مریم اورنگزیب کا نواز شریف سے ملاقات کے لیے جیل آمد کا منفرد انداز

ن لیگ کی ترجمان اپنے قائد نواز شریف سے ملاقات کے لیے رکشے پر کوٹ لکھپت جیل پہنچیں

جمعرات 31 جنوری 2019 20:24

مریم اورنگزیب کا نواز شریف سے ملاقات کے لیے جیل آمد کا منفرد انداز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 31 جنوری2019ء) سابق وزیراعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کا دن ہے۔ مسلم لیگ ن کے دیگر کارکنان اور پارٹی رہنماوں کا بھی کوٹ لکھپت جیل آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نواز شریف سے ملاقات کے لیے رکشے پر کوٹ لکھپت جیل پہنچیں۔

مریم اورنگزیب رکشہ پر کوٹ لکھپت جیل پہنچیں تو میڈیا نے بھی ان کے الگ انداز کو خوب کوریج دی۔مریم اورنگزیب کی رکشے میں بیٹھے ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے جس نے دیکھنے والوں کو بھی حیران کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں مزید بتایا جا رہا ہے کہ جیل کے باہر نواز شریف سے ملاقاتیوں اور کارکنان کا رش ہے اور اس صورتحال کے پیش نظر مریم اورنگزیب نے جیل پہنچنے کے لیے رکشے کا سہارا لیا تاکہ وہ اپنے قائد سے ملاقات کر سکیں۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ آج کوٹ لکھپت جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کا دن ہے جس کے لیے لیگی رہنما کی کوٹ لکھپت آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ لیگی رہنما سیف الملوک کھوکھر بھی پارٹی قائد سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچے۔ سیف الملوک کھوکھر کا کہنا تھا کہ اپنے قائد سے ملنا ہر انسان اور کارکن کا آئینی حق ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ اپنا کام کرے اور سیاسی انتقام نہ لے۔

اس کے علاوہ مئیر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید کی بھی کوٹ لکھپت جیلپہنچے۔ جیل کے باہر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قائد کو غلط طریقے سے جیل میں رکھا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے دیگر کارکنان اور پارٹی رہنماوں کا بھی کوٹ لکھپت جیل آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما آصف کرمانی اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی نے بھی سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔

نواز شریف سے آج کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے لیے دوپہر 2 بجے تک کا وقت مقرر ہے۔ اس دوران نواز شریف کے اہل خانہ اور پارٹی رہنماں سمیت دیگر افراد ان سے ملاقات کریں گے۔ اس موقع پر جیل کے باہر سکیورٹی خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔ پارٹی رہنماں کی گاڑیوں کو جیل کے باہر روکا گیا اور صرف حتمی فہرست کے تحت ہی لیگی رہنماں کو اندر جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔