نوازشریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت

سابق وزیراعظم کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئیں‘انسانی بنیادوں پر علاج کے لیے رہائی کی درخواست

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 6 فروری 2019 13:07

نوازشریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06 فروری۔2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت آج ہوگی ، نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی ہے. تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ سابق وزیراعظم کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست پر سماعت آج ہوگی ، جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل بینچ سماعت کرے گا.

(جاری ہے)

نوازشریف کی جانب سے دائردرخواست کی پیروی خواجہ حارث کریں گے، سماعت سے پہلے ہائی کورٹ میں سیکورٹی سخت کردی گئی ہے‘سماعت کیلئے راجہ ظفر الحق، ظفراقبال جھگڑا، دانیال عزیز،سائرہ افضل تارڑاوردیگررہنما کورٹ روم میں موجود ہے. دوسری جانب نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے ، جس کے مطابق نوازشریف کوامراض قلب کی شکایت ہے اور بلڈ پریشر سمیت دیگرمسائل بھی ہیں ، علاج کے لیے ایسے ہسپتال کی ضرورت پرزورجہاں انتہائی نگہداشت ہوسکے.

گذشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت کے لیے دائر درخواست پر سابق وزیراعظم نوازشریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرتے ہوئے نیب اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو نوٹسز جاری کردیئے تھے. وکیل صفائی نے موقف اختیار کیا ہے کہ نواز شریف عارضہ قلب میں مبتلا ہیں، گردوں کا مرض بھی لاحق ہے، ضمانت پر رہاکیاجائے. یاد رہے نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کے لئے درخواست دائر کی تھی ، جس میں موقف اختیار کیا کہ نوازشریف کوانسانی ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئے ضمانت دی جائے، جیل میں ہونے کی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے.

خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف سروسز ہسپتال لاہور میں زیر علاج ہے ، سی ٹی اسکین میں نواز شریف کے جسم کی شریانوں میں تنگی سامنے آئی ہے جبکہ بلڈ پریشر، شوگر، گردوں کا مسئلہ موجود ہے. واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا. بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا.