فاٹا کے تمام ساتوں قبائلی اضلاع اورچھ قبائلی سب ڈویژن میں محکمہ زراعت (توسیع)میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن

شکایات پر گورنر انسپکشن ٹیم نے متعلقہ ڈائریکٹوریٹ سے پچھلے پانچ سالوں کا ریکارڈ طلب کرکے اپنی تحقیقات کا آغاز کردیا

اتوار 10 فروری 2019 13:10

کوہاٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 فروری2019ء) صوبہ خیبرپختونخواہ میں ضم شدہ سابقہ فاٹا کے تمام ساتوں قبائلی اضلاع اورچھ قبائلی سب ڈویژن میں محکمہ زراعت (توسیع)میں اربوں روپے کی مبینہ کرپشن ‘ سنگین بے ضابطگیوںاورمالی بے قاعدگیوں کی شکایات پر گورنر انسپکشن ٹیم نے متعلقہ ڈائریکٹوریٹ سے پچھلے پانچ سالوں کا ریکارڈ طلب کرکے اپنی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

باخبر ذرائع کے مطابق گورنر خیبرپختونخواہ کی ہدایت پر گورنر انسپکشن ٹیم نے تمام ساتوں قبائلی اضلاع باجوڑ‘ مہمند‘ خیبر‘ اورکزئی‘ کرم‘ شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان اور چھ سابقہ فرنٹیئر ریجن/قبائلی سب دویژن پشاور‘ کوہاٹ‘ بنوں ‘ لکی مروت‘ ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک میں محکمہ زراعت (توسیع ) فاٹاکے ا یجنسی ایگریکلچرافسروں اور اہلکاروں کی ملی بھگت سے مبینہ کرپشن اور مالی بے قاعدگیوں اورسنگین بے ضابطگیوں کے خلاف اپنی تحقیقات کا آغاز کردیاہے اور ایگریکلچرڈائریکٹوریٹ(فاٹا) سے گزشتہ پانچ سالوں (2012 تا2017 )کا زراعت کے ترقیاتی منصوبوں کا ریکارڈحاصل کرلیاہے۔

(جاری ہے)

باخبر ذرائع کے مطابق گورنر خیبرپختونخواہ کو سابقہ فاٹا کے تمام اضلاع اور سب ڈویژن میں محکمہ زراعت(توسیع) میں زمین کی ہمواری سمیت مختلف قسم کی اناج ‘پودہ جات اور مشینری وغیرہ کی خریداری میں مبینہ طورپر اربوں روپے کے گھپلوںاور شدید بدعنوانیوں کی شکایات ملی تھیں جس پرگورنرخیبرپختو نخواہ نے محکمہ زراعت(توسیع) فاتا میں وسیع پیمانے پرمبینہ خردبردکی شکایات کا سخت نوٹس لے کر گورنرانسپکشن ٹیم کو فوری طورپر صاف اور شفاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گورنر انسپکش ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز قبائلی اضلاع باجوڑ اور کرم سے کیا ہے جہاں ابتدائی طورپر کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن اور شدیدمالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں جبکہ دیگر قبائلی اضلاع مہمند‘ خیبر‘ اورکزئی ‘شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان سمیت سابقہ ایف آرز/قبائلی سب ڈویژنزمیں بھی تحقیقات کا دائرہ بڑھاجارہاہے۔ اس ضمن میں جب گزشتہ روزگورنرانسپکشن ٹیم کے حکام سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا گیا تواٴْنہوں نے مذکورہ انکوائری کی تصدیق کرتے ہوئے مزید معلومات فراہم کرنے سے معذرت کی اور بتایا کہ ابھی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔