سعودی،اسرائیلی تعاون خیالی پلاؤ ہے‘ مؤقف تبدیل نہیں ہوا‘شہزادہ ترکی الفیصل

میڈیا اور دوسرے ایرانی خطرے کی بنا پرسعودی‘ اسرائیلی تعاون خیالی پلاؤ ہی پکا رہے ہیں‘ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں ، وہ محض ان کی خیالی سوچ ہے شاہ سلمان بن عبدالعزیز فلسطینی صدرمحمود عباس سے ملاقات میں سعودی عرب کی وابستگی کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے ‘سربراہ سعودی انٹیلی جنس

جمعہ 15 فروری 2019 11:43

سعودی،اسرائیلی تعاون خیالی پلاؤ ہے‘ مؤقف تبدیل نہیں ہوا‘شہزادہ ترکی ..
ریاص (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2019ء) سعودی عرب کے انٹیلی جنس ادارے کے سابق سربراہ اور چیئرمین شاہ فیصل مرکز برائے تحقیق اور اسلامی مطالعات شہزادہ ترکی الفیصل نے اس نظریے کو مسترد کردیا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ کوئی تعاون کررہا ہے۔اپنے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حوالے سے سعودی عرب کے مؤقف میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔

اس ضمن میں باتیں محض خیالی پلاؤ ہی ہیں۔انھوں نے ایک سوال کے جواب میں ایران فائل کے حوالے سے حالیہ ’’مفاداتی سنگم‘‘ کی بنیاد پر سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے سے متعلق دعوئوں کو مسترد کردیا ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ محض اس بنیاد پر سعودی عرب کے مؤقف میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا اور دوسرے ایرانی خطرے کی بنا پر ا سرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کے حوالے سے خیالی پلاؤ ہی پکا رہے ہیں اور وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں ، وہ محض ان کی اپنی خیالی سوچ ہی ہے۔

انھوں نے اس انٹرویو میں سعودی عرب میں منعقدہ گذشتہ عرب سربراہ کانفرنس کا حوالہ دیا اور کہا کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے یروشلیم ( مقبوضہ بیت المقدس) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے یہ کانفرنس طلب کی تھی اور اس کو یروشلم سمٹ کا نام دیا تھا۔شہزادہ ترکی الفیصل نے کہاکہ اس سربراہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں عرب دنیا کے اس موقف کا ا عادہ کیا گیا تھا کہ عرب من اقدام کے مطابق یروشلم کو آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونا چاہیے۔

انھوں نے شاہ سلمان کی فلسطینی صدر محمود عباس سے حالیہ ملاقات میں گفتگو کا بھی حوالہ دیا ہے۔اس میں انھوں نے اس موقف کا اعادہ کیا تھا کہ سعودی عرب یروشلم دارالحکومت کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔انھوں نے کہا کہ الریاض میں اس ملاقات کے بعد شاہ سلمان کی طرف سے جاری کردہ بیان کو ملاحظہ کیجیے۔اس میں انھوں نے عرب امن اقدام سے سعودی عرب کی وابستگی کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ایک ایسی آزاد فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔ انھوں نے کہا کہ شاہ سلمان کا بیان دراصل سعودی عرب کی ( تنازع فلسطین ) سے متعلق دیرینہ پالیسی ہی کا اعادہ ہے اور اس کے دیرینہ مؤقف کا مظہر ہے۔