سانحہ صفورا میں فوجی عدالت کی سزائے موت کے خلاف دہشت گردوں کی اپیلوں کی سماعت

عدالت نے اپیل پر فیصلہ ہونے تک سزا معطل کرنے کی درخواست پر فریقین کو 11 مارچ تک نوٹس جاری کردیئے

پیر 11 فروری 2019 17:43

سانحہ صفورا میں فوجی عدالت کی سزائے موت کے خلاف دہشت گردوں کی اپیلوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2019ء) سندھ ہائیکورٹ میں سانحہ صفورا میں فوجی عدالت کی سزائے موت کے خلاف دہشت گردوں کی اپیلوں کی سماعت، عدالت نے اپیل پر فیصلہ ہونے تک سزا معطل کرنے کی درخواست پر فریقین کو 11 مارچ تک نوٹس جاری کردیئے۔

(جاری ہے)

پیر کوسندھ ہائی کورٹ مین سانحہ صفورا میں سزا پانے والے ملزمان کی اپیلوں کی سماعت ہوئی دوران سماعت مجرم کے وکیل کا کہنا تھا کہ بار بار نوٹس کے باوجود فریقین نے جواب جمع نہیں کرایا، جبکہ سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست قابل سماعت ہی نہیں ہے، مجرم کے وکیل نے کہا کہ ملٹری کورٹ سے سزاوں کے خلاف لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے ریکارڈ پر موجود ہیں، عدالت کا کہنا تھا کہ یہ فیصلے تو 2017 کے ہیں، اس کے بعد کیا ہوا، مجرم کے وکیل کا کہنا تھا کہ مجرموں کی سزا معطل کی جائے،عدالت کا کہنا تھا کہ ایسے سزا معطل نہیں کرسکتے، مجرم کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں بھی درخواست زیر سماعت ہے،عدالت کا کہنا تھا کہ پہلے سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے بعد ہی معاملے کو دیکھا جائے گا، مجرم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر مجرموں کو پھانسی دی جاتی ہے تو کون ذمہ دار ہوگا، پہلے بھی اپیلیں زیر سماعت ہونے کے باجود کچھ اور مجرموں کو پھانسی دے دی گئی،عدالت نے اپیل پر فصلہ ہونے تک سزا معطل کرنے کی درخواست پر فریقین کو 11 مارچ تک نوٹس جاری کردیے،پراسیکوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ مجرموں کو ملٹری کورٹ سنگین جرم میں سزا سنائی یے،ملٹری کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی جاسکتی ہے،فوجی عدالت نے دہشت گرد سعد عزیز،طاہر منہاس،اظہر عشرت، حافظ ناصر اور اسد الرحمان کو سزا موت سنائی تھی،فوجی عدالت نے دہشت گردوں کو سانحہ صفورا اور دہشت گردی کے دیگر مقدمات میں سزا موت سنائی تھی ،درخواست گزار کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں کو فوجی عدالت نے مختلف الزامات میں موت کی سزا سنائی ہے ،مجرمان کے اہل خانہ کو مقدمات کی تفصیلات نہیں بتائی جارہی ،اہل خانہ کی ملاقات کرائی جائے اور سزا پر عمل درآمد روکا جائے ،سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں مجرمان کی اپیل دائر کرنے کا موقع دیا جائے ۔