لاہور ہائیکورٹ نے عدالت عالیہ کے کیس مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کر لئے

بدھ 30 جنوری 2019 22:02

لاہور ہائیکورٹ نے عدالت عالیہ کے کیس مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ کی درخواست ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جنوری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے عدالت عالیہ کے کیس مینجمنٹ سسٹم کے منصوبہ کی درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کر لئے، عدالت نے عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو بھی عدالتی معاونت کے لئے طلب کر لیا۔

(جاری ہے)

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا عدالت عالیہ کے سافٹ وئیر میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ہوئیں، منصوبہ میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی،سابق آئی ٹی کے سربراہ عمر سیف نے ناقص منصوبہ لگایا،فرانزک آڈٹ رپورٹ کے مطابق کروڑوں روپے کی کرپشن ہوئی،عدلیہ اور بار کا معاملہ ہے نہیں چاہتے ہمارے ادارے کا مذاق اڑے اور معاملہ سڑکوں پر آئے،انہوں نے کہا کہ کمپیوٹر سسٹم کی مہربانی سے یہ کیس جسٹس شاہد مبین کے پاس تھا اچانک آپ کی عدالت میں لگ گیا،اس کیس مینجمنٹ سسٹم میں اس طرح کی بڑی بے ضابطگیاں ہیں، انہوں نے استدعا کی عدالت اس کیس کے قابل سماعت ہونے سے متعلق ابھی دلائل سماعت کر کے درخواست کا فیصلہ سنائے، عدالت نے استفسار کیا آپ بے معلومات لینے کے لئے انفارمیشن کمشنر سے کیوں رجوع نہیں کیا، عدالت نے ریمارکس دیئے یہ قانون کا معاملہ ہے اسے قانون کے مطابق حل ہونا ہے، آپ کو معلومات چاہئیں تو انفارمیشن کمشنر کے پاس جائیں، جس پر درخواست گزار وکیل نے کہا یہ ہمارے ادارے کا معاملہ ہے کہیں اور لے جا کر مذاق نہیں بنانا چاہتا،یہ آئین کے آرٹیکل انیس کے اطلاق کا معاملہ ہے ہم آئینی عدالت میں کھڑے ہیں،وکلاء اس نظام کی خرابیوں کی وجہ سے روز مشکلات کا سامنا کرتے ہیں لہٰذا درخواست کا فیصلہ سنایا جائے،عدالت نے کیس کی مزید سماعت پندرہ دنوں تک ملتوی کردی، درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق مزید دلائل طلب کر لئے، عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کو بھی عدالتی معاونت کے لئے طلب کر لیا