شہداء کی عظیم قربانیوں کی بدولت تنازعہ کشمیر عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے‘میر واعظ

مقبوضہ کشمیر میں غیر یقینی صورتحال اور عدم استحکام کے باعث یہاں کا ہر شخص متاثر ہے

جمعرات 14 فروری 2019 12:00

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2019ء) مقبوضہ کشمیر میں حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور کوئی بھی شخص محفوظ نہیں ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میںجاری ایک بیان میں ضلع پلوامہ کے ایک سکول میں ہونے والے پر اسرار دھماکے میں بڑی تعداد میں طلباء کے زخمی ہونے پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں غیر یقینی سیاسی صورتحال اور عدم استحکام کے باعث یہاں کا ہر شخص متاثر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان ،خواتین، بزرگ یہاں تک کہ معصوم بچے بھی اب ہر جگہ عدم تحفظ کے شکار ہیں اور یہ سب کچھ دیرینہ مسئلہ کشمیر کا شاخسانہ ہے انہوں نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوںضلع بڈگام کے علاقے چاڈورہ میں شہید ہونے والے ہلال احمد وانی اور شعیب محمد لون کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کی عظیم قربانیوں کی بدولت ہی تنازعہ کشمیر عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جابرانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کے سبب کشمیری نوجوان اپنی تعلیم کو خیر باد کہہ کر عسکریت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔میر اعظ نے کہا کہ کشمیری گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنے جائز حق، حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں کر رہے ہیں جبکہ بھارت ان کی جدوجہد کو طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی پر بدستور عمل پیرا ہے ۔

میر اعظ نے کہا کہ کشمیری روز اپنے جگر گوشوں کے جنازے اٹھا رہے ہیں جو انصاف پسند اقوام و ممالک کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے تنازع کشمیر کے حل کے حوالے سے عالمی برادری کی غفلت اور لاپرواہی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ گزشتہ سات دہائیوں سے نہ صرف پورے جنوب ایشیا کے امن کیلئے خطرہ بنا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے چارٹر پر موجود سب سے پرانے تنازع کشمیر کو انسانی اور سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے ۔ میر واعظ نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ تحریک آزادی کے خلاف بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے اپنی صفوں میں اتحاد و اتفاق کو مضبوط بنائیں۔