امریکی سینیٹ میں ریپبلکن لیڈر شام میں امریکی افواج کی بقا ء کے خواہاں

القاعدہ ، داعش اور دیگر تنظیموں کو ہزیمت سے دوچار کیے جانے تک پاسداری کا سلسلہ جاری رکھا جائے،مچ مکونل

جمعرات 31 جنوری 2019 15:04

امریکی سینیٹ میں ریپبلکن لیڈر شام میں امریکی افواج کی بقا ء کے خواہاں
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2019ء) امریکی سینیٹ میں ریپبلکن لیڈر مچ مکونل نے ایک قانونی بل پیش کیا ہے جس میں امریکا پر زور دیا گیا ہے کہ وہ شام اور افغانستان میں اپنی فوجیں باقی رکھے۔ یہ بل ایسے وقت میں پیش کیا گیا ہے جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دونوں ممالک سے اپنی افواج واپس بلانے کی جانب گامزن ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سینیٹ میں اکثریتی رہ نما کے مطابق انہوں نے مشرق وسطی میں امن کے حوالے سے قانونی بل میں ترمیم شامل کی ہے۔

اس کے تحت مطالبہ کیا گیا کہ القاعدہ ، داعش اور دیگر تنظیموں کو ہزیمت سے دوچار کیے جانے تک پاسداری کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ مچ مکونل کا کہنا تھا کہ افغانستان اور شام میں شدت پسند جماعتیں ابھی تک امریکا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔

(جاری ہے)

مکونل نے سینیٹ میں اپنے خطاب میں کہا کہ ہم دنیا کے تھانے دار نہیں ہیں مگر ہم آزاد دنا کے سربراہان ہیں ،،،، اور امریکا کے کندھوں پر یہ ذمے داری ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف عالمی اتحاد برقرار رکھے اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ کھڑا رہے۔

سینیٹ میں مذکورہ ترمیم کے ساتھ متعلقہ قانونی بل پر رائے شماری کی تاریخ مقرر نہیں کی گئی ہے۔ اس قانونی بل کو ایوان نمائندگان سے بھی منظوری کی ضرورت ہو گی جہاں پر ڈیموکریٹس کا کنٹرول ہے۔ اس کے بعد صدر ٹرمپ کے دستخط ہوں گے اور اگر انہوں نے دستخط نہ کیے تو بل پر ٹرمپ کے اعتراض کو دور کیا جائے گا۔ٹرمپ انتظامیہ شام سے تمام امریکی فوجیوں کی واپسی کے حوالے سے منصوبے کا اعلان کر چکی ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ داعش تنظیم کو شکست سے دوچار کیا جا چکا ہے۔دوسری جانب امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ڈان کوٹس نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران کہا کہ داعش کے بچے کھچے عناصر اب بھی خطرہ ہیں۔اس سے قبل افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی زلمائے خلیل زاد نے پیر کے روز بتایا تھا کہ امریکا اور طالبان تحریک نے امن معاہدے کا عمومی خاکہ تیار کر لیا ہے اور یہ معاہدہ افغانستان میں 17 برس سے جاری جنگ کو ختم کر دے گا۔

اسی طرح امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکی ایلچی نے گزشتہ ہفتے دوحہ میں طالبان مذاکرات کاروں کے ساتھ بات چیت کے دوران ان کے اس مطالبے پر اتفاق نہیں کیا کہ 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کو واپس بلا لیا جائے۔ترجمان نے اپنے ای میل بیان میں لکھا کہ ہم افواج کے انخلا سے متعلق کسی ٹائم ٹیبل پر متفق نہیں ہوئے۔