گھر میں آگ لگنے سے دلہن سمیت 4 لڑکیوں کے جاں بحق ہونے کا معاملہ

ریسکیو اہلکاروں کی غفلت اور امدادی کاروائیوں میں تاخیر سے جانیں ضائع ہوئیں۔ ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی انکوائری رپورٹ میں ریسکیو اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 9 فروری 2019 16:36

گھر میں آگ لگنے سے دلہن سمیت 4 لڑکیوں کے جاں بحق ہونے کا معاملہ
راولپنڈی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔09 فروری2019ء) راولپنڈی میں سیٹلائٹ ٹاؤن میں شادی کے گھر میں آتشزدگی کے باعث دلہن سمیت 4 لڑکیوں کے جھلس کر جاں بحق ہونے والے واقعے کی انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی انکوائری رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں ریسکیو اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی انکوائری رپورٹ کے مطابق دلہن سمیت چار لڑکیوں کے جاں بحق ہونے کے ذمہ دار ریسکیو حکام ہیں۔

ریسکیو اہلکاروں کی غفلت اور امدادی کاروائیوں میں تاخیر سے جانیں ضائع ہوئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واقعے کی اطلاع دینے کے 21منٹ بعد دو گاڑیاں آگ بجھانے کے لیے موقع پر پہنچیں۔فائر بریگیڈ کی دونوں گاڑیوں میں پانی دس منٹ میں ختم ہو گیا جس کے بعد ریسکیو اہلکار آگ بجھانے کی بجائے گھر کے باہر عام شہریوں کی طرح کھڑے ہو گئے جب کہ ریسکیو حکام کا کوئی آفیسر بھی موقع پر موجود نہ تھا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ریسکیو 1122 نے اپنی کاتاہی چھپانے کے لیے غلط بیانی کی۔ریسکیو نے 21گاڑیاں موقع پر پہنچانے کا وعدہ کیا۔6گاڑیوں کا ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے جب کہ دو گاڑیوں کو واپس منگوا لہا گیا۔انکوائری رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فون ریکارڈنگ میں خاتون شور کر رہی ہے کہ آگ نے پورے گھر کو لپیٹ میں لے لیا ہے تاہم ریسکیو کا عملہ اطلاع کے باجود آگ کی شدت کو نہ سمجھ سکا۔

واضح رہے کچھ روز قبل راولپنڈی میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا جب شادی والا گھر کچھ ہی لمحوں میں ماتم کدہ بن گیا۔شادی والے گھر میں آتشزدگی کے باعث دلہن سمیت 4 لڑکیاں جاں بحق ہو گئی تھیں۔دلہن کے چچا کا کہنا تھا کہ جس طرح محکموں نے ہمارے ساتھ سلوک کیا وہ ناقابل بیان ہے یہاں تک کہ محلے کے لڑکوں نے دلہن کی والدہ کو سیڑھی لگا کر نیچے اتارا۔

مجھے دکھ ہے کہ ہم اپنی بچیوں کو چادروں میں لپیٹ کر اسپتال تک لے کر گئے۔صرف ایک ہی بچی کو ایمبولینس لے کر گئی باقیوں کو ہم پرائیویٹ گاڑیوں میں لے کر گئے۔اسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ اگر لڑکیوں کو فرسٹ ایڈ مل جاتی تو ان کی جان بچ سکتی تھی۔گھر میں آگ لگنے سے 4 بچیاں کھو دینے والے اہل خانہ نے چیف جسٹس سے معاملے کا از خودنوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا