Live Updates

لانگ مارچ کریں گے لیکن 18ویں ترمیم پر آنچ نہیں آنے دیں گے، بلاول بھٹو زرداری

عمران خان کی جدوجہد میں اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہے۔ عمران خان کو منظور وسان کے خوابوں کو سنجیدہ لینا چاہیے،ملک کو مشکلات کا سامنا ہے، جب بھی منتخب حکومت آتی ہے ہمارا پانی اور گیس بند کردیا جاتاہے، پیپلز پارٹی اورسندھ حکومت اپنا کام کررہی ہیں، عمران خان کو تاریخ پڑھنی چاہئے، ذوالفقارعلی بھٹو اسکندر مرزا اور ایوب خان کے ساتھ میرٹ پرمنتخب ہوئے، گمبٹ میں میڈیا سے بات چیت

منگل 29 جنوری 2019 22:42

لانگ مارچ کریں گے لیکن 18ویں ترمیم پر آنچ نہیں آنے دیں گے، بلاول بھٹو ..
خیرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2019ء) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیویٹ آف میڈیکل سائنسزگمبٹ پہنچ کر گمبٹ میڈیکل کالج کا باضابطہ افتتاح کیا ۔اس موقع پر مرکزی سیکریٹری اطلاعات رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر نفیسہ شاہ ، منظور وسان، جمیل سومرو ، فدا حسین ڈکھن ، ساجد بھانبھن، نواب وسان، سہیل انور سیال، پیار علی شاہ ، نعیم کھرل، سید جاوید علی شاہ، منور وسان، شہریار وسان بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نیا پاکستان بنانے والے اور عمران خان کی حکومت کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ گمبٹ اسپتال جیسا ادارا خیبر پختونخواہ میں کھول کر دکھائیں ان میں ایسی صلاحیت ہی نہیں ہے اس کے برعکس سندھ میں حقیقی معنوں میں خدمت ہورہی ہے خواہش ہے کہ سندھ سمیت سارے ملک میں گمبٹ جیسی صحت کی سہولیات مہیا کی جائیں گمبٹ میڈیکل کالج کے افتتاح اور گمبٹ میں رکن سندھ اسمبلی نعیم احمد کھرل کی رہائش گاہ پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت جے پی ایم سی، این آئی سی وی ڈی ، این آئی سی ایچ جیسے اداروں کی ترقی دلوانے میں کوشاں ہے جہاں آج 100 فیصد مفت صحت کی سہولیات اور آپریشن فراہم کی جارہی ہیں اس سے قبل جب یہ ادارے وفاق کے پاس تھے تو یہ ادارے چندے پر چلتے تھے این آئی سی وی ڈی میں اس وقت سفید پوش لوگ علاج کرانے جاتے تھے اور آج این آئی سی وی ڈی بالکل مفت علاج معالجہ فراہم کررہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں 18 ویں ترمیم اور 1973 کا آئین کو ختم کرنا چاہتی ہیں صوبے سے ادارا چھیننا چاہتے ہیں جس کے لیے ہم قانون طور پر اقدامات کررہے ہیں میں سیاسی جدوجہد کے ذریعے لانگ مارچ کے لیے بھی تیار ہیں لیکن 18 ویں ترمیم کو ذرہ برابر بھی نقصان نہیں ہونے دیں گے ۔ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے متعلق سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ سمیت پورے ملک میں تمام بڑی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے ڈاکٹر پیشہ عظیم پیشہ ہے ان کو احتجاج کو چھوڑ کر بات چیت کا راستہ اختیار کرنا چاہیے اس کے باوجود سندھ حکومت کو ہدایت تمام جلد ڈاکٹرز کے مسائل کو سن کر ان کو حل کیا جائے جبکہ خیرپور میڈیکل کالج کی رجسٹریشن کا مسئلہ بھی حل کیا جائے گا ۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خان صاحب کو تاریخ سیکھنی چاہیے ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے والد سر شاہنواز بھٹو بھی وزیر اعظم تھے بعد میں بھٹو صاحب نے میرٹ پر اسکندر مرزا اور ایوب خان کی حکومتوں میں وزارت اعلی سنبھالی اور جوکام انہوں نے کیے اس کا آج تک فائدہ حاصل ہورہا ہے جس کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو ایوب خان سے علحیدگی اختیار کرکے جمہوریت کے لئے جدوجہد کی جیل بھگتیون مین ون ووٹ کا نظریہ دیا مسلسل جدوجہد کے بعد ملک میں پہلے وزیراعظم بنے اور ملک کے غریب عوام اور جمہوریت کے لیے شہادتیں قوبل کی ۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی حکومت میں متفقہ آئین دیا ، غریب کو آواز دی زمینی حقائق سے لے کر نیشنلائزیشن تک اتنے انقلابی اقدامات کیے کہ اس ملک میں نئی جہت پیدا کی ۔ کرپٹ بیوروکریٹس عمران خان کے والد جیسوں کو نوکری سے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو زرداری نے ضیا الحق جیسے آمر اور بع میں دیگر آمروں کی پیداوارسے مقابلہ کیا اور شہادت حاصل کی جبکہ عمران خان کی سیاست میں کوئی بھی جدوجہد شامل نہیں ۔

خیرپور میڈیکل کالج کی رجسٹریشن نہ ہونے معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں کہ خیرپور میں زرعی کالج اور میڈیکل کالج سمیت دیگر دارے خیرپور کی عوام کے لیے ہیں انشا اللہ جل مسائل حل کرلیں گے ۔ منظور حسین وسان نے خواب پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کو منظور وسان نے خوابوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ان کا سیاسی مستقبل خطرے میں لگ رہا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں بھی سکھر پریس کلب کا رکن ہوں اور اس کی عمارت گرانے والے معاملے پر معلومات حاصل کرونگا اور ہامری کوشش ہوگی کہ سکھر پریس کلب جیسے ادارے کو نقصاب ہو۔ بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں بہتری لانے کے لیے ہر سیاسی قوت کو مشترکہ طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ملک میں معیشت کو جتنا نقصان پہنچایا گیا ہے وہ سب کے سامنے ہے یہ کیسا حال ہے کہ ملک میں تین تین مرتبہ بجٹ پیش کیا جارہا ہے اور ٹیکسز میں تبدیلی لائی جارہی ہے پھر کیسے معیشت اور کاروبار چلے گا بار بار لانے والے بجٹس میں عوام کو کوئی رلیف نہیں مل رہاپینشنرز کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے اور نہ کوئی پروگرام ہے بجٹ میں ظلم کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہا کہ دیہات میں ترقی اور معیشت کے فروغ دینے اور ورزگار دینا اور دیگر وعدے عمران خان نے خود کیے پر ان کا ہر وعدہ جھوٹا نکلا ۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاپتہ افراد کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ سندھ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ اور دیگر علاقوں میں لاپتہ افراد کا مسئلہ سمجھ سے بالاتر ہے جہاں لاپتہ افراد کے اہل خانہ انصاف کی اور اپنوں کی تلاش میں دربدر پھررہے ہیں انسانی حقوق کا بحران ہے ۔

انہوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک کیو ایم اور اختر مینگل سے اتحاد میں لاپتہ افراد کی واپسی کا جو وعدہ کیا بدقسمتی سے وہ آج تک پورا نہیں ہوا ہے میں سمجھتا ہوں کہ لاپتہ افراد پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیچ پر آنا چاہیے اور اس کا حل نکالنا چاہیے کوئی بھی مہذب آئینی ملک اس طرح نہیں کرتا۔ بدقسمتی سے عمران خان جیسی پارلیمنٹ چلارہے ہیں اس سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے عوام نے اس لیے ووٹ نہیں دیے کہ ہم اسلام آباد جاکر پارلیمان کو بھول جائیں پارلیمان ہی وہ فورم ہے جہاں عوام کے مسائل حل ہوسکتے ہیں لیکن خان صاحب آتے ہی نہیں جو ان کے پیچھے لوگ ہیں وہ کام کے لیے تیار ہی نہیں جس سے سارے نظام کو نقصان پہنچ رہاہے انہوں نے کہا کہ سندھ کے ساتھ ہونے زیادتی بند ہونی چاہیے جب بھی سلیکٹیڈ حکومت آتی ہے تو سندھ کا پانی ، گیس بند کیا جاتا ہے صوبے کے پیسے کھا جاتے ہیں یہ قابکل برداشت نہیں اور نہیں کیا جائے گا اپنے حقوق ہر حالت میں لیں گے وفاق کو سندھ صوبے کے حق پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے ۔

صدارتی نظام لانے کی کوششوں پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے انتخابی مہم میں بھی کہا تھا ملک میں یہ لوگ کٹ پتلی حکومت لانے کی کوششیں کی جارہی ہیں جس کو استعمال کرکے 18 ویں ترمیم اور آئین کو ختم کرکے صدارتی نظام لانے چاہتے ہیں لیکن انہوں نے تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا جو پارلیمانی نظام حکومت ہے وہی پاکستان کے لیے فائدہ مند ہے کیونکہ اس ملک میں کثیر الزبان افراد رہتے ہیں سب کی نمائندگی کے لیے پارلیمانی نظام بہتر ہے اس سے قبل چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گمبٹ میڈیکل کالج کے آڈیٹوریم ہال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج گمبٹ اسپتال میں افغانستان ، بلوچستان ، خیبر پختونخواہ اور پنجاب کے مریضوں کو مفت علاج معالجہ دیکھ کر بہت بڑی خوشی محسوس ہورہی ہے ان کی خواہش ہے کہ پورے پاکستان میں گمبٹ جیسے اسپتال اور ادارے بننے چاہیں ہر پاکستانی کا 100 فیصد مفت علاج اور عالمی معیار کا علاج ہو ۔

بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا کہ وہ مارچ یا اپریل میں دوبارہ گمبٹ اسپتال پہنچ کر ریپڈ رسپانس سینٹر کا افتتاح کریں گے ۔ اس موقع پر پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹیٹیویٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈائریکٹر رحیم بخش بھٹی نے کالج کے مسائل پر تفصیل سے بریفنگ دی ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات