اندر قانونی اور آئینی تضاذت ہیں ، تضادات کو نظرثانی کر کے ختم کیا جائے، میڈیا سے گفتگو

پیر 28 جنوری 2019 18:28

سپریم کورٹ کے حکم کے مطا بق کسی تفتیشی عمل کو کنٹرو ل نہیں کیا جا سکتا،سردارلطیف ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2019ء) سابق صدر آصف علی زر داری کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہاہے کہ سپر یم کو رٹ کے حکم کے مطا بق کسی تفتیشی عمل کو کنٹرو ل نہیں کیا جا سکتا،سپریم کورٹ کے سات جنوری کے فیصلے کے اندر قانونی اور آئینی تضاذت ہیں ، تضادات کو نظرثانی کر کے ختم کیا جائے۔ پیر کو آصف علی زرداری اور فریال تال پور کے وکیل لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے 7 جنوری کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست جمع کی ۔

انہوںنے کہاکہ تفتیش سست روی کا شکار رہی ہے،پاکستان میں ہزاروں تفتیش سست روی کا شکار ہیں پھر سپریم کورٹ ان کو برارست سوموٹو میں لیں انہوںنے کہاکہ یہ مقد ما ت مسلم لیگ کے وزیر داخلہ نے ہمارے خلا ف را ئر کئے تھے ،انہی مقدما ت کو سپر یم کو رٹ اگے لیکر گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 10اے میں مداخلت نہیں کی جا سکتی ۔ انہوںنے کہاکہ سپر یم کو رٹ کے حکم کے مطا بق کسی تفتیشی عمل کو کنٹرو ل نہیں کیا جا سکتا ۔

انہوںنے کہاکہ یہ کیس 184/3 میں کے زائچہ میں نہیں آتا ۔ انہوں نے کہاکہ جی آئی ٹی کی تشکیل پر ہما رے اعتراضا ت ہے ۔ انہوںن ے کہاکہ 7 جنوری سپر یم خو رٹ کے فیصلہ میں جی آئی ٹی کی تشکیل پر شدید مخالف کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ وہ ادارہ کا م کر سکتا ہے جس کو قانون کے مطابق کا م سوپنا گیا ہو،قانون یہ ہے کہ جہاں وقوعہ ہوا ہے وہاں ہی تفتیش ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ پانامہ کا کیس مختلف ہے اس کی کوئی مماثلت نہیں ہے انہوںن ے کہاکہ سپریم کورٹ نے 31 دسمبر کو کہا تھاکہ بلاول اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکال دے ۔ انہوںنے کہاکہ 7 جنوری کے فیصلے کے اندر قانونی اور آئینی تضاذت ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ ان تضادات کو نظرثانی کر کے ختم کیا جائے