Live Updates

وزیر اطلاعات خیبرپختون خواہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر اور شفقت محمودکی حاضری سے استثناءکی درخواستیں منظور‘صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران کی بریت پر بحث آئندہ سماعت پر ہوگی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 12 فروری 2019 12:24

وزیر اطلاعات خیبرپختون خواہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری۔2019ء) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے وزیر اطلاعات خیبرپختون خواہ اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسف زئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں . عدالت نے شوکت یوسف زئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پی ٹی وی حملہ کیس میں مسلسل عدم حاضری پر جاری کیے ‘عدالت نے شوکت یوسف زئی کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا ہے .

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی نے تحریک انصاف کے 26 کارکنوں کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں جبکہ شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، اسد عمر اور شفقت محمودکی آج کی حاضری سے استثناءکی درخواستیں منظور کرلی ہیں . کیس میں صدر مملکت عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان کی بریت کی درخواستوں پر آئندہ سماعت پر بحث ہوگی .

اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی عدالت میں 2014 میں دھرنے کے دوران پی ٹی وی اور پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت ہوئی . عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے . انسداد دہشت گردی عدالت نے شوکت یوسفزئی کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا‘ عدالت نے شوکت یوسفزئی کے علاوہ تحریک انصاف کے 26 کارکنوں کے بھی ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے .

آج سماعت میں صدر عارف علوی ، وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کی بریت کی درخواستوں پر بحث نہ ہو سکی جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین ، وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر تعلیم شفقت محمود نے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جو عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی ہے . واضح رہے کہ 2014 میں تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے اسلام آباد میں 126 روز طویل دھرنا دیا تھا جو 14 اگست کو شروع ہوا اور 17 دسمبر تک جاری رہا۔

(جاری ہے)

یکم ستمبر کو مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کردیا جس کے دوران انہوں نے پولیس کے اعلیٰ افسر ایس ایس پی عصمت اللہ جنیجو سمیت متعدد اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا .

اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں عمران خان، تحریک انصاف کے دیگر راہنماﺅں اور کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کے تین مقدمات درج کیے گئے تھے .
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات