بلوچ، پشتون، سرائیکی، پنجابی اور سندھی سب پاکستانی ہیں، پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر سیاسی قیادت کا افغان صدر کو پاکستانی سیاسی رہنمائوں کا جواب

بغیر دخل اندازی کے مثبت انداز میں باہمی تعاون جاری رکھا جائے تو دونوں ممالک کیلئے بہتر ہو گا، شاہ محمود قریشی ، شیریں مزاری ، شیری رحمن ، حنا ربانی کھر

جمعہ 8 فروری 2019 23:34

بلوچ، پشتون، سرائیکی، پنجابی اور سندھی سب پاکستانی ہیں، پاکستان کے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 فروری2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماؤں شیری رحمان، حنا ربانی کھر سمیت متعدد رہنماؤں نے افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔گزشتہ دنوں افغان صدر اشرف غنی نے اپنی ٹوئٹس میں پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سول سوسائٹی کے کارکنوں کی گرفتاری پر بات کی تھی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر کی ٹوئٹ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات ہمارے معاملات میں مداخلت کے مترادف ہیں، افغان قیادت کو چاہیے کہ افغان عوام کے دیرینہ مسائل اور مصائب پر توجہ دے۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ افغان صدر کیلئے بہتر ہو گا کہ وہ اپنے عوام کے مسائل حل کرنے پر توجہ دیں اور افغانستان سے پاکستان میں مداخلت کاروں کی آمد کو روکیں۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ جمہوری قوتیں پاکستان میں جمہوریت کی بالادستی کیلئے سرگرم عمل ہیں لیکن بغیر دخل اندازی کے مثبت انداز میں باہمی تعاون جاری رکھا جائے تو دونوں ممالک کیلئے بہتر ہو گا۔سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ افغان صدر نے ایک ایسے معاملے پر تبصرہ کرنا ضروری سمجھا جو واضح طور پر پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ، پشتون، سرائیکی، پنجابی اور سندھی سب پاکستانی ہیں، ہمیں بہت سے مسائل حل کرنا ہیں مگر ایسے بیانات صورت حال کو بہتر نہیں بلکہ مزید خراب کریں گے۔