نقیب اللہ قتل کیس کا اہم چشم دید گواہ لاپتہ کر دیا گیا

تفتیشی افسران نے گواہ کی گمشدگی کے پیچھے ملزمان کا ہاتھ قرار دے دیا

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 9 فروری 2019 13:00

نقیب اللہ قتل کیس کا اہم چشم دید گواہ لاپتہ کر دیا گیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9فروری 2019ء) نقیب اللہ محسود قتل کیس فی الحال اپنے انجام کو نہیں پہنچ سکا۔ اس مقدمے کے اہم مرکزی ملزم ایس ایس پی راؤ انوار تھے، جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔اس مقدمے کی آج سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تو مقدمے کے تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان نے یہ چونکا دینے والا بیان دے کر سب کو حیران کر دیا کہ اس مقدمے کا اہم چشم دید گواہ لاپتا کر دیا گیا ہے۔

ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ لگتا یہی ہے کہ ملزمان نے کیس کو کمزور کرنے کی خاطر اہم گواہ کو غائب کیا ہے۔ تاکہ وہ عدالت میں گواہی نہ دے سکے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی تھی۔اے ٹی سی نے نقیب اللہ سمیت 4 افراد کا قتل ماورائے عدالت قرار دے دیاتھا ۔عدالت نے نقیب اللہ و دیگر کے خلاف درج 5مقدمات ختم کرنے کی بھی رپورٹ منظور کر لی۔

(جاری ہے)

تھی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نقیب اللہ اور اس کے ساتھیوں کو دہشت گرد قرار دے کر قتل کیا گیا۔نقیب اللہ،صابر،نذر خان اور اسحاق کو داعش اور لشکر جھنگوی کے دہشت گرد قرار دے کر قتل کیا گیا۔ حالات و واقعات اور شواہد کی روشنی میں یہ مقابلہ خود ساختہ جھوٹا اور بے بنیاد تھا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھاکہ نقیب اللہ اور اس کے ساتھیوں کو کمرے میں قتل کرنے کے بعد اسلحہ اور گولیاں ڈالی گئیں۔

راؤ انوار اور ساتھی جائے وقوعہ پر موجود تھے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیاتھا کہ انکوائری کمیٹی اور تفتشی افسر نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا۔جب کہ دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ کیس میں 7 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے 7 ملزمان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے انہیں جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار ملزمان میں اکبر ملاح، محمد انار، فیصل محمود، خیر محمد، عمران کاظمی، رئیس عباس زیدی اور شکیل فیروز شامل ہیں۔واضح رہے نوجوان نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا تھا۔نقیب اللہ قتل کیس میں سب سے واضح نام سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا تھا۔راؤ انوار قتل کے بعد کئی روز تک مفرور رہے تاہم بعد میں خود ہی عدالت میں پیش ہوئے تھے بعد ازاں راؤ انوار کو ضمانت پر رہا کیا گیا تھا اور ان کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا۔گذشتہ ماہ کراچی میں جعلی پولیس مقابلوں میں ملوث اور نقیب اللہ محسود قتل کیس کے ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے ای سی ایل سے نام نکالنے کی استدعا کی تھی۔