سینٹ ،قانون سازی کی بجائے آرڈینس کے ذریعے کام چلانے پر اپوزیشن کا سینیٹ میں شدید احتجاج ، واک آئوٹ

آرڈیننس کے ذریعے نئی پی ایم ڈی سی کونسل تشکیل کردی گئی ، سینٹ اور قومی اسمبلی کی نمائندگی کیوں نہیں رضا ربانی برہم حکومت آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کر رہی ہے،انہی چالوں کے ذریعے 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ، سابق چیئر مین سینٹ 18 ویں ترمیم کے خاتمے کے حوالے حکومتی یا پارٹی سطح پر بات نہیں ہوئی،کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے ، علی محمد خان ْپی ایم ڈی سی آرڈیننس سینٹ میں پیش نہ ہونے پر چیئرمین نے وزیر صحت کو ایوان میں طلب کرلیا طالبان امریکہ مذاکرات پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے مطالبہ پر چیئرمین سینیٹ نے وزارت خارجہ کو احکامات جاری کردئیے پوری کوشش ہے آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں، ریفارمز پیکج سے ملک میں اقتصادی سرگرمیاں بڑھیں گی ، حکومتی اراکین سرکار سیلفی اور کشکول لے کرپھیر رہی ہے ،وزیر خزانہ ایوان کو بتائیں معیشت کی کیا پالیسی ہے شیری رحمن

جمعرات 31 جنوری 2019 22:47

سینٹ ،قانون سازی کی بجائے آرڈینس کے ذریعے کام چلانے پر اپوزیشن کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2019ء) حکومت کی جانب سے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے اور قانون سازی کی بجائے آرڈینس کے ذریعے کام چلانے پر اپوزیشن نے سینیٹ میں شدید احتجاج اور واک آئوٹ کیا جس کے باعث اجلاس نصف گھنٹے کے لئے ملتوی رہا جبکہ اپوزیشن نے کہا ہے کہ آرڈیننس کے ذریعے نئی پی ایم ڈی سی کونسل تشکیل کردی گئی ، سینٹ اور قومی اسمبلی کی نمائندگی کیوں نہیں ،حکومت آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کر رہی ہے،انہی چالوں کے ذریعے 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، سرکار سیلفی اور کشکول لے کرپھیر رہی ہے ،وزیر خزانہ ایوان کو بتائیں معیشت کی کیا پالیسی ہے جبکہ وزیر مملکت حماد اظہر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے جون سے نومبر تک ایک ارب ڈالر قرض لیا ،گزشتہ حکومت نے مالیاتی خسارہ 23 سوارب اورڈالر کا تجارتی خسارہ 37 ارب ڈالر چھوڑا ،1946 ارب روپے رواں سال قرضوں پر سود دیں گے ،وراثت میں ملنے والے مسائل ایک دم ختم نہیں ہو سکتا ۔

(جاری ہے)

جمعرات کو سینٹ اجلاس کے دور ان سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان کے کل قرضوں میں تاریخی اضافے پر توجہ دلاؤ نوٹس پر کہاکہ پاکستان کے کل قرضوں میں تاریخی اضافہ ہورہاہے۔ شیری رحمن نے کہاکہ وزیر حزانہ کوئی بڑی پلاننگ کررہے ہیں،تبھی ایوان میں نہیں آتے۔ انہوںنے کہاکہ سرکار سیلفی اور کشکول لے کرپھیر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 21بلین بیرونی قرضہ بڑھا ہی.جبکہ اندرونی قرضہ 17ارب بڑھا ہے۔

شیری رحمن نے کہاکہ وزیر حزانہ ایوان میں آکر بتائیں کہ معیشت کی کیاپالیسی ہے۔انہوںنے کہاکہ اب پتہ چل رہاکہ 400ارب کے اسلامک بانڈز جاری کئے جارہے ہیں۔ شیری رحمن نے کہاکہ پتہ نہیں پاکستان کے معاشی گاڑی کون چلارہے،سرکار ٹی وی اور سیلفی میں مشغول ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت قرضوں پرگزرا کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ اگر آئی ایم ایف جاناہے تو پہلے چلے جاتے ہیں انہوںنے کہاکہ ایک رات میں ڈالر 15روپے بڑھایا گیا.اس سے قرضہ 1500ارب بڑھا۔

اجلاس کے دور ان وزیر مملکت علی محمد خان نے ایوان میں پی ایم ڈی سی ے متعلق آرٹیکل نواسی میں ترمیم کا آرڈیننس پیش کیا جس پر پاکستان پیپلز پارٹی سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ حکومت سے پی ایم ڈی سی کونسل سے نکالنے کا پوچھا گیا ،حکومت نے جواب دیا سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے نئی پی ایم ڈی سی کونسل تشکیل دی ۔

انہوںنے کہاکہ اس میں سینٹ اور قومی اسمبلی کی نمائندگی کیوں نہیں انہوںن ے کہاکہ پارلیمانی کی توہین کی گئی ،آرڈیننس کے اجرا کی تاریخ 9 جنوری ہے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے پی ایم ڈی سی آرڈینس قومی اسمبلی میں پیش کیوں نہیں کیا ،اس دوران قومی اسمبلی کا اجلاس چل رہا تھا ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ انہی چالوں کے ذریعے 18 ویں ترمیم کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اس بل کو مشترکہ مفادات کونسل میں نہیں بھیجا گیا ۔ رضا ربانی نے کہاکہ اس بل کو سی سی آئی میں بھیجا جائے۔ وزیرمملکت علی محمدخان نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے خاتمے کے حوالے حکومتی یا پارٹی سطح پر بات نہیں ہوئی،کوئی غیر آئینی کام نہیں کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر قانون اور وزیر صحت کی رائے آنے دیں ۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ بل اب تک پیش کیوں نہیں ہوا پی ایم ڈی سی آرڈیننس سینٹ میں پیش نہ ہونے پر چیئرمین نے وزیر صحت کو ایوان میں طلب کرلیا۔

چیئر مین سینٹ نے رولنگ دی کہ وزیر صحت آرڈیننس کے تحت بننے والی کونسل اور ایوان میں آرڈیننس نا لانے سے متعلق وضاحت دیں گے۔سینیٹ میں انتخابات ترمیمی آرڈیننس پیش کرنے بھی اپوزیشن نے شدید تنقید کی قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ جب آرڈیننس لایا گیا تواسمبلی اورسینیٹ کے اجلاس نہیں ھورہے تھے وزیر قانون دو روز میں ایوان میں آئیں گے اور تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ آرڈیننس غیر آئینی طریقہ ہے تو ہم گناہ گارہیں،فاٹا کیلئے بہت ضروری تھا اس وقت سینیٹ کا سیشن نہیں ہو رہا تھا۔ شیری رحمن نے کہا کہ وزیر قانون ملک سے باہر ہیں ایوان ان سیشن ہو تو آرڈیننس کی کیا ضرورت ہے ۔اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیرمملکت حماد اظہر نے کہاکہ جون سے نومبر تک گزشتہ حکومت نے 6 ارب ڈالر قرض لیا ،موجودہ حکومت نے جون سے نومبر تک ایک ارب ڈالر قرض لیا ۔

انہوںنے کہاکہ مالیاتی خسارہ گزشتہ حکومت نے 23 سوارب چھوڑا ۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت نے 37 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ چھوڑا ،1946 ارب روپے قرضوں پر سود دیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت نے 14ارب تک گردشتی قرض چھوڑا ۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومت نے آخری آٹھ ماہ میں 400 ارب گردشی قرض بڑھایا۔ انہوںنے کہاکہ بیرونی قرضوں میں جون سے دسمبر دو ہزار سترہ چھ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر قرضہ لیا ۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے اندرونی اور بیرونی قرضے سب کے سامنے ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے سوئٹزرلینڈ یا امریکہ کی معیشت ورثے میں نہیں پائی۔ انہوںنے کہاکہ ن لیگ کے چھٹے بجٹ میں لکھا گیا تھا کہ خسارے کو قرضوں سے پورا کیا جائیگا۔ حماد اظہر نے کہاکہ سرکاری کمپنیوں کے خسارے میں تین گنا اضافہ ہوا ،ہمارے قرضے چھ ہزار چھبیس ارب ڈالر چلے گئے ،ڈھائی ارب ڈالر سے انیس ارب ڈالر تک کرنٹ اکائونٹ نقصان تھا ۔

انہوںنے کہاکہ وراثت میں ملنے والے مسائل ایک دم ختم نہیں ہو سکتا ۔ انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومت کے دوران گیارہ سو ارب روپے قرضوں میں اضافہ پیسے کی ڈی ویلیوایشن کی وجہ سے ہوا۔اجلاس کے دور ان حکومت کی جانب سے پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل آرڈیننس پارلیمنٹ میں پیش نہ کرنے اور قانون سازی کی بجائے آرڈینس کے ذریعے کام چلانے پر اپوزیشن نے سینیٹ میں شدید احتجاج کرتے ہوئے واک آئوٹ کیا جس کے بعد سینیٹ اجلاس میں کورم کی نشاندہی ،گنتی کے بعد کورم نامکمل نکلا جس پر چیئرمین سینیٹ نے کورم مکمل کرنے کے لئے گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی ،سینیٹ میں کورم پورا نہ ہونے پر چیئرمین نے اجلاس کی کارروائی تیس منٹ کیلئے ملتوی کردی ۔

بعد ازاں کورم پورا ہونے پر اجلاس کی کارروائی دوبار شروع ہوئی ۔ بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے رحمان ملک نے کہاکہ یہ حکومت دیکھتی ہے کہ ایلیٹ کلاس کو کہا فائدہ ہو رہا ہے،بجٹ دیکھ کر مجھے شوکت عزیز کا دور یاد آگیا۔ انہوںنے کہاکہ غریب اور غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے،امیر دن بدن امیر ہوتا جا رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ پیٹرول،گیس،آٹا اور دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں،جو لوگ فراڈ سے اس ملک کو لوٹ رہے ہیں ان کو پھانسی دی جانی چاہیے۔

سینیٹر ثمینہ سعید نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اب تنقید کررہی ہی. ن لیگ کے دور میں جو دودھ کی نہریں تھی،وہ کہاں گئی ۔ انہوںنے کہاکہ کیا (ن )لیگ کی چھوڑی دودھ اور شہید کی نہریں ہم 6ماہ میں پی گئی جب انکے ذاتی فوائد تھے تو دوست ممالک اچھے تھے،آج دوست ممالک مدد کررہے ہیں تو سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ ریفارمز پیکج سے ملک میں اقتصادی سرگرمیاں بڑھیں گی۔

انہو ںنے کہاکہ زراعت کے لئے اقدامات کئے گئی. شادی ہالز کا ٹیکس 5فی صدکردیاگیاانہوںنے کہاکہ ماضی میں ودہولڈنگ ٹیکس پر تاجروں نے اختجاج کیا.بجٹ میں ختم کردیا۔سینیٹر غوث نیازی نے کہا کہ حکومت نے اپنی کھوئی ساکھ بحال کرنے کیلئے بجٹ لایا ،جب تک ملک میں استحکام نہیں آئیگا معاشی ترقی ممکن نہیں۔سینیٹر طاہر بزنجو نے منی بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے دنیابھر ایوان چلاناحکومت کی ذمہ داری ہے اورتنقید برداشت کرنے کی طاقت ہونی چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ آئے دن بجٹ کا آنااس بات کی نشاندہی ہے کہ حکومت کے پاس وژن اور صلاحیت کاناہوناہے۔انہوںنے کہاکہ ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ پانچ ماہ میں اشیاء خوردنوش اور بجلی وگیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہاکہ یہ بجٹ غریب عوام نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سلیکٹیڈ وزیر اعظم جہاں جاتا ہے عوامی نمائندوں کو کرپٹ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ملکِی قرضوں میں 39 کھرب کا اضافہ ہو گیا ۔انہوںنے کہا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کا وزیر اعظم کو علم ہی نہیں تھا ۔ انہوںنے کہاکہ قوم کے ٹیکس کے پیسوں سے بیرون ملک کے دورے کیے جا رہے ہیں۔سنیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک کو خود کفیل نہیں کیا ۔انہوںنے کہاکہ بجٹ پیش کرنے میں خود کفیل کر دیا ۔انہوںنے کہاکہ معاشی ترقی کیلئے بڑے فیصلوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

سیمی ایزدی نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے معاشی ترقی کے غلط اعدادوشمار پیش کیے ،شرح نمو مالیاتی خسارے کو غلط بتایا گیا ،50 لاکھ گھروں کیلئے قرض حسنہ شروع کیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پوری کوشش ہے آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں۔سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ ضمنی بجٹ لانے کی ضرورت نہیں تھی ،حکومت معمول میں بھی ان چیزوں پر عملدرآمد کرا سکتی تھی ۔

انہوںنے کہاکہ بجٹ میں کاروباری طبقے کیلئے کافی ریلیف ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا ٹیکس شارٹ فال 168 ارب سے بڑھ گیا ،ڈالر کی قیمت بڑھنے سے برآمدات میں اضافہ نہیں ہو گا۔ رضا ربانی نے کہاکہ طالبان سے امریکہ کے مطالبات ایڈوانس سٹیج میں داخل ہوگئے ہیں ،پارلیمنٹ کو طالبان امریکہ کے بارے یک لفظ کا نہیں پتہ ۔ وزیرخارجہ کے’’ All is well‘‘ کے علاوہ کچھ نہیں بتایا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت طالبان امریکہ مذاکرات اور قومی سیکیورٹی کے حوالے سے سینیٹ کو اعتماد میں لے ۔ چیئر مین سینٹ نے ہدایت کی کہ وزرات خارجہ (آج) جمعہ کو سینیٹ کو طالبان امریکہ مذاکرات کے بارے آگاہ کریں۔سینیٹ اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے دوبارہ ہوگا۔