لاہور ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد کو اشتہاری قرار دینے کا حکم معطل کر دیا

دو رکنی بنچ نے مرتضیٰ امجد کے وارنٹ گرفتاری بھی معطل کر دیئے ،نیب کا تفتیشی افسر 19 فروری کو ذاتی حیثیت میں طلب

جمعرات 7 فروری 2019 18:13

لاہور ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے داماد کو اشتہاری ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری کے داماد مرتضیٰ جاوید کو احتساب عدالت کی طرف سے اشتہاری قرار دینے کا حکم معطل کر دیا ،عدالت نے مرتضیٰ امجد کے وارنٹ گرفتاری بھی معطل کرتے ہوئے نیب کے تفتیشی افسر کو 19 فروری کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ گزشتہ روز ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے افرا مرتضی کی درخواست پر سماعت کی جس میں وزارت داخلہ، خارجہ، نیب، ایف آئی اے اور انٹرپول کو فریق بنایا گیا ہے۔

افراء مرتضیٰ کی جانب سے اسد منظور بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مرتضیٰ امجد کے خلاف ایڈن ہائوسنگ سوسائٹی میں کرپشن کرنے کا الزام ہے،احتساب عدالت لاہور نے 12 ستمبر کو غیر قانونی طور مرتضیٰ امجد کو اشتہاری قرار دیا،مرتضیٰ امجد کو دبئی میں تحویل میں لیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

وکیل نے کہا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، احتساب عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دیا جانا غیر قانونی ہے، انٹرپول کی جانب سے گرفتاری بھی غیر قانونی ہے۔

معزز عدالت سے استدعا ہے کہ احتساب عدالت لاہور کی طرف سے اشتہاری قرار دینے اور نیب انکوائری ختم کرنے کا حکم دیا جائے ۔درخواست میں ای سی ایل سے نام نکالنے کی استدعا کی گئی ہے۔جس پر فاضل عدالت نے احتساب عدالت کی طرف سے اشتہاری قرار دینے کا حکم معطل کر دیا اور مرتضی امجد کے وارنٹ گرفتاری بھی معطل کر دیئے ۔ ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے نیب کے تفتیشی افسر کو 19 فروری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔