پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی اور دیرینہ تعلقات دوستی کے گہرے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ،ایرانی قونصل جنرل

دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی،تجارتی اور دوستی کے گہرے رشتے سے جڑے ہوئے ہیں اور اسے مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلاب کی 40 ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب سے خطاب

منگل 12 فروری 2019 15:06

پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی اور دیرینہ تعلقات دوستی کے گہرے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2019ء) کراچی میں تعینات ایران کے قونصل جنرل احمد محمدی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی اور دیرینہ تعلقات دوستی کے گہرے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور ہر گزرتے دن ہر سطح پر ان تعلقات میں اضافہ دونوں ممالک کے مثبت رویوں کو ظاہر کرتا ہے۔وہ گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں اسلامی جمہوریہ ایران کے انقلاب کی 40 ویں سالگرہ اور پاکستان سے 70 سالہ دوستی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر انقلاب ایران کی 40 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا گیا۔تقریب میں گورنر سندھ عمران اسماعیل ،صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ،تیمور تالپور،سعید غنی،فردوس شمیم نقوی کے علاوہ وقار مہدی،راشد ربانی،ڈاکٹر فاروق ستار ،سابق گورنر سندھ معین الدین حیدر،تاجروں،صنعتکاروں اور عمائدین شہر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اپنے مختصر خطاب میں انقلاب ایران کی 40 ویں سالگرہ پر قونصل جنرل اور ان کے عملے کے علاوہ ایرانی عوام کو مبارکباد دی۔

قونصل جنرل ایران احمد محمدی نے کہا کہ ایران سے گزشتہ سال صدر ،اسپیکر ،وزیرخارجہ سمیت اعلی سطح کے وفود کی آمد اور اسی طرح پاکستان سے اعلی سطح کے رابطے ، ایرانی سفارت خانہ اور قونصل خانہ کی جانب سے تعلقات کی بہتری اور مضبوطی کے لیے کی جانے والی کوششیں اس بات کی دلیل ہیں کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ سفارتی،تجارتی اور دوستی کے گہرے رشتے سے جڑے ہوئے ہیں اور اسے مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی نمائشوں میں شرکت اور نمائندگی بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان ممالک میں معیشت کی بہتری کے بہت امکانات موجود ہیں جن کا فائدہ اٹھانے سے دونوں ممالک کو معاشی لحاظ سے مضبوطی مل سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف تجارت بلکہ پاکستان اور ایران ثقافتی لحاظ سے بھی ایک بہترین تاریخ کے حامل ہیں ۔مقامات مقدسہ کی زیارتوں اور دیگر تاریخی مقامات پر سیاحت کو فروغ دینے سے بھی دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے قریب آسکتے ہیں۔