اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں سامان کی خریداری میں کم بولی والی پارٹی نظر انداز ،

5.836ملین روپے کا نقصان ہوا ، پی اے سی میں انکشاف وزارت تعلیم نے مصطفین کاظمی کو نقصان کا ذمہ دار قرار دیدیا مصطفین کاظمی کے خلاف ایک اور مقدمے کی سفارش ، کمیٹی نے کارروائی کی ہدایت کر دی اسلام آباد ماڈل کالجز میں طلبا سے 38ملین روپے فیس طلبا سے لیکر روزانہ اجرت والے اساتذہ کو دیدی گئی

جمعرات 14 فروری 2019 14:48

اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں سامان کی خریداری میں کم بولی والی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2019ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں آڈٹ حکام نے انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں سامان کی خریداری میں کم بولی والی پارٹی کو نظر انداز کیا گیاجس کی وجہ سے 5.836ملین روپے کا نقصان ہواجبکہ وزارت تعلیم نے مصطفین کاظمی کو نقصان کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ مصطفین کاظمی کے خلاف ایک اور مقدمے کی سفارش کی جائے جس پر کمیٹی نے مصطفین کاظمی کے خلاف کاروائی کی ہدایت کر دی ۔

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کنوینئر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا جس میں فیڈرل ایجوکشن کی گرانٹس کا جائزہ لیا گیا ۔حکومتی رکن ریاض فتیانہ نے کہا کہ گرانٹس کی واپسی اور بروقت مکمل نہ ہونامجرمانہ غفلت ہے ۔

(جاری ہے)

ریاض فتیانہ نے کہا کہ ایجوکشن کیلئے دو فیصد سے کم جی ڈی پی سے کم مختص کیا جاتا ہے ۔ریا ض فتیانہ نے کہا کہ دو ارب واپس کیے گیے اس کا مطلب ہے وزارت تعلیم کی استعداد نہیں ۔

حکام وزارت تعلیم نے کہاکہ سن دوہزار کے یہ 138منصوبے ہیں جو مکمل ہوچکے ہیں ۔ریاض فتیانہ نے کہا کہ منصوبے وقت پر مکمل نہ ہونا مجرمانہ غفلت ہے ۔آڈٹ حکام نے کہاکہ منصوبے مکمل ہونے کا سرٹیفکیٹ دیں تو پیرے سیٹل ہو سکتے ہیں ۔اجلا س کے دوران اسلام آباد ماڈل کالجز میں طلبا سے 38ملین روپے فیس میں بے قاعدگی کے معاملہ پر محکمہ تعلیم نے بتایا کہ مارننگ شفٹ سے طلبا سے فیس لیکر روزانہ اجرت والے اساتذہ کو دی گئی ۔

وزارت تعلیم نے کہاکہ فنڈز کالجز کے اکاونٹ میں رکھے گئے ،جن دس پرنسپلز نے یہ رقم روزانہ اجرت والے اساتذہ کو دی وہ ریٹائر ہوچکے ۔وزارت تعلیم نے کہا کہ ان پرنسپلز میں سے بہت سے فوت ہوچکے ،پرنسپلز نے یہ پیسہ اپنے اکائونٹس میں نہیں رکھا ۔وزارت تعلیم نے کہاکہ اساتذہ نے اچھے کام کے لئے ایسا کیا ۔وزارت تعلیم نے کہا کہ بچوں سے فیس لینے کا سلسلہ بند ہوا تو اب وہی بڑی رقم حکومت کو دینا پڑ رہی ہے ۔

وزارت تعلیم نے کہاکہ آئے روز روزانہ اجرت والے اساتذہ کی تنخواہوں کا مسئلہ اسی وجہ سے سامنے آتا ہے ۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایک ہفتے میں تفصیلات دی جائیں کہ کون سے اکائونٹس میں پیسے رکھے گئے تھے ۔اجلاس کے دور ان اسلام آباد کے تعلیمی اداروں کیلئے فرنیچر کی خریداری کے معاملہ پر آڈٹ حکام نے بتایاکہ سامان کی خریداری میں کم بولی والی پارٹی کو نظر انداز کیا گیا ۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ کم بولی والی پارٹی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے 5.836ملین روپے کا نقصان ہوا ۔آڈٹ حکام نے کہاکہ محکمانہ انکوائری میں کریمنل کیس کی سفارش کی گئی۔ وزارت تعلیم نے اس نقصان کے ذمہ دار مصطفین کاظمی ہیں ۔بتایا گیا ہے کہ مصطفین کاظمی پہلے ہی اسی قسم کے دیگرالزامات میں جیل میں ہیں ۔رکن پی اے سی عامر ڈوگر نے سفارش کی کہ مصطفین کاظمی کے خلاف ایک اور مقدمے کی سفارش کی جائے ۔

کمیٹی نے مصطفین کاظمی کے خلاف کاروائی کی ہدیئت کردی۔ اجلاس کے دور ان چیئر مین سی ڈی اے نے بتایا کہ گن اینڈ کنٹری کلب، باکسنگ کلب،بیس بال،ہاکی سٹیڈیم اور رحمت ہاسٹل کی زمین غیر قانونی ہے ۔چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ پی ایس بی کے پاس بہتر ایکٹر زمین اضافی ہے ۔چیئرمین سی ڈی اے نے کہاکہ زمین پر عمارتیں تعمیر ہو چکی ہیں ان کی قیمت دی جائے ۔ پی ایس بی حکام نے بتایاکہ وزیراعظم کو اس حوالے سے سمری بھیج رہے ہیں ۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس کو پندرہ سالوں سے لٹکایا ہے جلدی سے حل کریں ۔راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ یہ عمارتیں گرانے کا پلان تو نہیں چیئر مین سی ڈی اے نے کہا کہ عمارتوں کو گرانے کا کوئی کوئی پلان نہیں ۔