ہائیکورٹ کا آشیانہ ہائوسنگ اسکیم ،رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کی ضمانت منظور کر کے رہا کرنے کا حکم

،10ملین کے مچلکے جمع کروانے کا حکم ،فواد حسن فواد کی بھی آشیانہ کیس میں ضمانت منظور ،آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں مسترد ضمانت منظور کرنے کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں بتائی جائیں گی ‘جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس مرزا وقاص رئوف پر مشتمل بنچ کا مختصر فیصلہ لیگی رہنما پرویز ملک ،خواجہ عمران نذیر ،رانا محمد اقبال سمیت دیگر بھی موجود تھے ،کارکنوں کا فیصلے پر خوشی کا اظہار ، عدلت کے باہر نعرے بازی عدالت کا فیصلہ حق اورسچ کی فتح ہے، قوم اس دن کے منتظر ہیں جس دن نواز شریف ایک مرتبہ پھر ان میں ہونگے‘ قائد حزب اختلاف شہباز شریف نیب کا سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ ،تفصیلی تحریری فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد جائزہ لے کر آئندہ کا اقدام اٹھایا جائے گا‘ذرائع

جمعرات 14 فروری 2019 19:46

ہائیکورٹ کا آشیانہ ہائوسنگ اسکیم ،رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2019ء) لاہور ہائیکورٹ نے آشیانہ ہائوسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز کیس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا جبکہ سابق وزرائے اعظم کے پرنسپل سیکرٹری رہنے والے فواد حسن فواد کی بھی آشیانہ ہائوسنگ کیس میں ضمانت منظور اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی ۔

ہائیکورٹ کے جسٹس ملک شہزاد اور جسٹس مرزا وقاص رئوف پرمشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔شہباز شریف نے آشیانہ ہائوسنگ اسکیم اور رمضان شوگر مل کیس میں درخواست ضمانتیں دائر کر رکھی تھیں جبکہ فواد حسن فواد نے آشیانہ ہائوسنگ سکیم اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانتیں دائر کر رکھی تھیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز دوران سماعت مسلم لیگ (ن) لاہور کے صدر و رکن قومی اسمبلی پرویز ملک ، جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر ، سابق سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال سمیت دیگر لیگی رہنما بھی موجود تھے ۔

سپیشل پراسکیوٹر نیب اکرم قریشی اور شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز پیش ہوئے ۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب حکام ان کے موکل کے خلاف ایک بھی ایسا کوئی دستاویزی ثبوت فراہم نہیں کرسکے جن کو دیکھ کر عدالت اس نتیجے میں پہنچے کہ سابق وزیر اعلی پنجاب ان دونوں ریفرنس میں مجرم تصور کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ آشیانہ ہائوسنگ سکیم کے نقشے میں تبدیلی مفاد عامہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے اور جس کی وجہ سے قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

نیب کے وکیل نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم شہباز شریف نے آشیانہ ہائوسنگ سکیم کے لیے جس کمپنی کو پہلے ٹھیکہ دیا گیا تھا اس کو منسوخ کر کے پیراگون سٹی کی ایک سب کمپنی کو دے کر رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کو مالی فائدہ دینے کی کوشش کی گئی۔رمضان شوگر ملز کے مقدمے میں بھی نیب کی وکیل نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس شوگر ملز کے قریب واقع نالے کی تعمیر اس مل کے مالکان کے ذمہ تھی۔

شہباز شریف نے اقتدار میں آکر نالہ تعمیر کروایا جس سے سرکاری خزانے کو 213 ملین روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نیب کا یہ موقف تسلیم کر لیا تو کوئی بھی منتخب عوامی نمائندہ ترقیاتی کام نہیں کرواسکے گا۔جسٹس ملک شہزاد احمد نے استفسار کیا کہ رمضان شوگر ملز کے علاوہ اس علاقے میں کوئی اور سکیم بنائی گئی۔

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ محلہ فتح آباد، مقصود آباد سمیت چنیوٹ کے دیگر اضلاع میں ایسی ہی سکیمیں بنائی گئیں،موضع جھمب چنیوٹ میں 58 ملین سے سیوریج سکیم بنائی گئی۔جسٹس مرزا وقاص رئوف نے استفسار کیا کہ فزیبیلٹی کی دستاویزات لائے ہیں ۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سارا ریکارڈ نیب کے پاس ہے ،کوشش ہے کہ کچھ نہ کچھ عدالت میں پیش کیا جائے۔

جسٹس مرزا وقاص رئوف نے استفسار کیا کہ فزیبیلٹی رپورٹ کب بنائی گئی ،سالانہ ترقیاتی پروگرام کی دستاویزات میں سے حوالے کے ساتھ بتائیں۔وکیل شہباز شریف نے بتایا کہ مڈٹرم ڈویلپمنٹ فریم ورک کے تحت رمضان شوگف ملز کے پاس نالے کی تعمیر کی گئی۔جسٹس ملک شہزاد احمد نے استفسار کیا کہ آپ نے اس سکیم کی اسمبلی سے منظوری کا کہا تھا وہ دکھائیں کہاں ہیں ۔

وکیل شہباز شریف نے بتایا کہ مڈٹرم ڈویلپمنٹ فریم ورک کی بک اسمبلی نے منظور کی اور کابینہ نے بھی منظوری دی۔عدالت نے کہا کہ نالے کا رخ رمضان شوگر ملز کی طرف کیوں موڑا گیا ۔جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے گوگل میپ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نقشے کے تحت جامعہ آباد کے بعد وہاں آبادی نہیں تھی۔امجد پرویز ایڈووکیٹ نے سلج کیرئیر کے 2 مجوزہ روٹ بھی عدالت میں پیش کر دیئے۔

وکیل شہباز شریف نے بتایا کہ رمضان شوگر ملز اس نالے سے زیادہ فائدہ حاصل نہیں کر سکتی تھی، شوگر ملز موسم کے حساب سے چلتی ہے۔شہباز شریف کے وکیل نے استدعا کی کہ نیب نے سیاسی بنیادوں پر کیسز بنا کر گرفتار کیا لہٰذا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے ۔جسٹس ملک شہزاد احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر شہباز شریف اور فواد حسن فواد کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بعد ازاں عدالت نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے آشیانہ ہائوسنگ اسکیم اور رمضان شوگر ملز کیس میں قائد حزب اختلاف و مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے شہباز شریف کو 10،10ملین کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کر دی ۔۔ جبکہ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکرٹری رہنے والے فواد حسن فواد کی بھی آشیانہ ہائوسنگ کیس میں ضمانت منظور اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی ۔

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہاکہ ضمانت منظور کرنے کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں بتائی جائیں گی ۔شہباز شریف کی ضمانت منظور ہونے پر عدالت کے باہر جمع لیگی کارکنوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بھرپور نعرے بازی کی ۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ حق اورسچ کی فتح ہے، اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ایک مرتبہ پھر ہم پر کرم فرمایا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنی والدہ ، بڑے بھائی نواز شریف ،اپنے خاندان اور پاکستان کے عوام اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکن کا بے حد شکرگزار ہوں کہ انہوں نے اپنی دعائوں اور محبتوں میں مجھے یاد رکھا اور میری ہمت بندھاتے رہے، اپنے وکلاء کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے شبانہ روز محنت اور جذبے سے مقدمہ تیار کیا اور اس کی پیروی کی۔شہباز شریف نے مزید کہاکہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ایک مرتبہ پھر ہر الزام میں سرخرو ہوں گے، ان شا اللہ وہ دن دور نہیں جب الزام تراشیوں اور سیاسی انتقام کے بادل چھٹ جائیں گے، قوم اس دن کے منتظر ہیں جس دن نواز شریف ایک مرتبہ پھر ان میں ہوں گے۔

دوسری جانب قومی احتساب بیورو( نیب ) لاہور نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے محمد شہباز شریف کی آشیانہ ہائوسنگ اور رمضان شوگر مل کیس میں ضمانت کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔ ذرائع کے مطابق نیب کے اعلیٰ افسران اور لیگل ٹیم کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے حوالے سے مشاورت کی گئی ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ سے تفصیلی تحریری فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد اس کا جائزہ لے کر آئندہ کا اقدام اٹھایا جائے گا۔