نواز شریف اور شہباز شریف کو عدالت سے ریلیف ملے گا
ڈیل یا ڈھیل کی باتیں افواہوں پر مبنی ہیں ہمیں ہر افواہ پر توجہ دینے کی ضرور ت نہیں: خواجہ آصف
محمد علی پیر 4 فروری 2019 23:42
(جاری ہے)
اگر مجھے پارٹی معاملات سے کوئی اختلاف ہوا تو میں چار دیواری میں شہباز شریف یا نواز شریف سے کروں گا اس طرح عوام کے سامنے معاملات نہیں لاؤں گا یہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث نہیں ہوئی خواجہ آصف نے کہا کہ سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نواز شریف سے ملاقات کے لئے منتیں ترلے کرتے رہے اور انہوں نے سعودی شاہی خاندان ان کے ذریعے نواز شریف سے ملاقات کی کوشش کی لیکن نواز شریف نے ملاقات سے انکار کر دیا۔
پرویز مشرف پر میں اب بات نہیں کرنا چاہتا وہ قصہ پارینہ بن چکے ہیں اور دوسرا وہ عمر اور صحت کے جس دور سے گزر رہے ہیں میرا ان پر تبصرہ کرنامناسب نہیں ہے ہم نے جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ نہیں کیا تھا یہ ہم سے پہلے کا معاملہ ہے ہم نے صرف اس معاملے کو آگے چلایا تھا او ان کو عدالت جانے دیا تھا اسی طرح پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت بھی عدالت نے دی عدالت کا پرویز مشرف کے ساتھ رویہ مختلف تھا سابق وزیر دفاع نے کہا کہ ہمیں 1 کروڑ 29 لاکھ ووٹ پڑا تھا حکومت ملنا یا نہ ملنا دوسری بات ہے ایسا سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہوتا رہتا ہے ہم ملک کی س سے بڑی سیاسی جماعت ہیں پرویز مشرف کے ساتھی آج عمران خان کے ساتھ ہیں نواز شریف عوام کو ووٹ کے ذریعے ملک واپس آئے اور ووٹ کی طاقت سے ہی اقتدار میں آئے آپ نواز شریف پر ڈیل یا ڈھیل کا الزام غلط ہے میں نے کبھی عدلیہ پر تنقید نہیں کی اور نہ ہی کبھی کوئی تبصرہ کیا۔ صحافی نے سوال کیا کہ نواز شریف نے احتساب عدالت مین بیان دیا تھا کہ 2014 کے دھرنے کے دوران میرے ماتحت خفیہ ادارے کا افسر میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا آپ چھٹی پر چلے جائیں یا مستعفیٰ ہو جائیں اس پر آپ کیا کہیں گے تو خواجہ آصف نے جواب دیا کہ یہ بات درست ہے لیکن نواز شریف نے اس افسر کو انکار کر دیا تھا اس معاملے پر میں وقت آنے پر بات کروں گا ۔ جنرل مشرف کے ساتھی جنرل محمود بھی نواز شریف سے اکتوبر 1999 میں استعفیٰ نہیں لے سکے تھے 2014 کے تحریک انصاف کے دھرنے کو اس وقت کے ڈی جی (آئی ایس پی آر) کی حمایت حاصل تھی وہ چاہتے تھے کہ دھرنا کامیاب ہو لیکن وہ کامیاب نہیںہوا نوا زشریف کی حکومت کو دھرنے سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔خواجہ آصف نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنی ریٹائرمنٹ کو باوقار طریقے سے قبول کیا اور بعد میں وہ جی ایچ کیو سے این او سی لے کر سعودی عرب چلے گئے تمام مراحل بڑے با وقار طریقے سے طے ہوئے انہوں نے ایکسٹینشن یاکوئی عہدہ نہیںمانگا تھا اور نہ ہی اس حوالے سے کسی قسم کی خواہش کا اظہار کیا تھا تا ہم تحریک انصاف نے اس وقت جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب تعیناتی کی مخالفت کی تھی خواجہ آصف نے کہا کہ پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی جماعت ہے آصف زرداری کی نہیں وزیر ریلوے شیخ رشید ذوالفقار بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے حامی نہیں تھے میں نے جو کچھ دیکھا ہے میں اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا تھا۔مزید اہم خبریں
-
2023میں پاکستان کو 2 ارب 35 کروڑ ڈالرز فراہم کیے، ایشیائی ترقیاتی بینک
-
سرکاری ادارے ملازمین کو پال رہے، ان کو بٹھا کر تنخواہیں دی جارہی ہیں، چیف جسٹس
-
عدالت نے عمران خان و بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں اور آفیشلز کیخلاف بیان دینے سے روک دیا
-
حکومت ملیریا کی روک تھام اور خاتمے کے لئے مناسب اقدامات اٹھا رہی ہے ، وزیراعظم کاملیریا کے عالمی دن پر پیغام
-
پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر پینٹاگون کی رپورٹ:ملا جُلا رد عمل
-
سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ عوام کو کچھ نہیں مل رہا، چیف جسٹس
-
پاکستان عالمی ملیریا پروگرام کے تحت نئے اقدامات پر عمل درآمد کیلئے پرعزم ہے، صدر مملکت
-
ملیریا پرقابو پانے کیلئے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے،چیئر مین سینٹ
-
پاکستان کی بہترین جامعات کو مانیٹرنگ کے موثر نظام کے ذریعے عالمی معیار کی جامعات میں شامل کرنا چاہتے ہیں، احسن اقبال
-
انسولین سمیت 27 اہم ادویات کی قلت کا انکشاف‘ ڈریپ حکام نے تردید کردی
-
الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم،سپریم کورٹ نے سپیکربلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کوبحال کردیا
-
امریکہ نے یوکرین کو خفیہ طور پر بیلسٹک میزائل فراہم کیے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.