قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے آئندہ قانونی طریقہ کار کے مطابق سختی سے نمٹیں گے،صوبائی وزیر داخلہ

بلوچستان پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے جوانوں کے ساتھ ساتھ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے خون کا نذرانہ دیا ہے ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،میر ضیاء اللہ لانگو کی پریس کانفرنس

پیر 4 فروری 2019 20:54

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 فروری2019ء) صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے آئندہ قانونی طریقہ کار کے مطابق سختی سے نمٹیں گے کیونکہ بلوچستان پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے جوانوں کے ساتھ ساتھ ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے خون کا نذرانہ دیا ہے ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی دھرنے اور سوگ سمیت ہڑتال کے فیصلے سے ملک دشمن قوتوں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے جس کی وجہ سے ریاست کیلئے مشکلات پیدا ہوتی ہیں سانحہ لورالائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے اہل خانہ کے غم میں برابر شریک ہیں ریاست ماں جیسی ہے قانون کی پاسداری مجھ سمیت ہر شہری پر فرض ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سول سیکرٹریٹ میں سکندر ایڈ یٹوریم میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی پولیس بلوچستان چوہدری منظور سرور بلوچستان حکومت کے میڈیا کورڈینیٹر عظیم کاکڑ سول سنڈیمن ہسپتال کوئٹہ کے ڈپٹی میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد زبیر خان سمیت دیگر بھی موجود تھے ، وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ لورالائی کا واقع افسوس ناک ہے اور ہم پروفیسر محمد ابراہیم ارمان لونی کی موت ان کے اہلخانہ کے اس غم میں شریک ہیں حکومت موت کے حقائق عوام کے سامنے لانے کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے اس واقع سے قبل لورالائی میں ہماری پولیس کے دس جوان شہید ہوئے تھے ہم اس دہشتگردی کے صدمے سے باہر نہیں نکلے تھے اور اس دہشتگردانہ واقع کی تحقیقات کر رہے تھے کہ ریاست کیخلاف دھرنا دیا گیا جس سے حکومت اور فورس کیلئے مشکلات پیدا ہوئیں انہوں نے کہا کہ حکومت نے آئین پاکستان کے مطابق کچھ لوگوں کے خلاف صوبے میں آنے پر پابندی عائید کی تھی جس کے خلاف انہیں عدالت میں جانا چاہئے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا شہدا کی نعشوں پر سیاست کرنے کیلئے ریاست کیخلاف پلیٹ فارم کو استعمال کیا گیا ہماری کوشش ہے کہ مرحوم کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے بعد اصل حقائق تک پہنچیں پی ٹی ایم کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہم پابندی پر عمل در آمد کرنے کیلئے آئین کے مطابق اقدام اٹھانا چاہتے تھے لیکن حالات کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر معاملے کو ہینڈل کرنے کیلئے تیار تھے کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ریاست ایکشن کیلئے کردار ادا کرے لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا جس طرح لورالائی کے سانحہ کو حکومت اور ریاست کے خلاف سوشل میڈیا پر استعمال کیا جا رہا ہے اس سے دشمن کی سازشوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے کیونکہ ہمارے جوانوں کی موت پر کبھی بھی پی ٹی ایم نے غائبانہ نماز جنازہ نہیں پڑھا سیاسی جماعتیں پلیٹ فارم کو استعمال کر رہی ہیں جس طرح اب پشتون بھائیوں کو استعمال کیا جا رہا ہے اس سے قبل بلوچ بھائیوں کو استعمال کیا گیا ہماری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ سیاست کریں لیکن کوئی ایسا اقدام نہ اٹھائیں کہ جس سے ریاست اور ادارے کمزور ہوں انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف بیرونی آقائوں کو خوش کرنے کیلئے مہم چلائی جا رہی ہے ہم نے تمام معاملات کر قابو کرنے کیلئے منصوبہ بندی کر رکھی تھی اس لئے اس مسئلے کو سیاسی رنگ دینے سے گریز کرنا چاہئے آج تاجر برادری اور سیاسی جماعتیں ہڑتال کروا رہی ہیں اور بیرونی آقائوں کے کہنے پر ریاست کو گالیاں دی جاتی ہیں گزشتہ روز فساد پھیلانے کا پلان بنایا گیا تھا اور جنازہ کے بعد مزکورہ لوگوں کو سیکورٹی میں صوبہ خیبر پختونخواہ بارڈر پر حکام کے حوالے کر دیا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قانون کی رٹ کو بحال رکھنے کیلئے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں گے اس لئے ہماری ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اپیل ہے کہ وہ ریاست کے خلاف سیاست کا حصہ نہ بنیں ہم نے متحد ہو کر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قاتلوں تک رسائی کیلئے اگر کمیشن بنانا پڑھا تو اسٹیک ہولڈر کی مشاورت سے ہر اقدام اٹھائیں گے پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد اصل حقائق سامنے آئیں گے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مزکورہ واقع کی مختلف پہلووں کے حوالے سے تحقیقات کریں گے موت کی وجہ معلوم ہونے کے بعد ایف آئی آر درج کی جائے گی انہوں نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق پروفیسر ابراہیم ارمان لونی کی موت دل کا دورہ پڑھنے سے ہوئی ہے اس موقع پر سول سنڈیمن ہسپتال کے ڈپٹی ایم ایس ڈاکٹر محمد زبیر خان نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران حاصل کیئے گئے نمونے سٹی سیکن ایکسرے لیبارٹری کو بیجھ دیئے گئے ہیں جس کی رپورٹ آنے میں ایک ماہ کا وقت لگ سکتا ہے اس وقت پوسٹ مارٹم کی رپورٹ ابتدائی مراحل میں ہے اس میں جلد بازی نہیں کرنی چاہئے پولیس سرجن ٹیم کام کر رہی ہے رپورٹ آنے میں وقت لگے گا ۔