ہائیکورٹ کا سانحہ ساہیوال کی عدالتی تحقیقات کرانے کا حکم ،

سیشن جج ساہیوال کو جوڈیشل مجسٹریٹ مقرر کرنے کی ہدایت چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ایک ماہ میں تحقیقات سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی آپ نے عدالت کے احکامات پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا،کیوں نہ نوٹس جاری کیا جائے ‘عدالت کا جے آئی ٹی سربراہ پر اظہار برہمی سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست بھی دائر کر دی گئی

جمعرات 14 فروری 2019 15:05

ہائیکورٹ کا سانحہ ساہیوال کی عدالتی تحقیقات کرانے کا حکم ،
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ساہیوال کے سیشن جج عدالتی تحقیقات جوڈیشل مجسٹریٹ مقرر کریں۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سردار محمد شمیم خان اور جسٹس صداقت علی خان پر مشتمل 2رکنی بینچ نے سانحہ ساہیوال پر عدالتی کمیشن بنانے کی درخواستوں پر سماعت کی۔

دوران سماعت مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)کے سربراہ اعجاز شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر احتشام نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر عدالتی کمیشن بننا چاہیے تاکہ شفاف تحقیقات ہو سکیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ بینچ بھی تو جے آئی ٹی کو سپروائز ہی کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سربراہ جے آئی ٹی کا کہنا تھا کہ مقتول خلیل کے ورثا کے بیانات بھی ریکارڈ ہوچکے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ وہ کیس ڈائری دکھا دیں جس میں درج ہے کہ فلاں فلاں کو طلب کیا ہے، جو لسٹ عدالت نے فراہم کی تھی اس کے مطابق ان افراد کو طلب کیا گیا، جو کارروائی آپ کرتے ہیں کیا وہ کیس ڈائری میں لکھا جاتا ہے۔کیس کی مکمل تیاری نہ ہونے پر عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے عدالت کے احکامات پر مکمل عملدرآمد نہیں کیا،کیوں نہ عدالت آپ کو نوٹس جاری کیا جائے ۔

جسٹس صداقت علی خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے عدالتی حکم کو بھی اپنا آفس سمجھ لیا ہے ،کبھی آفس سے باہر بھی نکلتے ہیں ،کیا آپ نے واقعہ کا کوئی اور گواہ تلاش کیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے جو فہرست دی تھی کیا ان افراد کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے ہیں ۔اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہاکہ گواہان کے بیانات قلمبند کر لیے ہیں جبکہ کل 7 لوگوں کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ بہت افسوس ہے، آپ لوگ کیا کررہے ہیں، ہم نے تحریری آرڈر جاری کیا تھا کہ فون کرکے بلوائیں، چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کو سمجھائیں یہ اپنے آفس کی طرح قانون کو سمجھتے ہیں، یہ کون سا قانون ہے کہ 161 میں عینی شاہد کا بیان نہ لکھا جائے۔عینی شاہدین کے بیانات 161کے تحت ریکارڈ کیے جائیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ جو لوگ بیان ریکارڈ کرانا چاہیں وہ جے آئی ٹی کو بیان ریکارڈ کرائیں۔اس موقع پر استغاثہ کے وکیل احتشام نے استدعا کی کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیں۔عدالت نے سانحہ ساہیوال کی عدالتی تحقیقات (جوڈیشل انکوائری)کرانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ساہیوال کے سیشن جج عدالتی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔

عدالت نے ہدایت دی کہ ساہیوال کے سیشن جج، مجسٹریٹ مقرر کریں اور ایک ماہ میں تحقیقات سے متعلق رپورٹ پیش کریں۔اس کے بعد عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی 15 روز کے لیے ملتوی کر دی۔علاوہ ازیں سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر کر دی گئی ۔راجہ خرم شہزاد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ ،آئی جی پنجاب اور ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہایک ماہ گزر جانے کے باوجود جے آئی ٹی کی تفتیش سست روی کا شکار ہے۔طاہر داوڑ ،مولانا سمیع الحق اور رضا علی عابدی کو قتل کیا گیا مگر ابھی تک ملزمان گرفتار نہیں ہوسکے، :پنجاب حکومت نے متاثرہ خاندان کیلئے 2 کروڑ امداد کا اعلان کیا جس سے ان کے زخموں کا ازالہ نہیں ہو سکا، پولیس نے اپنی مجرمانہ غفلت چھپانے کیلئے موٹرسائیکل سواروں کی فائرنگ کا جھوٹ بولا، انتہائی افسوسناک واقعہ ہونے کے باوجود وزیراعلی پنجاب نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کو مسترد کر دیا، پنجاب حکومت ،کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر تفتیش کو تاخیر کا شکار کررہی ہے، متاثرین پر دبائو ڈال کر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے پر مجبور کیا دیا۔

درخواست گزار نے مزید موقف اپنایاکہ پنجاب حکومت کو متاثرہ بچوں کی شہادت ریکارڈ کرنی چاہیے، بچوں کی زندگی کو بہترین خطوط پر استوار کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، سانحہ ساہیوال کے حوالے سے سینیٹ بھی قرارداد پاس کر چکی ہے، معزز عدالت سے استدعاہے کہ سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل کمیشن سے تحقیقات کرنے کا حکم دیا جائے۔