Live Updates

سپیکر کیخلاف نازیبا زبان کا استعمال ،حلیم عادل شیخ اور خرم شیر زمان کیخلاف مذمتی قرار داد منظور

قرار داد مذمت کی منظور ی کے موقع پر اپوزیشن ارکان کا سخت شور شرابہ اور احتجاج

منگل 29 جنوری 2019 21:03

سپیکر کیخلاف نازیبا زبان کا استعمال ،حلیم عادل شیخ اور خرم شیر زمان ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 جنوری2019ء) سندھ اسمبلی نے منگل کو پرائیوٹ ممبر ڈے کے موقع پر پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ اور رکن اسمبلی خرم شیر زمان کے خلاف مذمتی قرار داد منظور کرلی ان دونوں ارکان پر اسپیکر کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے اور ایوان کا تقدس مجروع کرنے کا الزام لگایا گیا ہے، قرار داد مذمت کی منظور کے موقع پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں خاصہ شور شرابہ اور احتجاج کیا، اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ میں شہید بے نظیر بھٹو کا سپاہی ہوں اسمبلی کے تقدس کی وجہ دے تحمل سے کام لیتا ہوں ورنہ جس کو بات کرنی ہے اسمبلی سے باہر نکل کر مجھ سے بات کرلے، ایوان نے جیلوں میں موجودقیدیوں کو ان کے رشتے داروں کے انتقال پر تدفین میں شرکت کے لیے سیمی پیرول پر رہا کرنے سے متعلق ایم کیو ایم کی اقلیتی رکن منگلا شرما کی ایک نجی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی جبکہ پی ٹی آئی رکن راجہ اظہر نے حکومتی یقین دہانی کے بعد ایس ایس پی طارق دھاریجو کے خلاف اپنی تحریک استحقاق واپس لے لی۔

(جاری ہے)

اسی طرح پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو نے حیسکو کی جانب سے بجلی کے بلوں کی اضافی وصولی کے خلاف اپنی ایک تحریک التوا واپس لے لی۔ انہیں حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ اس معاملے کو حیسکو کے سامنے اٹھا یا جائے گا تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں منگل کو ایوان کی کارروائی کے دوران پیپلزپارٹی کے ایم پی اے گہنور خان اسران کی جانب سے پی ٹی اائی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ اور رکن اسمبلی خرم شیرزمان کے خلاف مزمتی تحریک پیش کی گئی۔

محرک کا کہنا تھا کہ پیر کے روز ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران ان دونوں ارکان نے اسپیکر کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے اوراسپیکر کو غنڈہ اور ڈکٹیٹر تک کہہ دیا گیا،مزمتی تحریک پیش کرنے پر اپوزیشن ارکان کا شدید احتجاج کیا۔گہنوراسران نے کہا کہ ایوان میں پی ٹی آئی والوں نے غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، آغا سراج درانی نے بھی اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس ایوان میں پی ٹی آئی کے ارکان نے انہیںمجھے غنڈہ اور ڈکٹیٹرکہاانہوں نے کہا کہ ان باتوں کے باوجود میرے دل کسی کے لئے کچھ نہیں۔

اسپیکر کا کہنا تھا کہ ایوان کے تقدس کی وجہ سے وہ ہمیشہ تحمل سے کام لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جانبدار کہاگیا یہ میری ذات کانہیں منصب کامسئلہ ہے ،مجھے عزت اللہ نے دی ہے۔مجھے اپنی ذات کی فکر نہیں، میں شہید بے نظیر بھٹو کا سپاہی ہوںجس میں ہمت ہے مجھ سے اسمبلی کے باہر آکر بات کرکے دیکھ لے۔ آغا سراج درانی نے کہا کہ تحریک انصاف والے کہتے ہیں کہ انھوں نے کچھ نہیں کہا۔

جس پر وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چا?لہ نے کہا کہ آپ ایوان کے اندر کا اور ایوان سے باہر میڈیا ٹاک کا ریکارڈ منگا لیں سب پتہ چل جائے گا۔صوبائی وزیر شہلا رضا نے پی ٹی آئی کے رویہ کو شرمناک قراردیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کا دل بڑا ہے لیکن اپوزیشن کا رویہ مناسب نہیں،انہوں نے کہا کہ حلیم عادل شیخ نے اسپیکر کے لیے نازیبا جملے کہے جس پر اسپیکر نے کہا کہ کسی کو گالی دینے سے عزت نہیں ہوتی۔

وزیرپارلیمانی امورمکیش کمار نے کہا کہ ایساکہیں نہیں ہوتا اپوزیشن نے کل تمام حدیں پار کرلی تھیں۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم ایم، ایم اے اور جی ڈی نے اینے پارلیمانی طریقہ کار کے تحت احتجاج کیا اس لئے مذمتی تحریک میں تمام اپوزیشن جماعتوں کوشامل کرنا زیادتی ہوگی۔مکیش کمارچا?لہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی کی قدرکرتاہوں تاہم گزشتہ روز پی ٹی آئی والوں نے ہامری خواتین ارکان کے ساتھ بھی بدتمیزی کی جو ناقابل برداشت ہے۔

اگر یہ لوگ اپنی غلطی تسلیم کریں اور اسپیکر سے معذرت کرلیں تو معاملہ رفع دفع ہوسکتا ہے۔اسپیکر آغا سراج درانی نے پی ٹی آئی کے ارکان کویاد دلایا کہ کل اسپیکر کے ڈائس کے سامنے دھرنا دیا گیاایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں۔انہوں نے کہا کہ میں تو سب کا احترام کرتا ہوں۔ آپ لوگ پہلی مرتبہ اسمبلی میں آئے ہیں کچھ سیکھیں۔۔۔اسپیکرنے کہا کہ ایم کیو ایم کے محمد حسین میرے پرانے ساتھی ہیں۔

ان سے اختلاف ہوتا ہے لیکن ضابطوں کی خلاف ورزی نہیں ہونا چاہیے۔۔محمد حسین نے کہا کہ اپوزیشن کا احتجاج سینٹ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں ہوتا رہتا ہے۔لیکن کل جو کچھ یہاں ہوا ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ جی ڈی اے کے عار ف مصطفی جتوئی نے کہا کہ پیپلزپارٹی والے بھی فرشتے نہیں ہیں۔ اس سے قبل کہ عارف جتوئی کچھ اور بولتے اسپیکر نے عارف جتوئی کامائیک بندکرادیا۔

پیپلز پارٹی کے رکن غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ ان کا لیڈر گالیوں سے تقریرکا آغازکرتاہے ، یہاںاپوزیشن والے مائیک چھین کربات کرتے ہیں ایسا کہاں ہوتاہی انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی معذرت کرے اور یقین دلائے کہ آئندہ ایسی غلطی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ جن کے اشاروں پرآئے ہیں وہ انہٰن بچانہیں سکتے۔ بعد ازاں ایون نے مذمتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔

ایوان کی کارروائی کے دوران پی ٹی آئی رکن راجہ اظہر نے حکومتی یقین دہانی کے بعد ایس ایس پی طارق دھاریجو کے خلاف اپنی تحریک استحقاق واپس لے لی جبکہ ایوان نے ایم کیو ایم کی اقلیتی رکن منگلا شرما کی ایک غیر سرکاری قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی جوجیلوں میں موجود قیدیوں کو ان کے رشتے داروں کے انتقال پر تدفین میں شرکت کے لیے سیمی پیرول پر رہا ئی سے متعلق تھی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایسے قیدیوں کو کم از کم دو دن کے لیے قیدی کو رہائی دی جا ئے۔انہوں نے اپنی قرارداد کے حق میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور انکی بیٹی کو بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر ایک ہفتہ پیرول پر رہا کیا گیا تھا۔قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔پیپلز پارٹی کے اسیر رکن شرجیل انعام میمن نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے کام ہورہا ہے قیدیوں کو اپنے عزیز کی تدفین میں شرکت کا موقع ملنا چاہیے۔

قیدیوں کے کسی اہلخانہ کے انتقال کی صورت پیرول پر رہائی کااختیارجیل سپرنٹنڈنٹ کودیاجائے اورقیدی کے کسی رشتے دارکیانتقال کی صورت تین دن کاپیرول ملناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حالیہ دنوں میں قیدی کے کسی رشتہ دار کے انتقال کی صورت میت کوجیل لایاجاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ جب قیدی کو اپنے کسی پیارے کے انتقال کی اطلاع ملتی ہے توبڑی جذباتی صورتحال ہوتی ہے ،قیدیوں کو کرب کے لمحات اپنے اہلخانہ کیساتھ گزارنیکاموقع ملناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہامرے نظام انصاف میں قیدیوں کی سہولتوں پر نہیں بلکہ ان کی سزا?ں پر زیادہ زور ہے۔ اس لئے نظام میں بہتری اور اصلاح کی بہت ضرورت ہے۔ صوبائی وزیر شہلا رضا نے بھی قرارداد کی حمایت کی۔ ایم کیو ایم کے اسیر رکن جاوید حنیف نے کہا کہ اگر کسی قیدی سے ملنا ہو تو رشتہ داروں کو چار چار گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کہ کسی کا گھر کا کفیل جیل چلا گیا تو اس کے بچوں کا کیا بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ جیلوں۔میں ایسی حالت ہے کہ اسے دیکھ کر کوئی بھی دردمند دل رکھنے والاروپڑے،معصوم بچے ہیں جن کو 25سال کی سزائیںہوئی ہیں،قیدیوںکے بچے بھیک مانگ رہے ہیں اورخواتین انتہائی مشکل میں ہیں۔جاوید حنیف جیلوںکی صورتحال بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ایم کیو ایم کے محمد حسین نے قرارداد میں یہ ترمیم تجویز کی کہ قیدیوں کو بہن اور بیٹی کی شادی میں شرکت کے لیے بھی پیرول پررہا کیا جائے جبکہ شرجیل انعام میمن نے اپنی ترمیم میں یہ تجویز کیا کہ قیدیوں کو انکے ماں باپ اور بیوی بچے کی عیادت کے لیے بھی پیرول پر رہا کیا جائے جو ہسپتال میں آخری اسٹیج پر ہوں جن کو ڈاکٹرز نے جواب دے دیا ہو۔

پیپلز پارٹی کے رکم امداد پتافی نے کہا کہ سینٹرل جیل کراچی میں پانچ ہزار قیدی اور پانچ ہزار المیے ہیں،شاہ رخ جتوئی نے۔شرعی تصفیہ کردیا وہ آزاد نہیں ہورہاریمنڈ ڈیوس گورا قتل کردے تو چلاجاتاہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کا قانون کچھ لوگوں کے لئے الگ ہے ،نیب کے کیس پر کچھ کوضمانت نہیں ملتی کچھ بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں جیلوں۔

کی حالت اچھی نہیں ہے۔امدادپتافی نے کہا کہ جیل اور قیدیوں بہت جلد نیا ایکٹ اسمبلی میں پیش کردیاجائیگا۔وزیرجیل خانہ جات ناصرشاہ نے کہا کہ ہم جیلوں کو اصلاح خانہ کا نام دے رہے ہیں۔ بعدازاں ایوان نے قیدیوں کو اپنے قریبی عزیزو اقارب کی خوشی یاانتقال کے موقع پر پیرول پررہائی کی قرارداد متفقہ طور پرمنظورکرلی اور اسپیکر نے سندھ اسمبلی کااجلاس جمعرات کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا۔قبل ازیں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو نے حیسکو کی جانب سے بجلی کے بلوں کی اضافی وصولی کے خلاف اپنی ایک تحریک التوا واپس لے لی۔ انہیں حکومت کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی کہ اس معاملے کو حیسکو کے سامنے اٹھا یا جائے گا۔#
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات