سینیٹر سراج الحق کی مفتی عبد الرحیم سے ملاقات ،ْ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہٴ خیال

آج جو حالات ہیں اس میں ہمیں ضرورت ہے کہ ایک دوسرے کا سہارا و دست وبازو بنیں ،ْ مفتی عبد الرحیم کی وفد سے گفتگو

جمعرات 7 فروری 2019 20:22

سینیٹر سراج الحق کی مفتی عبد الرحیم سے ملاقات ،ْ باہمی دلچسپی کے امور ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2019ء) امیر جما عت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے رئیس الجامعة الرشید مفتی عبد الرحیم سے جامعة الرشید میں ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہٴ خیال کیا ۔ ملاقات میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر کراچی مسلم پرویز ، سکریٹری کراچی عبد الوہاب ، جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور دیگر بھی موجود تھے۔

مفتی عبد الرحیم نے سراج الحق اور ان کے رفقاکا جامعة الرشیدیہ آمد پر خوش آمدید کہااور کہاکہ آج امت مسلمہ کی ضرورت ہے کہ دین کا کام کرنے والے باہمی تبادلہٴ خیال کے ذریعے کام آگے بڑھائیں، ہم جن حالات سے گزرے ہیں ضروری ہے کہ ایک دوسرے کا سہارا و دست وبازو بنیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کراچی خوں آشام کے دور سے گزرا ہے لیکن آج کراچی کے حالات بہتر ہیں ،لوگوں میں مایوسی ختم ہوچکی ہے ، ایک وقت تھا کہ جب دہشت گردی عروج پر تھی ،مگر اب ایسا کچھ نہیں ہے ، شہر میں دہشت گردی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہوچکا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ جو پوری دنیا میں چوہدری بنا ہوا تھا آ ج افغانستان میں پسپائی کا شکار ہوچکا ہے اب ان شاء اللہ افغانستان کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جامعة الرشید آکر ہمیں بڑا حوصلہ ملتا ہے ، دلی سکون مہیا ہوتا ہے ۔دینی وعملی شخصیات سے ملاقات ہوتی ہے اور امید کے چراغ روشن ہوتے ہیں ، جامعة الرشید میں نظم و ضبط اور ماحول مثالی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کسی مسلک کی بنیاد پر قائم نہیں بلکہ ہم لوگوں کو اللہ اور اس کے دین کی طرف بلاتے ہیں ، ہم امت مسلمہ کے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہیں ۔ قاضی حسین احمد مرحوم بھی جامعة الرشیدکو پسند کیا کرتے تھے ۔انہوںنے کہاکہ ہم اس ملک کو اسلامی اور خوشحال پاکستان بنانا چاہتے ہیں ، ہم جامعة الرشید کو بھی دین کا محور و مرکز سمجھتے ہیں ، ملکی مفاد کو ہمیشہ مقدم رکھتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کو حقیقت میں اسلام کا قلعہ بنایا جائے ۔

اس موقع پر حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ کراچی کی بہتری کے لیے کام کیا ہے ، جب یہاں لسانیت کا دور دورہ تھا اور دہشت گردی کا ماحول تھا ہم نے اس وقت سینکڑوں کارکنوں کی جانیں قربان کیں، اس کے باوجود اقامت دین کی جدوجہد جاری رکھی۔ انہو ں نے کہاکہ کراچی کی تعمیر و ترقی کے سفر میں جماعت اسلامی کے عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان کا بڑا حصہ رہا ہے ، خواہ فلائی اوورکا مسئلہ ہو یا انڈر بائی پاس کا یا پھر K3 اور K-4پانی کے منصوبے یا سڑکوں کی نئے سرے سے تعمیر ، ہم نے کراچی کی بڑی خدمت کی ہے انہوں نے جامعہ کی علمی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہم بجاطور پر یہ چاہتے ہیں کہ علماء واساتذہ طلباء کی ذہن سازی میں اپنا بھرپور کردار اد کریں اور لوگوں کو اس بات پر آمادہ کریں کہ دیانت دار اورباصلاحیت افراد کا ساتھ دیا جائے۔