سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد! ریڈزون 15 فروری کو مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریڈزون اور گردونواح میں کسی بھی ڈرون کو اڑنے پر گرانے کے احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 14 فروری 2019 11:28

سعودی ولی عہد کی پاکستان آمد! ریڈزون 15 فروری کو مکمل طور پر سیل کر دیا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔14 فروری 2019ء) : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پاکستان آمد پر وفاقی دارالحکومت کے 8 بڑے ہوٹلوں کے 750 ایگزیکٹیو رومز بک کر دئیے گئے ہیں۔سعودی ولی عہد کے ہمراہ 40 افراد پر مشتمل وفد اور 130 رائل گارڈز 16 فروری کو سہہ پہر نور خان ائیر بیس پر پہنچے گا۔15 فروری کو حساس ادارے 8 بڑے ہوٹلوں کے 750 ایگزیکٹیوو رومز بک کر دئیے گئے ہیں۔

15 فروری کو حساس ادارے 8 ہوٹلوں کی ایڈمنسٹریشن کو سیکورٹی کلئیرنس کے لیے سمبھالیں گے جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے جڑواں شہروں میں سینکڑوں چوکیاں قائم کر دی گئی ہیں۔وفاقی دار الحکومت کا ریڈزون 15 فروری کو مکمل طور پر سیل کر دیا جائے گا۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریڈزون اور گردونواح میں کسی بھی ڈرون کو اڑنے پر گرانے کے احکامات جاری کر دئیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے پیش نظر سکیورٹی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے۔محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لیے راولپنڈی میں 100 سے زائد چیک پوائنٹس قائم کی جائیں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ سعودی ولی عہد کے پاکستان میں قیام کے دوران راولپنڈی کی اہم شاہراہوں پر بڑی گاڑیوں کا داخلہ 2 روز کے لیے بند رہے گا جبکہ فضاؤں میں تربیتی پروازیں معطل اور ڈرونز اُڑانے پر بھی پابندی عائد ہو گی۔

جڑواں شہروں کی میٹرو بس سروس راولپنڈی تک محدود رہے گی۔ اس کے علاوہ 16 اور 17 فروری کو جڑواں شہروں کے مخصوص علاقوں میں موبائل سروس بھی بند رکھی جائے گی۔ سکیورٹی اداروں کے اہلکار جڑواں شہروں کی اہم شاہراہوں پر تعینات ہوں گے۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی دورے کے لیے 300 پراڈو گاڑیوں کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے، ولی عہد کے استعمال کے لیے گاڑیاں سعودی عرب سے لائی جائیں گی۔ سعودی آرمی، اسلامی فوجی اتحاد کے 235 اراکین پر مشتمل دستہ پاکستان پہنچ گیا ہے، سعودی ولی عہد کے ساتھ 130 شاہی گارڈز بھی ساتھ ہوں گے۔ پشاور، کہوٹہ اور مری سے آنے والی ٹریفک کو متبادل راستے فراہم کرنے کے لیے ٹریفک پلان بھی ترتیب دے دیا گیا ہے