سانحہ صفورا کیس میں عدالت نے شریک ملزمان کی بریت کی درخواست منظور کرلی

پولیس شریک ملزمان کے خلاف شواہد پیش نہ کرسکی،عدالت نے زاہد موتی والا، سلطان قمر صدیقی، حسین عمر اور ساجد نعیم کو بری کردیا

منگل 29 جنوری 2019 16:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2019ء) سانحہ صفورا کیس میں عدالت نے شریک ملزمان کی بریت کی درخواست منظور کرلی ہے۔ پولیس کی جانب سے شریک ملزمان کے خلاف کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے جس کے بعد عدالت نے زاہد موتی والا، سلطان قمر صدیقی، حسین عمر اور ساجد نعیم کو بری کردیا ہے۔عدالت نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ ضمنی چالان کو حقائق کے منافی قرار دے دیا ہے۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق رہائی کے حکم پر ناظر نے 2017 میں پاسپورٹ اور زر ضمانت واپس کردی تھی جس سے تاثر ملتا ہے کہ ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں۔عدالت نے بتایا کہ مارچ 2018 میں پیش کیے گئے ضمنی چالان میں ملزمان کوضمانت پر ظاہر کیا گیا تھا، اس چلان میں بہت سی خرابیاں اور غلطیاں تھیں۔عدالت نے کہاکہ مقدمے کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزمان کے خلاف کیس نہیں بنتا۔

(جاری ہے)

فوجی عدالت نے بھی کیس کا ٹرائل کیا تھا جس کے بعد قصور وار ملزمان کو سزا دی گئی اور شریک ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔عدالتی حکم کے مطابق زاہد موتی اسلحہ ڈیلر ہیں جو کہ لائسنس یافتہ لوگوں کو اسلحہ دیتے ہیں۔ اگر اسلحہ لینے کے بعد کوئی اس کا غلط استعمال کرتا ہے تو اس میں ڈیلر کا قصور نہیں ہے۔پولیس کے مطابق سانحہ صفورا کے 9مرکزی دہشت گردوں کو ملٹری کورٹ سزائے موت و دیگر سزائیں سنا چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کالعدم القاعدہ کے 6 دہشت گرد تاحال مفرور ہیں جن میں عبداللہ بن یوسف محمود اور مستری پٹھان شامل ہیں۔