نندی پور ریفرنس میں بابر اعوان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

جو دو سمریاں وزارت قانون میں بھیجی گئیں، تب میں وزیر نہیں تھا، سابق وفاقی وزیرکا موقف

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 11 فروری 2019 12:32

نندی پور ریفرنس میں بابر اعوان کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری۔2019ء) احتساب عدالت نے نندی پورریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا،20 فروری کوفیصلہ سنایا جائے گا. تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں نندی پور ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے بابراعوان کی درخواست بریت کے خلاف دلائل دیے. نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ رحمت حسین جعفری کمیشن کی رپورٹ موجود ہے، وزارت قانون نے صرف ایک فارم جاری کرنا تھا نہیں کیا، سب بابراعوان کے دور میں وزارت قانون کی نااہلی سے ہوا.

فاضل جج نے استفسار کیا کہ ایک فارم جاری کرنا اتنی بڑی بات تونہیں تھی معاملہ کیوں التوا میں رکھا گیا؟ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وزیراعظم سیکرٹریٹ سے لکھے تمام خطوط ریکارڈ پرموجود ہیں. نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بابراعوان کے دور میں وزارت قانون کاعدم تعاون کا رویہ رہا، وزیراعظم سیکرٹریٹ سے خطوط بابر اعوان کے دور میں ہی آئے.

انہوں نے کہا کہ ٹرائل چلے گا توہم شواہد سے کیس ثابت کریں گے، ہمارے پاس بابراعوان کے خلاف 37 گواہان موجود ہیں. نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وزارت خزانہ نے فارم جاری کردیا تووزارت قانون کوکیا رکاوٹ تھی؟ ایک شخص کی وجہ سے ریاست کو کروڑوں کا نقصان ہواوروہ کہے کچھ نہیں کیا؟. انہوں نے کہا کہ بابر اعوان کی درخواست بریت قابل سماعت ہی نہیں، چیئرمین نیب نے ڈاکٹر بابر اعوان اور دیگر 6 کے خلاف ریفرنس دائر کیا.

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے وزارت قانون سے پوچھا گیا، وزارت قانون کے جواب میں ذمے داران میں بابراعوان کا تیسرا نمبر ہے. انہوں نے کہا کہ بابر اعوان کی وزارت سے پہلے وزارت قانون نے سمری منظورکی، وزارت نے منظوری کے ساتھ لکھا کام شروع کیا جائے. نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بھی وہی سمری منظور کی، وزارت قانون اور خزانہ کی جانب سے حکومتی گارنٹی فارم پردستخط ہونے تھے.

انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نے گارنٹی فارم پردستخط کیے لیکن وزارت قانون نے نہیں کیے، بابر اعوان کی وزارت کے دوران فارم پردستخط میں ایک سال تاخیرکی گئی. نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل ہوگا توبتائیں گے ملزمان کے بیانات ایک دوسرے کے خلاف ہیں، بابراعوان کے دور میں 4 بارسمری وزارت کو بھیجی گئی لیکن تاخیر کی گئی. انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس نے وزارت قانون کو میمورنڈم جاری کیا، وزارت قانون نے جواب دیا وزارت جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ بابراعوان کے بعد وزارت قانون کی جانب سے تعاون شروع کیا گیا. احتساب عدالت نے نندی پورریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کیس کی سماعت 20 فروری تک ملتوی کردی.