کراچی ،سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کی غلط پالیسیوں اور زیادتیوں کے خلاف طلبا،والدین اور اسکول پارٹنرز کا احتجاج

سیف انتظامیہ کی تعلیم دشمن پالیسیوں کی وجہ سے سندھ میں 311اسکول بند کردیئے گئے ہیں ،سندھ سیف پارٹنرز کمیٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس

منگل 12 فروری 2019 17:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2019ء) حکومت سندھ کے ماتحت ادارے سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کی غلط پالیسیوں اور زیادتیوں کے خلاف کراچی پریس کلب پر سندھ کے مختلف اضلاع عمرکوٹ، تھر، میرپورخاص ، سانگھڑ، نوابشاھ خیرپور ، سکھر ، حیدرآباد ، کراچی اور دیگر اضلاع سے آئے ہوے سینکڑوں متاثرین طلبا والدین اور اسکول پارٹنرز کا احتجاج، مظاہرہ، دھرنا، سندھ حکومت اور سپریم کورٹ کو نوٹس لینے کی اپیل۔

تفصیلات کے مطابق آل سندھ سیف پارٹنرز کوآرڈینشن کمیٹی کی جانب سے منگل کو پریس کلب کراچی کے آگے سندھ کے بند کیے جانے والے اسکولوں کے متاثرین بچوں/طلبا، والدین اور پارٹنرز/آپریٹرز نے بڑی تعداد میں شرکت کر کے احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا اور حکومت سندھ کے ماتحت ادارے سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کی کرپشن، اقربا پروری، بدانتظامی، نااہلی اور تعلیم دشمن پالیسیوں کے خلاف سخت نعریبازی کی۔

(جاری ہے)

اسکول بچوں اور اساتذہ نے ہاتھوں میں احتجاجی بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ اس موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمیٹی کے مرکزی کنوینر غلام مصطفی نظامانی، میمبرز علی ڈنو شر ، واجد لغاری ، نصیر شاھ کلھوڑو، منظور بھٹی اور سریش کمار نے کہا کہ سیف انتظامیہ کی تعلیم دشمن پالیسیوں کی وجہ سے اور سیف کی ایم ڈی ناہید شاھ درانی اور رفیق مصطفی شیخ کی ذاتی انا پرستی کی وجہ سے 311 اسکول بند کر دیے گئے ہیں جن میں ہزاروں بچے تعلیم حاصل کر رہے تھے جبکہ سینکڑوں ٹیچرز معیاری تعلیم دے رہے تھے۔

موجودہ صورتحال کی وجہ سے ہزاروں طلبا اور اساتذہ دربدر ہیں اور ان کا مستقبل تباھ ہو رہا۔ ان اسکولوں میں عمرکوٹ تھر میرپورخاص سانگھڑ نوابشاھ خیرپور سکھر حیدرآباد لاڑکانہ دادو سمیت دیگر اضلاع کے سینکڑوں اسکول شامل ہیں۔ کامیٹی کے ارکان نے مزید کہا کہ ایک طرف سندھ حکومت نے صوبہ میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے دوسری طرف وزیراعلی سندھ کے ماتحت کام کرنے والے ادارے سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کی مینیجنگ ڈائریکٹر اپنی ضد اور انا کی خاطر روز نئی پالیسیاں لاکر ہے درپے سندھ کے سینکڑوں ٹاپ لیول کے معیاری اسکولز بند کیے جا رہی ہے جس سے صوبے بھر تعلیم کے بنیادی حقوق صلب ہو رہے ہیں ۔

سیف انتظامیہ کی ایسی ہٹھ دھرمی اور غلط فیصلوں کی وجہ سے سندھ میں مزید اسکول بند ہونے کا خدشہ ہے جس سے لاکھوں بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے اور ہزاروں اساتذہ بیروزگار ہو جائیں گے۔ سیف کی نئی پالیسی کے اندر پرائیویٹ ا سکولز کو جو سبسڈی دی جاتی تھی جس کے عیوض بچوں کو مفت تعلیم مہیا کی جاتی تھی اس سبسڈی کو قرضے کی شکل دی گئی ہے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے معاہدے کے تحت 1998 سے لیکر آج تک پرائیویٹ پارٹنرز کی ذاتی کوششوں سے بنائی گئی عمارتوں کو فائونڈیشن کی تحویل میں لینے کے لیے ناجائز طور پر لیٹر جاری کر کے دھمکایا جا رہا ہے اور اسکول کے پلاٹ سیف کے نام نہ کرنے کی صورت میں 1998 سی اسکولوں کو جاری کی گئی سبسڈی کو اسکول پر قرضہ ظاہر کر کے اسکول پارٹنرز کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔

سندھ حکومت کی طرف سے سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کو رورل سندھ میں تعلیم ادارے کھولنے اور تعلیم عام کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا مگر افسوس فائونڈیشن اسکول بند کرنا اپنا مینڈیٹ سمجھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ اسکولوں کو گذشتہ ایک سال سے کروڑوں روپے کی سبسڈی بھی روک دی گئی تاکہ معاشی طور پر اسکول پارٹنرز پریشان اور مجبور ہو کر ان کی ناجائز پالیسی کو قبول کریں۔

فائونڈیشن کی ایسی بلیک میلنگ کی وجہ سے اسکول مالکان سخت ذھنی دبائو کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیف کی موجودہ مئنیجمینٹ نے سندھ کے دوسرے بڑے تعلیمی ادارے سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کو تباھ کر دیا ہے اور سیف کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے۔ سیف کے عملے نے اپنے رشتیداروں کے نام سے اسکول کھولے ہوئے ہیں جو انکی کرپشن کا ذریعہ ہیں۔ سیف کے سینکڑوں ایمپلائیز ہونے کے باوجود ہر کام تیسری پارٹی سے کروانا ہے تو پھر اتنے ملازمین، بنگلہ نمہ آفیسز اور لگزری گاڑیوں پر اربوں روپے کی بجیٹ خرچ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

مرکزی کامیٹی کے میمبران نے مزید کہا کہ ہم نے سیف انتظامیہ کی زیادتیوں ک خلاف وزیراعلی سندھ، وزیر تعلیم سندھ اور سیکریٹری تعلیم کو بھی شکایات دی اور سیف انتظامیہ کی ہٹھ دھرمی اور ناانصافیون کے خلاف منظم ہو کر میڈیا میں آواز بلند کی تو مرکزی کامیٹی کے ساتھیوں کے خلاف بھء انتقامی کاروائیاں شروع کر دی اور ان کے اسکول بھی بند کرنے لیے دھمکی آمیز لیٹر جاری کر دیے۔

ہمیں لگتا ہے کہ ایک سازش کے تحت سندھ کے دیہی علاقوں کے بچوں سے اچھی تعلیم کا حق چھینا جا رہا ہے۔ 12 مارچ کو وزیراعلی لائوس پر بھی دھرنا دیا جائے گا۔ کامیٹی ارکان نے حکومت پاکستان ، حکومت سندھ ، سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ آف پاکستان کو نوٹس لیکر انصاف دینے کی اپیل کی ہے تاکہ لاکھوں معصوم بچوں کا مستقبل خراب ہونے سے بچ سکے ۔