اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے سے سارا نقصان پاکستان کی وحدانیت کو ہوگا،امیر حیدر خان ہوتی

بعض لوگوں کی خواہش ہے کے صوبوں کے اختیارات کم کیے جائیں ،آنے والے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ زیادہ کیا جائے،سابقہ فاٹا کی ترقیاتی عمل کیلئے قبائیلی اضلاع کے فنڈز میں بھی اضافہ کیا جائے،مذاکراتی عمل میں افغان حکومت کی شرکت کیلئے چین و روس اپنا مؤثر کردار ادا کریں

جمعرات 7 فروری 2019 19:28

اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے سے سارا نقصان پاکستان کی وحدانیت کو ہوگا،امیر ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2019ء) عوامی نیشنل پارٹی کیصوبائی صدر امیر حیدر خان ہوتی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کی مالی شق کو چھیڑنے سے نقصان ملک کا ہو گا ،چھوٹے صوبوں کو اپنے حقوق اور اختیارات کیلئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہوگا،اگر اٹھارویں آئینی ترمیم کو چھیڑنے کی کوشش کی گئی تو اے این پی بھرپور مخالفت کرے گی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچا خان مرکز پشاور میں اجمل خٹک کی برسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے اجمل خٹک کو تحریک آزادی و جمہوریت کیلئے قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ مرحوم اجمل خٹک کے ساتھ اُن کا رشتہ کافی پرانا اور مضبوط رہا ہے ۔

امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ بعض اداروں کی خواہش ہے کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کیا جائے،جس کا سارا نقصان پاکستان کی وحدانیت کو ہوگا،ہمارا مطالبہ ہے کہ آنے والے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کے حصے میں مزید اضافہ کیا جائے تا کہ چھوٹے صوبوں کی احساس محرومی ختم ہو سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سابقہ فاٹا کے ترقیاتی عمل کیلئے بھی وفاق قبائیلی اضلاع کے فنڈز میں اضافہ کریں،انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں پختون جن مسائل کا سامنا کررہے ہیں یہ وقت نہایت ہی نازک ہے ،پختون قیادت کو ان حالات کا ادراک کرنا ہوگا اور تمام پختون قیادت کو ان مسائل کے حل کیلئے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونا ہوگا۔

اے این پی اور کیو ڈبلیو پی کا پختون قیادت کو اکھٹا کرنے کی کوشش خوش آئند ہے،ہمارا اختلاف نظریات کے بنیاد پر ہوسکتا ہے لیکن مسائل ہمارے مشترک ہیں،انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں خاموشی سنگین جرم ہے،ہمیں اپنے اپنے طریقوں سے آواز اٹھانی ہوگی،شہید بشیر بلور،ہارون بلور اور میاں راشد حسین کی طرح طاہر داوڑ،نقیب اللہ محسود اور ارمان لونی بھی ہمارے شہدا ہیں،ہمیں تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہونا ہوگا کیونکہ موجودہ حالات میں پختونوں کا اکھٹا نہ ہونا بد قسمتی ہوگی انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل میں افغان حکومت کی شرکت ضروری ہے اور چین و روس اس حوالے سے اپنا مؤثر کردار ادا کریں ۔