بلوچستان کی مسافر بسیں اسمگلنگ کا اہم ذریعہ بن گئیں

اسمگل شدہ سامان سریاب گوٹھ میں ایک گودام ذخیرہ کیا جاتا ہے، پانچ بس اڈے صرف اسمگل شدہ سامان کی ترسیل کیلئے مخصوص، ایران سے بسکٹ، کراکری، شیمپو، قالین، ڈیزل پٹرول ودیگراشیاء کی 95 فیصداسمگلنگ بسوں کے ذریعے ہی ہوتی ہے، رپورٹ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 2 فروری 2019 19:33

بلوچستان کی مسافر بسیں اسمگلنگ کا اہم ذریعہ بن گئیں
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 فروری 2019ء) بلوچستان کی بسیں اسمگلنگ کا اہم ذریعہ بن گئیں،اسمگل شدہ سامان سریاب گوٹھ میں ایک گودام ذخیرہ کیا جاتا ہے، پانچ بس اڈوں پرمسافروں کی بجائے سامان اسمگل کیا جاتا ہے،ایران سے بسکٹ ، کراکری، شیمپو، قالین، ڈیزل پٹرول ودیگراشیاء کی 95 فیصد صرف چند سو روپے میں بسوں کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔ نجی ٹی وی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کی بسیں اسمگلنگ کا اہم ذریعہ بن گئیں۔

اسمگل کیا گیا سامان تفتان اور تربت سے براستہ سڑک کوئٹہ پہنچایا جاتا ہے۔سریاب گوٹھ میں ایک گودام قائم کیا گیا ہے کہ جہاں سرحدی علاقوں کے اسمگل شدہ سامان کو ذخیرہ کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں پانچ بس اسٹینڈ ایسے ہیں جہاں پر مسافروں کی بجائے صرف سامان اسمگل کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

بلوچستان ٹرک اینڈٹرانسپورٹ کمپنی ایسوسی ایشن کے صدر نور احمد کاکڑنے الزام لگایا ہے کہ بلوچستان میں 95 فیصد اسمگلنگ بسوں کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بسوں کی سیٹوں کے نیچے بھی جگہیں بنائی گئی ہیں۔ بسوں میں ڈیزل اور پٹرول بھی اسمگل کیا جاتا ہے۔ بسوں کی وجہ سے ٹرک کمپنی کو بڑا نقصان پہنچ رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ان کیخلاف کروائی کرے۔ یہ بسیں مسافروں کیلئے ہیں سامان کیلئے نہیں ہیں۔حکومت کارگو کے سامان پر پابندی عائد کرے اور بس مالکان پر سختی کرے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ بس مافیا اتنا طاقتور ہے کہ زائرین کی بسوں میں بھی اسمگل شدہ سامان لے جاتے ہیں۔

اکثر بسوں کی سیٹیں نکال کر ان کو گڈز ٹرانسپورٹ کی جگہ استعمال کیا جاتا ہے۔اسی طرح ایران سے اسمگل کیے گئے بسکٹ ، کراکری، شیمپو، قالین، ڈیزل پٹرول جو چاہے اس کو صرف چند سو روپے میں مطلوبہ مقام پر تک پہنچا دیا جاتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کسٹم حکام نے ریلوے کے ذریعے اسمگلنگ کے سامان کی روک تھام کیلئے بڑی کاروائیاں کیں ، لیکن اس کے باوجود یہ مافیا بڑا طاقتور ہے۔