پاسپورٹ آفس کا عملہ ناکافی سہولیات کے باوجود سوات ، دیر بالا و پائیں، چترال، بونیراور شانگلہ میںبہترین سہولیات فراہم کررہا ہے،طہوراحمدخان

جمعہ 1 فروری 2019 20:40

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2019ء) پاسپورٹ آفس کا عملہ ناکافی سہولیات کے باوجود سوات ، دیر بالا و پائیں، چترال، بونیراور شانگلہ کے لوگوں کو پاسپورٹ اور امیگریشن کی بہترین سہولیات فراہم کررہا ہے پاسپورٹ بنانے کے خواہشمند افراد مقررہ فیس بینک میں جمع کرنے کے بعد دفتر سے رابطہ کریںاور کسی بھی مشکل کی صورت میں افسران سے براہ راست رابطہ کیا جاسکتا ہے ہم عوام کو پاسپورٹ کے حصول میں درپیش مشکلات کے خاتمے کے لئے دن رات کوشاں ہیں ان خیالات کا اظہار اسسٹنٹ ڈائریکٹر پاسپورٹ اورپاسپورٹ آفس سوات کے انچارج ظہور احمد خان نے پختونخواریڈیو کے پروگرام ’’حال احوال‘‘ میں میزبان فضل خالق خان کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہماری ذاتی کوششوں کے نتیجے میں سوات میں بدترین کشیدگی کے دوران بھی پاسپورٹ آفس کھلا رکھا گیااور علاقے کے لوگوں کی بہترین انداز میں خدمت کی گئی ہے ہماری اس وقت کی بہتر کارکردگی پر وزارت داخلہ کے افسران نے پنجاب کے پانچ علاقوں میں دفاتر کے قیام کو روک کر انہیں ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف علاقوں چترال،تیمرگرہ، بونیر، باجوڑ اور بٹ خیلہ میں پاسپورٹ دفاتر کے قیام کا فیصلہ کیا جس سے اب ان علاقوں سمیت دیر اپر اور دیر لوئر کے عوام بھی مستفید ہورہے ہیں سامعین کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ظہور خان نے کہا کہ زائد بینک فیس میں ملوث ٹاؤٹس کا خاتمہ نیشنل بینک انتظامیہ کی ذمہ داری ہے جس کے لئے بارہا متعلقہ حکام کو نشان دہی کراچکا ہوں تاہم پاسپورٹ بنانے والے صارفین کسی بھی قسم کی غیر قانونی زائد ادائیگی سے بچنے کیلئے مقررہ فیس جو 3000،6000،12000 اور 24000 مختلف کیٹیگریز میں بنتی ہے خود نیشنل بینک کی مقررہ برانچ میں جمع کرنے کے بعد ہم سے پاسپورٹ آفس سوات میں رابطہ کرکے بغیر کسی اضافی مشقت کے پاسپورٹ حاصل کرسکتے ہیں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ کے لئے درخواست دینے والے اپنے پاسپورٹ کی تیاری مکمل ہونے پر خود وصول کرنے کے لئے دفتر آئیں تاکہ بعد میں ان کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے پہلی مرتبہ درخواست دیکر آسانی سے پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے اپنے ساتھ اپنا اور والدین کا قومی شناختی کارڈ، ڈومیسائل اور تعلیمی اسناد ضرور لائیں جبکہ بچوں کے پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے بچوں کے سمارٹ کارڈ یا ’’ب‘‘ فارم کا لانا ضروری ہے غیر شادی شدہ خواتین کے ساتھ ان کے والدین یابھائی اور شادی شدہ خواتین کے ساتھ ان کے شوہر، سسر یا دیور کی موجودگی ضروری ہے تاہم اگر مزید کسی قسم کی پریشانی ہو تو وہ دفتری عملے یا ہم سے براہ راست رہنمائی حاصل کرسکتے ہیںسامعین کے نام اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ گرین پاسپورٹ دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان ہے جس کی عز ت کرنا ہم سب پر لازم ہے لہٰذا سمندر پار پاکستانی اپنے ملک کے سفیر بن کر سبز پاسپورٹ کے ذریعے نہ صرف اپنا بلکہ ملک وقو م کی عزت اور وقار کا خصوصی طورپر خیال رکھیں۔