Live Updates

نواز شریف اور شہباز شریف کو عدالت سے ریلیف ملے گا

ڈیل یا ڈھیل کی باتیں افواہوں پر مبنی ہیں ہمیں ہر افواہ پر توجہ دینے کی ضرور ت نہیں: خواجہ آصف

muhammad ali محمد علی پیر 4 فروری 2019 23:42

نواز شریف اور شہباز شریف کو عدالت سے ریلیف ملے گا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 فروری2019ء) سابق وزیر خارجہ و دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف کو عدالت سے ریلیف ملے گا ڈیل یا ڈھیل کی باتیں افواہوں پر مبنی ہیں ہمیں ہر افواہ پر توجہ دینے کی ضرور ت نہیں ہے، مریم نواز کی قانونی طریقہ کار کے مطابق ضمانت ہو ئی ہے۔پانامہ کیس میں نواز شریف کی جانب سے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ غلط تھا انہیں نہیں جانا چاہئے تھا پیپرز میں نواز شریف کا نام نہیں تھا بلکہ ان کے عزیزوں کا تھا اب تاریخ فیصلہ کرے گی کہ عدلیہ نے جو کچھ نواز شریف کے ساتھ کیا وہ درست تھا یا غلط، انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک سڑکوں پر نہیں آئے تا ہم ہم نے سیاسی جلسے جلوس ضرور کئے یہ سیاست کا حصہ ہے اور تمام دنیا میں ہوتا ہے۔

نواز شریف کی پارٹی کے 84 ایم این ایز اسمبلی میں جمہوریت کی جنگ لڑرہے ہیں ہم نے یہ جنگ اسمبلی سے باہر نہیں لانا چاہتے ماضی میں عمران خان قومی اسمبلی کو گالیاں دیتے رہے پارلیمنٹ اس وقت مضمحل ہو چکی ہے مریم نواز ڈیڑھ دو سال سیاست میں متحرک رہیں 2016 سے قبل ان کا سیاست میں کوئی کردار نہیں تھا۔

(جاری ہے)

اگر مجھے پارٹی معاملات سے کوئی اختلاف ہوا تو میں چار دیواری میں شہباز شریف یا نواز شریف سے کروں گا اس طرح عوام کے سامنے معاملات نہیں لاؤں گا یہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث نہیں ہوئی خواجہ آصف نے کہا کہ سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نواز شریف سے ملاقات کے لئے منتیں ترلے کرتے رہے اور انہوں نے سعودی شاہی خاندان ان کے ذریعے نواز شریف سے ملاقات کی کوشش کی لیکن نواز شریف نے ملاقات سے انکار کر دیا۔

پرویز مشرف پر میں اب بات نہیں کرنا چاہتا وہ قصہ پارینہ بن چکے ہیں اور دوسرا وہ عمر اور صحت کے جس دور سے گزر رہے ہیں میرا ان پر تبصرہ کرنامناسب نہیں ہے ہم نے جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ نہیں کیا تھا یہ ہم سے پہلے کا معاملہ ہے ہم نے صرف اس معاملے کو آگے چلایا تھا او ان کو عدالت جانے دیا تھا اسی طرح پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت بھی عدالت نے دی عدالت کا پرویز مشرف کے ساتھ رویہ مختلف تھا سابق وزیر دفاع نے کہا کہ ہمیں 1 کروڑ 29 لاکھ ووٹ پڑا تھا حکومت ملنا یا نہ ملنا دوسری بات ہے ایسا سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہوتا رہتا ہے ہم ملک کی س سے بڑی سیاسی جماعت ہیں پرویز مشرف کے ساتھی آج عمران خان کے ساتھ ہیں نواز شریف عوام کو ووٹ کے ذریعے ملک واپس آئے اور ووٹ کی طاقت سے ہی اقتدار میں آئے آپ نواز شریف پر ڈیل یا ڈھیل کا الزام غلط ہے میں نے کبھی عدلیہ پر تنقید نہیں کی اور نہ ہی کبھی کوئی تبصرہ کیا۔

صحافی نے سوال کیا کہ نواز شریف نے احتساب عدالت مین بیان دیا تھا کہ 2014 کے دھرنے کے دوران میرے ماتحت خفیہ ادارے کا افسر میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا آپ چھٹی پر چلے جائیں یا مستعفیٰ ہو جائیں اس پر آپ کیا کہیں گے تو خواجہ آصف نے جواب دیا کہ یہ بات درست ہے لیکن نواز شریف نے اس افسر کو انکار کر دیا تھا اس معاملے پر میں وقت آنے پر بات کروں گا ۔

جنرل مشرف کے ساتھی جنرل محمود بھی نواز شریف سے اکتوبر 1999 میں استعفیٰ نہیں لے سکے تھے 2014 کے تحریک انصاف کے دھرنے کو اس وقت کے ڈی جی (آئی ایس پی آر) کی حمایت حاصل تھی وہ چاہتے تھے کہ دھرنا کامیاب ہو لیکن وہ کامیاب نہیںہوا نوا زشریف کی حکومت کو دھرنے سے کوئی خطرہ نہیں تھا۔خواجہ آصف نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنی ریٹائرمنٹ کو باوقار طریقے سے قبول کیا اور بعد میں وہ جی ایچ کیو سے این او سی لے کر سعودی عرب چلے گئے تمام مراحل بڑے با وقار طریقے سے طے ہوئے انہوں نے ایکسٹینشن یاکوئی عہدہ نہیںمانگا تھا اور نہ ہی اس حوالے سے کسی قسم کی خواہش کا اظہار کیا تھا تا ہم تحریک انصاف نے اس وقت جنرل راحیل شریف کی سعودی عرب تعیناتی کی مخالفت کی تھی خواجہ آصف نے کہا کہ پیپلزپارٹی ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی جماعت ہے آصف زرداری کی نہیں وزیر ریلوے شیخ رشید ذوالفقار بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے حامی نہیں تھے میں نے جو کچھ دیکھا ہے میں اس کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا تھا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات