امریکا اور طالبان افغانستان سے فوجوں کے انخلا، جنگ بندی سمیت اہم معاملات پر راضی ہوگئے ہیں. زلمے خلیل زاد
طالبان نے اشرف غنی کی براہ راست مذکرات کی پیشکش کو ”کٹھ پتلی“کہہ کر مسترد کردیا‘افغان صدر اقتدار کے لیے مغربی اتحادیوں کو دھمکانے لگے
میاں محمد ندیم منگل 29 جنوری 2019 12:09
(جاری ہے)
علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے دوحہ قطر میں طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں امریکی ٹیم کی قیادت کرنے والے زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی کو دوحہ میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا تھا.
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ گزشتہ شب ہماری پیش رفت پر صدر اشرف غنی کو بریفنگ دی گئی، افغانستان میں امن امریکا کی اولین ترجیح ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس مقصد کو تمام افغانوں سے شیئر کرنا چاہیے. دوسری جانب افغان صدارتی دفتر نے زلمے خلیل زاد کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں اہم پیش رفت کے دعوے کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی‘افغان حکام کے بیان میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی اور ان کی کابینہ کو دوحہ مذاکرات پر بریفنگ دی لیکن ساتھ ہی بتایا کہ انہیں انٹرویو کے کچھ نکات سے اختلاف ہے. بیان میں کہا گیا کہ امریکی نمائندہ خصوصی نے طالبان کے ساتھ جنگ بندی پر بات چیت کی لیکن اس معاملے پر ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی. افغان حکام کے بیان میں کہا گیا کہ طالبان کی جانب سے افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلا کا مطالبہ کیا گیا لیکن اس معاملے پر بھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا. تاہم زلمے خلیل زاد نے اپنے انٹرویومیں کہا کہ امریکا اور طالبان کے نمائندوں نے یہ اعتماد محسوس کیا کہ مذاکرات صحیح سمت میں جارہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم نے کافی اعتماد محسوس کیا کہ ہمیں اسے سامنے لانے کی ضرورت ہے اور تفصیلات پر کام کرنا بھی ضروری ہے. زلمے خلیل زاد نے انٹرویو میں بتایا کہ ہمارے پاس ایک مسودہ ہے اور معاہدہ بنانے سے قبل کچھ تفصیلات حاصل کرنا ہیں‘ مجوزہ معاہدے کے تحت طالبان کو عہد کرنا ہو گا کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو شدت پسندی کے گڑھ کے طور پر استعمال ہونے سے روکیں گے. افغانستان میں 17 سال سے جاری اس لڑائی میں بہت زیادہ جانی نقصان ہوا ہے‘ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2009 کے بعد سے ہر سال6 سے 9ہزار کے درمیان عام شہری مارے گئے ہیں. انٹرویو میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ طالبان نے القاعدہ جیسے شدت پسند گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں نہ دینے کا عہد کیا ہے. انھوں نے کہا طالبان نے ہمارے اطمینان کے لیے عہد کیا ہے کہ وہ افغانستان کو بین الاقوامی شدت پسندوں کے لیے پلیٹ فارم بننے سے روکنے کے لیے ہر ضروری اقدام کریں گے. اس انٹرویو سے قبل خصوصی ایلچی کی جانب سے ان مذاکرات کے بارے میں چند سلسلہ وار ٹوئٹس سامنے آئی تھیں جن میں انہوں نے کہا تھا خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے لیکن ان کی جانب سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئی تھیں. ادھر افغانستان کے صدر اشرف غنی جنہیں واشنگٹن نے حالیہ مذکرات سے مکمل الگ رکھا ہے نے ایک بیان میں طالبان کو ان کی حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی درخواست کی ہے ‘تاہم دوسری جانب وہ مغربی اتحادیوں کو اپنی ”اہمیت اور افادیت “کی دہائیاں دے رہے ہیں مغربی اتحادیوں کے لیے پغام میں انہوں نے اس” خطرے “کی جانب اشارہ کیا کہ اگر طالبان کے ساتھ اقتدار بانٹنا پڑا تو آزادی کھو جائے گی. خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نے بھی ماضی میں طالبان کے دور حکومت میں شدت پسندی کی جانب سے خواتین کے ساتھ ظالمانہ برتاﺅ پر تشویش کا اظہار کیا ہے. صدر اشرف غنی نے کہا کہ ہم امن کو یقینی بنانے کے لیے کاربند ہیں لیکن ایسی اقدار ہیں جن پر مذاکرات نہیں ہو سکتے، جن میں قومی اتحاد، قومی خود مختاری، ملکی سالمیت، طاقتور اور اہل حکومت اور ملک کے عوام کے بنیادی حقوق شامل ہیں. صدر کے دفتر کے مطابق اشرف غنی کے ساتھ ملاقات میں زلمے خلیل زاد نے طالبان کے ساتھ کابل میں مستقبل میں گورننس کے معاملات پر کسی بھی قسم کی بات چیت کو مسترد کیا ہے . ادھر برطانوی نشریاتی ادارے نے امریکہ کے اعلیٰ مذاکرات کار کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ امریکہ اور افغانستان کے درمیان امن معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے تاکہ افغانستان میں جاری 17 سالہ لڑائی کو ختم کیا جا سکے. جبکہ افغان طالبان نے صدر اشرف غنی کی براہ راست مذاکرات پیشکش کو” کٹھ پتلی“ کہہ کر مسترد کر دیا ہے. تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایک پختہ امن معاہدے کو کئی سال لگ سکتے ہیں.مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.