آئی ایم ایف کے دروازے پر دستک دیکر حکمران سمجھتے ہیں بڑا تیر مارا ہے،یہی کام سابقہ حکمران بھی کرتے رہے ‘ سراج الحق

وزیراعظم آئی ایم ایف کے ڈو مور کے مطالبے کو مسترد کر کے قوم کو مہنگائی کے سونامی سے بچائیں‘ امیر جماعت اسلامی کا خطاب

منگل 12 فروری 2019 21:50

آئی ایم ایف کے دروازے پر دستک دیکر حکمران سمجھتے ہیں بڑا تیر مارا ہے،یہی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 فروری2019ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آئی ایم ایف کے دروازے پر دستک دے کر حکمران سمجھتے ہیں کہ انہوںنے بڑا تیر مارا ہے حالانکہ یہی کام تو سابقہ حکمران کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے قوم کو یہ دن دیکھنا پڑے ہیں ، آئی ایم ایف کے پاس جانے سے ضرورت کی عام چیزیں مہنگی ہوں گی ، بجلی ، تیل ، گیس کی قیمت بڑھے گی روپیہ مزید خوار اور ڈالر مزید مضبوط ہوگا ، سود کی شرح بڑھے گی اور مہنگائی کا نہ رکنے والا سیلاب آئے گا، وزیراعظم آئی ایم ایف کے ڈو مور کے مطالبے کو مسترد کر کے قوم کو مہنگائی کے سونامی سے بچائیں،لاء اینڈ آرڈر کی حالت بہت تشویشناک ہے ، معصوم بچے اور بچیاں بھی اب غیر محفوظ ہیں، تعلیم اور صحت کے حوالے سے بھی کوئی انقلابی پروگرام سامنے نہیں آیا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے اٹک میں جے آئی یوتھ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر جماعت اسلامی شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک فلاحی ریاست بنے اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب ملک کی باگ ڈور ایک نظریاتی اور دیانتدار قیادت کے ہاتھ میں ہوگی ۔ انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد مہنگائی ، بیروزگاری سمیت عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہواہے جس سے عوا م کے اندر مسلسل مایوسی بڑھ رہی ہے ۔

روپیہ بے توقیر اور ڈالر کی قدر بڑھی ہے ۔ آئی ایم ایف کے پاس جا کر حکومت نے اپنے وعدوںاور عہد سے انحراف کیا ۔ حکومت اب تک عوام سے کیا گیا کوئی ایک وعدہ پورا نہیں کر سکی ۔ عوام کو کب تک جھوٹی تسلیوں پر بہلایا جاسکے گا ۔ حکمران کہتے ہیں کہ ہم سے پرفارمنس کی بات نہ کرو ، ہماری آنیاں جانیاں دیکھو ۔ قومی اسمبلی میں اب تک کوئی قانون سازی نہیں ہوئی ۔

جو ادارہ قانون سازی کے لیے بنایا گیا تھا ، اس میں گالی گلوچ ہوتاہے ، اس سے قوم بیزار ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ سابقہ حکومتوں کے ستائے ہوئے عوام نے تبدیلی کے نعرے پر آنے والی حکومت سے بہت سی توقعات وابستہ کر رکھی تھیں اور خود حکومت نے بھی پاکستان کو مدینہ کی ریاست بنانے ، ایک کروڑ نوجوانوں کو ملازمتیں اور پچاس لاکھ بے گھر افراد کو گھر دینے کے سہانے خواب دکھائے تھے مگر جیسے جیسے وقت گزر رہاہے ، عوام کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں اور مایوسی اور ناامیدی نے عوام کو چاروں طرف سے گھیر لیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ عوام کی بڑھتی ہوئی پریشانی معاشرے کے اندر بے چینی کو جنم دے رہی ہے اور حکومت کی مقبولیت کا گراف دن بدن نیچے آرہاہے ۔ لاکھوں بے روزگار نوجوان حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ اوورسیز پاکستانی بھی مایوس ہو چکے ہیں ان حالات میں ضروری ہوگیاہے کہ حکومت ڈلیور کرے اور اپنے رہنے کا کوئی جواز پیدا کرنے کی کوشش کرے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا پہیہ آگے کی بجائے پیچھے کو گھوم رہاہے اور حکمران سمجھ رہے ہیں کہ ان کی گاڑی بہت بڑی رفتار سے چل رہی ہے ۔ حکومت روزگار دینے کی بجائے لوگوں سے روزگار چھین رہی ہے اور چھت دینے کی بجائے لوگوں کے گھر گرا رہی ہے ۔