Live Updates

جب شرم وحیا دکھانے کا وقت آیا ہے توآل شریف پتلی گلی کا استعمال کر رہے ہیں‘فیاض الحسن چوہان

پبلک اکائونٹس کمیٹی کی ممبر شپ مانگنے کا مقصدصرف آ ل شریف پر چیک اینڈ بیلنس ر کھنا ہے‘صوبائی وزیر اطلاعات

جمعرات 14 فروری 2019 19:44

جب شرم وحیا دکھانے کا وقت آیا ہے توآل شریف پتلی گلی کا استعمال کر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 فروری2019ء) صوبائی وزیربرائے اطلات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہاہے کہ اگر اس بار بھی حمزہ شہباز کی صورت میں ہمیں کڑوی گولی کھانی پڑی توپھر مجھے بھی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا ممبر بنا دیں ،بنیادی طور پر پی اے سی کی ممبر شپ مانگنے کا مقصدصرف آ ل شریف پر چیک اینڈ بیلنس ر کھنا ہے،پی اے سی کی بنیادی ذمہ د اری مختلف اداروں اور وزارتوں کی کرپشن ، مس ہینڈلنگ، مالی کرپشن اور بد انتظامی کے آڈٹ پیرازکی جانچ پڑتال کرنا اور اس کے لیے اقدامات لینا ہوتا ہے،معاملات کوحکومتی سطح پرحل کرنا پڑتا ہے، اگر کوئی ایسا شخص جو کھربوں کی کرپشن میں ملو ث ہو اور ملک کے خزانے لوٹنے میں ماہر ہواور اس کومجبوری کے تحت پی اے سی کا چیئرمین بنادیا جائے توایسے شخص پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کے لیے کسی کا ہونا بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر برائے اطلات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے اپنے بیان میں کہاکہ ہم نے شہبا ز شریف کو خوشی سے پی اے سی کا چیئرمیننہیںبنا یا۔پچھلے پانچ ماہ سے شہباز شریف صاحب، زرداری صاحب اور اپوزیشن کی تمام پارٹیز امور مملکت، امورقومی اسمبلی اور امور پارلیمنٹ چلا نے کو تیار نہیں تھے۔ انھوں نے مسلسل پروپیگنڈا کیا ہوا تھا کہ اگر پی اے سی کا چیرمین اپوزیشن لیڈرکو نہ بنایا گیا تو پاکستان میں میثاق جمہوریت تباہ وبرباد ہوجائے گی ۔

جمہوریت اور اٹھارویں ترمیم کا جنازہ نکل جائے گا۔ اس صورت حال اور ماحول میں مجبورا زہر کا گھونٹ پی کر شہباز شریف صاحب کوبطورِ پی اے سی کا چیر مین قبول کرنا پڑا لیکن انہیں کوئی شرم وحیانہیں آئی۔ صوبائی وزیرنے مزید کہا ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے قومی اسمبلی کے فلوررپر دواخانہ کھلا ہوا تھاجس میں خواجہ آصف صاحب شرم وحیا کا چورن بیچاکرتے تھے لیکن جب شرم وحیا دکھانے کا وقت آیا ہے توآل شریف پتلی گلی کا استعمال کر رہے ہیں۔

شرم وحیاکا ثبوت دیتے ہوئے شہباز شریف صاحب کوخود ہی استعفی دے دینا چاہیے۔ پاکستان تحریک انصاف نے آل شریف کو بابرا عوان، اعظم سواتی اور عبدالعلیم خان صاحب کی صورت میںشرم وحیا کا ٹیکا لگانے کی کوشش کی لیکن انہیں کوئی اثر نہیں ہوا۔دودھ کی ہانڈی کامنہ کھلا ہو تو بلی کو خود ہی شرم کر لینی چاہیے۔ اگر کسی نے دودھ کی ہانڈی غلطی سے کھلی چھوڑ دی ہے تو اسکا یہ مطلب نہیںکہ بلی سارا کا سارا دودھ پی جائے۔

اگر کسی حکومتی عہدیدار پر الزام لگ جائے تو اسکااستعفی دینا ہی شرم وحیاکا ثبوت ہوتا ہے۔لیکن پھر بھی یہ پی ایس سی کی چیر مین شپ لینے کے لیے اتنے بے تاب تھے کہ چمڑی جائے پر دمڑی نہ جاہے کے میزاج استعفی دینے کو تیار نہیں ۔ اب جب ان کو مجبوراً پی اے سی کا چئیر مین بنانا پڑ ہی گیا ہے تومیں نے وزیراعظم عمران خان صاحب سے درخواست کی ہے کہ پھر مجھے بھی پی اے سی کا ممبر بنا دیں تاکہ ان کرپشن میں دوبے ہوئے آل شریف پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے والا کوئی توموجود ہو۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات