Live Updates

پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم باسیوں کے ساتھ اپنی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی امداد جاری رکھے گا،شاہ محمود قریشی

پاکستان افغانستان میں قیام امن کی مشترکہ ذمہ داری کو دوسرے علاقائی اور عالمی شراکت داروں کیساتھ مل کر بطریق احسن سر انجام دے رہا ہے، وزیر خارجہ کا اجلاس سے خطاب

پیر 11 فروری 2019 18:23

پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم باسیوں کے ساتھ اپنی سفارتی، اخلاقی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم باسیوں کے ساتھ اپنی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی امداد جاری رکھے گا، پاکستان افغانستان میں قیام امن کی مشترکہ ذمہ داری کو دوسرے علاقائی اور عالمی شراکت داروں کیساتھ مل کر بطریق احسن سر انجام دے رہا ہے۔

پیر کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں مشاورتی کونسل برائے خارجہ امور کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد، سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سابق سفراء، خارجہ سیکرٹریز ،ماہرینِ بین الاقوامی امور اور دیگر اراکین مشاورتی کونسل شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے آغاز میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے سابقہ سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر کی والدہ مرحومہ کیلئے دعائے مغفرت کی ۔

مشاورتی کونسل کے اس اجلاس میں افغان امن عمل کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ روابط کے فروغ سمیت خارجہ پالیسی کے کثیر الجہت پہلوؤں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے مشاورتی کونسل کے اراکین کو اپنے حالیہ دورہ برطانیہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم باسیوں کے ساتھ اپنی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی امداد جاری رکھے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں قیام امن کیلئے طاقت کے استعمال کی بجائے، سیاسی مذاکرات کے ذریعے قیام امن کی کوششوں کی حمایت کی ہے،اب ساری دنیا ہمارے نقطہ نظر کی تائید کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کی اس مشترکہ ذمہ داری کو دوسرے علاقائی اور عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر بطریق احسن سر انجام دے رہا ہے ۔مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کے اس اجلاس میں تارکینِ وطن کے ساتھ روابط بڑھانے کے لئے سیاحت، تجارت ،سرمایہ کاری، قانونی امداد اور تعلیم جیسے شعبوں کو بروئے کار لانے پر بھی زور دیا گیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات