وزیر اعلی خیبرپختونخوا صوبے میں شامل سات نئے قبائلی اضلاع سول و سیشن کورٹ کے قیام کی منظوری دیدی

نئے قبائلی اضلاع خیبر، مہمند، باجوڑ اورکزئی، کرم، شمالی و جنوبی وزیرستان میں سول و سیشن کورٹ کے قیام سمیت 7 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں ، 14ایڈیشل ڈسٹرکٹ سیشن ججوں ،7 سینئر سول ججوں جبکہ 24 سول ججوں سمیت کل 907 آسامیوں کی باقاعدہ منظوری سول و سیشن کورٹ کے قیام پر سالانہ545 ملین روپے سے زائد لاگت آئے گی جس سے ملک کے دیگر علاقوں کی طرح قبائلی عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی،وزیراعلی محمودخان

ہفتہ 9 فروری 2019 20:43

وزیر اعلی خیبرپختونخوا صوبے میں شامل سات نئے قبائلی اضلاع سول و سیشن ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 فروری2019ء) وزیر اعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے کے پانچ ڈویژن پشاور، ملاکنڈ، کوہاٹ، بنوں اور ڈی آئی خان میں شامل سات نئے قبائلی اضلاع خیبر، مہمند، باجوڑ اورکزئی، کرم، شمالی و جنوبی وزیرستان میں سول و سیشن کورٹ کے قیام سمیت 7 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں ، 14ایڈیشل ڈسٹرکٹ سیشن ججوں ،7 سینئر سول ججوں جبکہ 24 سول ججوں سمیت کل 907 آسامیوں کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔

ابتدائی مرحلے میں سول و سیشن کورٹ کے لئے آسامیاں پٴْر کی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ سول و سیشن کورٹ کے قیام پر سالانہ545 ملین روپے سے زائد لاگت آئے گی جس سے ملک کے دیگر علاقوں کی طرح قبائلی عوام کو سستے اور فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

(جاری ہے)

یہ منظوری انہوں نے ایک سمری پر دی۔ انضمام کے نتیجے میں سات نئے ضم شدہ اضلاع کیلئے گریڈ 21 کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی تعداد سات ہو گی جبکہ گریڈ 20 کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج کی تعداد مجموعی طور پر 14 ہو گی۔

اسی طرح سات اضلاع کے لئے گریڈ 19 کے سنیئر سول جج سات جبکہ گریڈ 18 کے سول جج کی تعداد 24ہو گی۔ان آسامیوں کے ساتھ ساتھ ایگزیکرء سٹاف کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ان اضلاع میں ترقیاتی حکمت عملی ، شفاف حکمرانی اور قبائلی اضلاع میں انصاف کیلئے ملکی سطح پر موجود انصاف کا ڈھانچہ کھڑ اہو جائے گا۔صوبائی۔وزیراعلیٰ نے اپنے تاثرات قلمبند کرتے ہوئے کہاکہ صوبے میں نئے اضلاع کا انضمام ایک بڑا کام ہے اس عمل میں چیلنجز بھی سامنے آئیں گے تاہم ہم ان چیلنجز پر قابو پا نے کیلئے نئے اضلاع کے عوام کی خواہشات کے مطابق اقدامات اٴْٹھار ہے ہیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ نئے اضلاع میں آسامیوں کی تخلیق کیلئے ایس این ایز اور پی سی ونز فوری طور پر مکمل کی جائے انہوں نے کہا کہ نئے اضلاع میں سترہ ہزارسے زائد مختلف کیٹگری کی آسامیاں پیدا کی جارہی ہیں جونئے اضلاع میںآبادی کے تناسب سے تقسیم کی جائینگی۔ نئے اضلاع کی ترقیاتی ضروریات سمیت متاثرین کی بحالی ، مکانات کی تعمیر نو ، صحت اور تعلیم سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی جیسے امور پورے کئے جائینگے۔

وزیراعلیٰ نے خصوصی طور پر تعلیم اور صحت کے شعبو ں میں منصوبوں کو تیز رفتاری سے مکمل کرنے کی ہدایت۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان شعبوں میں سٹاف ، آلات اور دیگر سہولیات کی کمی ترجیحی بنیادوں پر پور ی کی جائیگی۔ اگلے ڈیڑھ ماہ میں پانچ لاکھ خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی کا عمل شروع کرایا جا ئے گا، نئے اضلاع میں مختلف منصوبوں کی سولرائزیشن پر عملی پیشرفت شروع ہو جائے گی۔

ملازمتوں میں عمر اور تعلیم کے حوالے سے خصوصی رعایت دی جائے گی۔ انہوں نے سابقہ فاٹا یعنی نئے اضلاع میں منصوبوں کیلئے قواعد و ضوابط میں رعایت دینے کء بھء ھدا?ت کی اور کہا کہ یہ ضرورت کی بنیاد پر ہونا چاہیئے۔ تحصیل کی سطح پر پلے گراؤنڈز کے قیام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نئے اضلاع میں چھوٹے ڈیمز بھی تعمیر کئے جائیں گے تاکہ یہاں کے زرعی شعبے کو بھی ترقی دی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ انضمام کیوجہ سے امن عامہ کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور وقت کیساتھ مزید بہتری آئیگی ، یہ پورہ خطہ تیز تر ترقی اور خوشحالی کیلئے کھل جائیگا۔ وزیراعلیٰ نے نئے اضلاع میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے وسائل فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔