پولینڈ اور پاکستان کے مابین تاریخی سیاسی، معاشی اور دفاعی تعلقات قائم ہیں،پولش سفیر

دوطرفہ تجارتی حجم 500 ملین یورو سے زائد ہے اس میں اضافے کی گنجائش موجود ہے جنوبی ایشیاء کی پائیدار ترقی اورا ستحکام کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے پولینڈ خطے میں امن واستحکام کیلئے افغان طالبان اور امریکہ کے مابین مذاکرات کی حمایت ، مذاکرات کیلئے پاکستان کے کردار کی تعریف کرتا ہے پولینڈ ، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، پیوٹر اوپلنسکی کا انٹرویو

اتوار 3 فروری 2019 19:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 فروری2019ء) پولینڈ کے سفیر پیوٹر اوپلنسکی نے کہا ہے کہ پولینڈ اور پاکستان کے مابین تاریخی سیاسی، معاشی اور دفاعی تعلقات موجود ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 500 ملین یورو سے زائد ہے تاہم اس میں اضافے کی گنجائش موجود ہے، جنوبی ایشیاء کی پائیدار ترقی اورا ستحکام کیلئے افغانستان میں قیام امن ناگزیر ہے، پولینڈ خطے میں امن واستحکام کیلئے افغان طالبان اور امریکہ کے مابین مذاکرات کی حمایت کرتا ہے اور مذاکرات کیلئے پاکستان کے کردار کی تعریف کرتا ہے۔

پولینڈ ، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ ان خیالات کا اظہا ر انہوںنے آن لائن کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ پاکستان میں تعینات پولینڈ کے سفیر پیوٹر اوپلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کو دوسرا گھر سمجھتے ہیں ، سال 1999ء میں پاکستان میں پہلی مرتبہ بطور ڈپٹی ہیڈ آف مشن تعیناتی کے دوران اپنے خاندان کے ساتھ پاکستان میں 6سال گزارے، ان کی خواہش تھی کہ دوبارہ پاکستان آسکیں جو بطور پولینڈ کے سفیر کے طور پوری ہوگئی ۔

(جاری ہے)

پولش سفیر نے کہا کہ پاکستان کو جغرافیا ئی لحاظ سے بہترین لوکیشن پر ہونے کی وجہ سے بہت اہمیت حاصل ہے ،یہاں کے لوگ بہت ملنسار اور خوبصورت ہیں۔پاکستان کی خوبصورت لوکیشن کو بین الاقوامی توجہ حاصل ہے ، ناگاپربت اور کوہ ہمالیہ سلسلے کی وجہ سے بے شمار بین الاقوامی کوہ پیما پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔اس کے علاوہ شمالی علاقہ جات کی خوبصورتی بین الاقوامی سیاحوں کیلئے توجہ کا مرکز ہے۔

پیوٹر اوپلنسکی نے بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران پاکستان اور پولینڈ کے مابین باہمی تجارت میں اضافہ ہوا ہے، سال 2018ء کے اعداوشما ر کے مطابق دونوں ممالک کے مابین تجارتی حجم 500 ملین یورو سے زائد ہے، تاہم اس میں مزیر اضافے کی گنجائش موجود ہے۔ گزشتہ 20 سالوں کے دوران دونوں ممالک کے مابین تعلقات مزید بہتر ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پولینڈ نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کیلئے پاکستان کی حمایت کی تھی جس کے بعد یورپی ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔

پولینڈ ، جغرافیا ئی لحاظ سے یورپ کے درمیان میں واقع ہے لہذا پاکستانی مصنوعات کو یورپی ممالک تک پہنچانے کیلئے بہتر ین ذریعہ ہے۔پاکستان اور پولینڈ کے درمیان سیاسی ، سفارتی ، اور دفاعی تعلقات بہت مضبوط ہیں۔ پاکستانی برآمد ات 90 فی صد ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے تاہم ایک زرعی ملک ہونے کی وجہ سے پھل ، سبزیاں اور دیگر مصنوعات کی برآمد کرنے کی گنجائش موجود ہے۔

پولینڈ ، پاکستان کو مشینری ، پرزہ جات، ٹیکنالوجی، اوردیگر اشیاء برآمد کررہاہے جبکہ پاکستان سے سرجیکل آلات، کھیلوںکا سامان، ٹیکسٹائل مصنوعات، اور دیگر اشیاء درآمد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ دفاعی شعبے میں دونوںممالک کے مابین اہم منصوبوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔تاہم دونوں ممالک کے مابین مختلف شعبوںمیں مزید تعاون کی گنجائش موجود ہے۔

پولینڈ کے سفیر نے بتایا کہ پنجاب سمیت دیگر علاقوں میں گزشتہ سالوں کے دوران انفراسٹکچر کے کئی منصوبہ جات شروع کیے گئے ہیں، انہوںنے کہا کہ بہت جلد پولش سرمایہ کار انفراسٹکچر، توانائی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کا دورہ کرینگے۔ انسانی حقوق اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پیوٹر اوپلنسکی نے کہا کہ اس سلسلے میں پولینڈ مقامی تنظیموں کے ساتھ ملکر کام کررہا ہے ، پولینڈ کے سفارتخانے نے کاغان وادی میں غیر سرکاری سکولوں میں معاونت کررہا ہے جہاں پر بچوں کو بہترتعلیم اور صحت کی سہولیا ت دی جار ہی ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر سفارتخانے کے ساتھ ملکر اسلام آباد میں بری اما م کے علاقے میں تعلیم اور صحت کے شعبے میں معاونت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولینڈ موجودہ حکومت کے ساتھ کام ملکر باہمی تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ حال ہی میں دونوں ممالک کے مابین دفاعی شعبے میں اہم منصوبوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔خطے کی موجودہ صورتحال کے حوالے ایک سوال کے جواب میں پولش سفیر نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں پائیدارا من واستحکام کیلئے افغانستان میں امن کا قیام نہایت ضروری ہے۔طالبان اور امریکہ کے مابین بات چیت ہونا خوش آئند ہے ، اور پاکستان اس سلسلے میں پاکستان کے کردار کی تعریف کرتا ہے۔ پولینڈ کا افغان مسئلے کاسیاسی اور پرامن حل کا خواہاں ہے۔ ۔۔