Live Updates

حمزہ شہباز کی صورت میں کڑوی گولی کھانی پڑی توپھر مجھے بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا ممبر بنا یا جائے ‘ فیاض الحسن چوہان

پنجاب حکومت نواز شریف کے دل کا ہر علاج کروائے گی لیکن ان کے دل کی ہر خواہش پوری نہیں کرے گی‘ تقریب سے خطاب آرٹسٹ ہیلتھ انشورنس کارڈ کیلئے ڈومیسائیل کی شرط ختم کر دی ،6ہزارفنکاروں کی ہیلتھ کارڈجاری کرینگے‘وزیر اطلاعات و ثقافت کی زیر صدارت اجلاس

بدھ 13 فروری 2019 18:51

حمزہ شہباز کی صورت میں کڑوی گولی کھانی پڑی توپھر مجھے بھی پبلک اکائونٹس ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 فروری2019ء) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقا فت فیا ض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ اگر اس بار بھی حمزہ شہباز کی صورت میں ہمیں کڑوی گولی کھانی پڑی توپھر مجھے بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا ممبر بنا دیں تا کہ کوئی تو آل شریف پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے والا موجود ہو، پنجاب حکومت نواز شریف کے دل کا ہر علاج کروائے گی لیکن ان کے دل کی ہر خواہش پوری نہیں کرے گی،ہرسکول میں سالانہ سپورٹس ڈے لازمی ہونا چاہیے لیکن افسوس کہ ہمارے ملک کے سیاستدا ن مثبت سرگرمیوں کو فروغ دینے کی بجائے منفی غیر نصابی سرگرمیوں میں ملوث ہو جاتے ہیں انہیں ملک کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے،ہم نے گزشتہ بیس سال بہت مشکل سے گزارے ہیں، ہمیں دہشتگرد کے طور پر پیش کیا گیالیکن ہم پرامن اور محبت کرنے والے لوگ ہیں اورہم اپنے ملک میں غیر ملکیوں پر سیاہی نہیں پھینکتے،ہم پاکستانی ہیں اپنے ہمسایوں سے محبت کرتے ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ہمسایوں سے کیسا تعلق رکھنا چاہیے،اب بیس سال بعد عمران خان کی قیادت اور پی ٹی آئی کی حکومت میں اچھا وقت آیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارصوبائی وزیر اطلاعات و ثقا فت فیا ض الحسن چوہان نے ایک نجی سکول کے سالانہ سپورٹس ڈے کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے شہبا ز شریف کو خوشی سے پی اے سی کا چیئرمین نہیں بنا یا۔پچھلے پانچ ماہ سے شہباز شریف صاحب، زرداری صاحب اور اپوزیشن کی تمام جماعتیںامور مملکت، امورقومی اسمبلی اور امور پارلیمنٹ چلا نے کو تیار نہیں تھے۔

ان کی یہ شرط تھی کہ ہماری مرضی کے مطابق شہباز شریف صاحب کو پی اے سی کا چیئرمین بنائیں۔ اس صورت حال میں مجبورا زہر کا گھونٹ پی کر شہباز شریف صاحب کوبطور پی اے سی کا چیئرمین قبول کرنا پڑا لیکن انہیں کوئی شرم نہیں آئی۔ پچھلے کئی سالوں سے آل شریف خواجہ آصف صاحب کے ذریعے قومی اسمبلی کے فلورپر شرم وحیا کادواخانہ کھولے بیٹھے تھے لیکن جب شرم وحیا کا وقت آیا توآل شریف کی طرف سے اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔

پاکستان تحریک انصاف نے آل شریف کو بابر عوان، اعظم سواتی اور عبدالعلیم خان صاحب کی صورت میں شرم وحیا کا انجیکشنلگانے کی کوشش کی لیکن انہیں کوئی اثر نہیں ہوا،دودھ کی ہانڈی کامنہ کھلا ہو تو بلی کو خود ہی شرم کر لینی چاہیے، شہباز شریف کو خود احساس کرنا چاہیے کہ ان پر اربوں کی کرپشن کا الزام ہے اور اگر کسی حکومتی عہدیدار پر الزام لگ جائے تو اسکااستعفی دینا ہی شرم وحیاکا ثبوت ہوتا ہے۔

صوبائی وزیرنے مزید کہاکہ اگر اس بار بھی حمزہ شہباز کی صورت میں ہمیں کڑوی گولی کھانی پڑی توپھر مجھے بھی پی اے سی کا ممبر بنا دیں تا کہ کوئی تو آل شریف پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے والا موجود ہو۔ پنجاب حکومت نواز شریف کے دل کا ہر علاج کروائے گی لیکن انکے دل کی ہر خواہش پوری نہیں کرے گی۔علاوہ ازیں فیاض الحسن چوہان کی زیر صدارت ہیلتھ کارڈ اور وائس آف پنجاب کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا ۔

اجلاس میں سیکرٹری اطلاعات و ثقافت مومن آغا، ایڈیشنل سیکرٹری عامر عقیق، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل ثمن رائے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر الحمرا اطہر علی خان اور تمام آرٹس کونسل کے ڈائریکٹرز بھی موجود تھے۔ اس موقع پرانہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب فنکاروں کی فلاح و بہبود، علاج معالجے اورانہیں فنکارانہ صلاحیتوں کے اظہار کے بھرپور مواقع فراہم کر رہی ہے، صوبائی حکومت کی طرف سے مستحق فنکاروں کی مالی امداد کے لئے ایک کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

میرٹ کی بنیادپرپنجاب کے چھ ہزارفنکاروں میں چارلاکھ روپے مالیت کا ہیلتھ کارڈجلدجاری کریں گے جن سے فنکاروں کے اہل خانہ کو طبی سہولیات مفت حاصل ہوں گی جبکہ وائس آف پنجاب کے ذریعے نیا ٹیلنٹ سامنے لائیں گے۔ ہیلتھ انشورنس کارڈ کی فراہمی کا عمل مزید آسان بنا دیا گیا ہے۔آرٹسٹ ہیلتھ انشورنس کارڈ فارم جمع کرواتے وقت ڈومیسائیل کی شرط ختم کر دی گئی ہے،آرٹسٹ مقامی عہدیداروں کی تصدیق کے بغیر اپنا فارم جمع کروا سکیں گے۔

صوبے کے 6 ہزارفنکاروں کی فیمیلیز کو4 لاکھ مالیت کا ہیلتھ کارڈجاری کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈسے فنکاراوراس کا خاندان فیض یاب ہوسکے گا تا کہ کسی بھی مشکل کی گھڑی میں اس کوپریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ چارلاکھ روپے تک کے صحت کے حوالے سے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وائس آف پنجاب مکمل طور پر سر کاری پروگرام ہے اور اس کے سر براہ ایڈیشنل سیکرٹری ہیں۔

وائس آف پنجاب اپنی نوعیت کا واحدپروگرام ہوگا جہاں دوردرازسے علاقوں کے گلوکاروں کواپنی صلاحتیں دکھانے کا موقع ملے۔انہوںنے بتایا کہ راولپنڈی،ملتان،فیصل آباداور لاہور سے 20 20, گلوکاروں کومنتخب کیا جائے گا جبکہ فائنل مقابلے لاہورمیں منعقدہوں ۔ صوبائی وزیر نے ایڈیشنل سیکرٹری کو ہدایت کی کہ یہ پروگرام تمام ریڈیو چینلز پر نشر کیا جائے اور وٹس ایپ نمبر کو وائرل کیا جائے۔پی ٹی وی کے ایم ڈی کے ساتھ تمام مراحل فائنل کیے جائیں۔ وائس آف پنجاب سیزن ون کے نام سے چلے گا اور پی ٹی آئی کی اگلے چار سال کی حکومت میں ہر سال نیا سیزن آئے گا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات