Live Updates

مڈٹرم الیکشن کے اعلان اور الیکشن ہونے میں فرق ہے، ڈاکٹرشاہد مسعود

ضیاء الحق نے بھی الیکشن کا اعلان ہی کیا تھا، اگر عمران خان نے اسمبلی ٹوڑ دی تو الیکشن کا اعلان ضرورہوگا، لیکن پھر کیا ہوگا؟ اس لیے موجودہ سیاستدان پارلیمنٹ کو بے توقیر ہونے سے بچائیں، کوئی این آر او یا ڈیل نہیں ہوگی، احتساب کا عمل چلتا رہے گا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 11 فروری 2019 20:38

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 فروری2019ء) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا ہے کہ مڈٹرم الیکشن کے اعلان اور الیکشن ہونے میں فرق ہے، ضیاء الحق نے بھی الیکشن کا اعلان ہی کیا تھا،اگر عمران خان نے اسمبلی ٹوڑ دی تو الیکشن کا اعلان ضرورہوگا،اس لیے موجودہ سیاستدان پارلیمنٹ کو بے توقیر ہونے سے بچائیں، کوئی این آر او یا ڈیل نہیں ہوگی،احتساب کا عمل چلتا رہے گا۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پارلیمانی نظام چل نہیں سکتا، پارلیمانی نظام ڈلیور نہیں کررہا۔ پیپلزپارٹی سندھ میں بھرپور مزاحمت کیلئے بیٹھی ہوئی ہے۔آصف زرداری، مراد علی شاہ ، فریال تالپور کی گرفتاری آسان کام نہیں۔ وہ حکومت میں ہیں۔ مزاحمت ہوئی تو ردعمل لاء اینڈ آرڈر کا ہوگا؟ این ایف سی ایوارڈ یا اٹھارویں ترمیم، فوجی عدالتوں کا معاملہ بس شرشرابا ہے۔

(جاری ہے)

یہ کہتے ہمیں بھاگنے دو، یہ بھاگیں گے نہیں۔ اصل میں یہ دونوں جماعتیں این آراو یا ڈیل چاہتی ہیں۔ لیکن ڈیل نہیں ہوگی، بظاہر تو نظر آئے گا کوئی ملک سے باہر جارہا ہے اور کوئی آرہا ہے۔ لیکن احتساب ہوتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کام ہی نہیں کررہی ہے۔ کوئی قانون سازی نہیں ہورہی، جس کے نتیجے میں کوئی اصلاحات آسکیں۔ڈاکٹرشاہد مسعود نے کہا کہ اگر عمران خان اسمبلی توڑ دیتے ہیں تو کیا ہوگا؟ نگران حکومت آھائے گی، نگران حکومت بھی قانون سازی نہیں کرسکتی۔

اگر صدارتی نظام کی بات ہوئی تو صدارتی نظام ریفرنڈم کے نتیجے میں ہوتا ہے۔ ایوب خان ، ضیاء الحق یا پرویز مشرف کے دور میں ریفرنڈم تب ممکن ہوا جب یہ تینوں آرمی چیف تھے۔ایسا ممکن نہیں ہے۔ کیا پھرصدارتی نظام آئے گا ، یہی پارلیمانی نظام چلے گا، یا کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب اس وقت ٹھیک بات سمجھ رہے ہیں، ن لیگ والے توہوا میں اڑ رہے ہیں۔

لیکن ن لیگ کے سنجیدہ سیاست سمجھتے ہیں کہ مڈٹرم الیکشن نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی ٹوٹ گئی تو الیکشن کا اعلان ہوگا، اعلان ہونے میں اور الیکشن ہونے میں بڑا فرق ہے۔ ضیاء الحق نے بھی الیکشن کا اعلان ہی کیا تھا۔اس لیے موجودہ سیاستدان پارلیمنٹ کو بے توقیر ہونے سے بچائیں، اگر بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آج جس طرح کا نظر آرہا ہے۔

آنے والے دنوں میں عمرا ن خان کیلئے بہت سارے بحران کھڑے ہورہے ہیں۔کیونکہ بدمعاشیہ کا نظام چل نہیں پارہا۔ آنے والے دنوں میں احتساب اورگرفتاریاں، جس پر اپوزیشن ہی نہیں حکومتی اراکین میں بھی بے چینی پائی جارہی ہے۔آنے والے دنوں میں نظام مزید تناؤ کا شکار ہونے والا ہے۔ عمران خان اپنی کابینہ میں کچھ ردوبدل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کا پہلے جو اجلاس ہوا ہے۔

اس میں وہ اراکین جو کہہ رہے تھے کہ پیپلزپارٹی یا ن لیگ سے بات چیت کی جائے،تاکہ اس کے نتیجے میں مفاہمت ہو، اور پارلیمنٹ کا ماحول بہتر بنایا جاسکے ۔عمران خان نے دوٹوک کہا کہ جس نے جانا ہے چلاجائے، کابینہ چھوڑ دے، لیکن میں کسی صورت بات چیت نہیں کروں گا۔کیونکہ پہلے بھی کہا گیا تھا کہ آپ مفاہمت کا راستہ کھولیں تاکہ پارلیمنٹ چلے اسی مفاہمت کے تحت شہبازشریف آگئے۔ان کے پی اے سی کے چیئرمین بننے سے پارلیمنٹ کا ماحول اور خراب ہوگیا،اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس چلانے کیلئے دفاعی پوزیشن میں ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات