امریکا اور طالبان کےدرمیان جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کردی گئی

جنگ بندی معاہدے کےمسودے پراتفاق ہوگیا،معاہدے پرعملدرآمدسےپہلےفریم ورک مسودے کےبنیادی اصولوں کوطےکرلیاگیا، طالبان نےافغانستان کوعالمی اورانفرادی دہشتگردوں کی آماجگاہ نہ بننےکاوعدہ کیا ہے: افغانستان کیلیے امریکاکےخصوصی نمایندے زلمےخلیل زاد

muhammad ali محمد علی پیر 28 جنوری 2019 18:50

امریکا اور طالبان کےدرمیان جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کردی گئی
دوحہ (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28 جنوری2019ء) امریکا اور طالبان کےدرمیان جنگ بندی معاہدے کی تصدیق کردی گئی، افغانستان کیلیے امریکا کے خصوصی نمایندے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کےمسودے پر اتفاق ہوگیا، معاہدے پر عملدرآمد سے پہلے فریم ورک مسودے کے بنیادی اصولوں کوطے کرلیا گیا، طالبان نے افغانستان کو عالمی اور انفرادی دہشتگردوں کی آماجگاہ نہ بننےکاوعدہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق افغان طالبان اور امریکا کے درمیان گزشتہ 17 سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے کا معاہدہ طے پا گیا. دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاءپر اتفاق کر لیا گیا ہے . اس حوالے سے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے بھی تصدیق کردی ہے۔

(جاری ہے)

افغانستان کیلیے امریکا کے خصوصی نمایندے زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کےمسودے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

معاہدے پر عملدرآمد سے پہلے فریم ورک مسودے کے بنیادی اصولوں کوطے کرلیا گیا ہے۔ طالبان نے افغانستان کو عالمی اور انفرادی دہشتگردوں کی آماجگاہ نہ بننے کا وعدہ کیا ہے۔ جبکہ جنگ بندی کا شیڈول آئندہ چند روز میں طے کیا جائے گا۔ طالبان جنگ بندی کے بعد افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے. دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ 6 روز سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری مذاکرات کے بعد امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد پیش رفت سے افغان صدر اشرف غنی کو آگاہ کرنے کیلئے کابل روانہ ہوگئے ہیں.تاہم یہ واضح نہیں کہ آیا معاہدے کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ جاری ہوگا یا نہیں۔

طالبان ذرائع کے مطابق طالبان نے امریکا کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین القاعدہ یا داعش کو امریکا اور اس کے اتحادیوں پر حملے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہی امریکا کا مرکزی مطالبہ تھا. طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ بندی کے حوالے سے دورانیے کو حتمی شکل دیں گے تاہم افغان حکومت کے نمائندوں سے صرف اس وقت بات چیت ہوگی جب جنگ بندی کا نفاذ ہوجائے گا. طالبان ذرائع کے مطابق معاہدے کے دیگر نکات میں قیدیوں کا تبادلہ، طالبان راہنماﺅں پر عائد سفری پابندیوں کا اختتام اور سیز فائر کے بعد افغانستان میں عبوری حکومت کا قیام شامل ہیں۔