وزیراعظم آزاد کشمیر کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس،

متعدد قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں شہداء کے مشن کی تکمیل کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار ، کشمیری رہنمائوں کا جسد خاکی ورثاء کو واپس دلانے کیلئے عالمی برادری سے بھارت پر دبائو ڈالنے کا مطالبہ

بدھ 13 فروری 2019 18:13

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2019ء) آزاد جموں وکشمیر کابینہ کا اجلاس بدھ کے روز وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان کی زیر صدارت وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ کابینہ اجلاس میں متعدد قرادادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں ۔ قراردادوں میں کہا گیا کہ اجلاس کشمیری عوام کی جانب سے تحریک آزادی کے دو عظیم شہداء افضل گرو اور مقبول بٹ شہید کا یوم شہادت انتہائی عقیدت و احترام سے منانے پر اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ شہداء کے مشن کی تکمیل کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔

اجلاس عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان دونوں کشمیری رہنمائوں کا جسد خاکی ان کے ورثاء کو واپس دلانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے تاکہ کشمیر کے ان عظیم سپوتوں کو پورے اعزاز کیساتھ سپرد خاک کیا جائے۔

(جاری ہے)

ایک اور قراردار میں کہا گیا کہ کابینہ کا یہ اجلاس یوم یکجہتی کشمیر کو بھرپور انداز میں منانے پر اہل پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔

صدر پاکستان نے یوم یکجہتی پر تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کے دارلحکومت کا دورہ کیا اور قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کیا جس سے مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کے مجاہدوں کے حوصلے بلند ہوئے۔اس سال برطانیہ ، اٹلی ، کینیڈا ، جرمنی ، فرانس ، سپین ، بیلجیئم امریکہ ، مشرق وسطیٰ اور یورپین یونین سمیت ایشیا بحرالکاہل کے ممالک میں بھی پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا جس سے واضح ہو چکا ہے کہ اب یہ دن بین الاقومی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔

بھارت جتنی جلدی یہ بات سمجھ لے اس کے لئے بہتر ہے کہ کشمیری کسی قیمت اسکے ساتھ نہیں رہنا چاہتے اور ہر حال میں آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔یوم یکجہتی کشمیر پر تمام الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا نے جس بھرپور انداز میں میڈیا کوریج کی اس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہے اور یہ اجلاس امید کرتا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے میڈیا آئندہ بھی اسے اپنی ترجیحات میں رکھے گے۔

اجلاس بھارت کے وزیراعظم مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے قائدین کی اپیل پر مکمل ہڑتال کرنے پر کشمیری عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔بھارتی وزیراعظم کے دورے کے موقع پر پوری وادی کو فوجی کالونی بنا کر رکھ دیا گیا تھا۔بین الاقوامی میڈیا نے بھی وادی میں مکمل ہڑتال کے مناظر دکھائے مگر پھر بھی بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی پالیسی ترک کرنے کو تیار نہیں ہے۔

کشمیری عوام کا بھارتی وزیراعظم کے دورے کو مکمل طور پر مسترد کر دینا واضح پیغام ہے کہ کشمیریوں کو بھارت کے کسی پیکج سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ اسے غاصب اور جابر سمجھتے ہیں جس سے وہ ہر حال میں آزادی حاصل کر کے رہیں گے۔ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہ اجلاس بھارتی فوج کی جانب سے مختلف کارروائیوں میں کشمیری نوجوانوں کی پے درپے ہلاکتوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

بھارتی فوج آئے روز جس بہیمانہ انداز میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے دوران کشمیری عوام کا قتل عام کر رہی ہے اس پر ہمیں سخت تشویش ہے۔اجلاس بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانیت سوز کاروائیوں کا نوٹس لے اور اسے ایسا کرنے سے باز رکھنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔اجلاس سابق وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی گرتی ہوئی صحت پر سخت تشویش کا اظہار کرتا ہے۔

اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ تین مرتبہ عوام کے منتخب وزیراعظم کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ کشمیری عوام کو اپنے محبوب لیڈر کی خرابی صحت پر سخت تشویش ہے جو ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں ۔قرارداد میں کہا گیا کہ اجلاس وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کی حکومت نے جس طرح ریاست کی تعمیر و ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے دورس اقدامات کئے ہیں ماضی میں دور دور تک اسکی مثال نہیں ملتی۔

اجلاس وزیراعظم کو تاریخ ساز عوامی خدمت کے اقدامات کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہے اور آئندہ بھی ان کے قدم کے ساتھ قدم ملا کر چلنے کے پختہ عزم کا اظہار کرتا ہے۔ اجلاس جوہری صلاحیت کے حامل میزائل نصر کے کامیاب تجربے پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہے۔پاکستان کی دفاعی صلاحیت میں اضافے سے جہاں کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں وہی بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کے خلاف روایتی کارروائی شروع کرنے کے خیالات بھی خاک میں مل جاتے ہیں۔

نصر پاک فوج کی حربی صلاحیتوں کو دوچند کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔اجلاس لورالائی میں ڈی آئی جی پولیس کے دفتر پر دہشتگردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتا ہے جس میں پانچ اہلکار شہید ہوئے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے غیر معمولی قربانیاں دی ہیں۔پاک فوج نے جس عزم کیساتھ دہشت گردوں کے خلاف موثر آپریشن کے ذریعے ان کے ٹھکانے ختم کئے دنیا نے اسکا اعتراف کیا۔پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی پشت پر ہے اور اس سلسلے میں اپنے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔