شہباز شریف کی رہائی ، کیا گیم کھیلی جا رہی ہے ؟

سیاسی منظر نامے پر اسد کھرل نے ساری کہانی بیان کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 15 فروری 2019 16:17

شہباز شریف کی رہائی ، کیا گیم کھیلی جا رہی ہے ؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 15 فروری 2019ء) : اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کی رہائی کا حکمنامہ ملا تو مسلم لیگ ن میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جبکہ دوسری جانب نیب نے عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا۔ اس سارے معاملے پر بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی و تجزیہ کار اسد کھرل نے کہا کہ نیب کی جانب سے اب پھر بیان دے دیا جائے گا کہ پراسیکیوٹر کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ہے۔

پھر اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کر دیا جائے گا۔ یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے۔ اب یہ سب کچھ روٹین کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ ایسے ہی پہلے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی بھی ضمانت پر رہائی ہوئی، نیب نے اس پر بھی واویلا کیا لیکن کچھ نہیں ہو سکا۔ معاملہ یہ ہے کہ ہم پہلے دن سے یہ کہہ رہے ہیں کہ جس طریقے سے پراسیکیوشن ہو رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ کوئی میچ کھیلا جا رہا ہے جو مفاہمت کی بنا پر ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے اکثر ہی دیکھا ہے کہ نیب کورٹ میں پراسیکیوٹرز شہباز شریف کو مبارکبادیں دے رہے ہوتے ہیں۔ اُس کے بعد لاہور ہائیکورٹ میں جس طریقے سے کیس کا مقدمہ لڑا گیا نیب کے پراسیکیوٹرز کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ جیسے وہ شہباز شریف ، حمزہ شہباز اور فواد حسن فواد کے وکیل ہوں، حمزہ شہباز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم ان کی گرفتاری کا مطالبہ نہیں کر رہے کیونکہ وہ نیب کے ساتھ بہترین تعاون کر رہے ہیں۔

شہباز شریف کے حوالے سے جس طریقے سے بھی جس طرح پراسیکیوشن ہوئی ، شہباز شریف کو صرف ایک مقدمے میں ضمانت نہیں ملی۔ رمضان شوگر ملز کیس میں انہیں ضمانت دے دی گئی ۔ نیب نے کہا کہ وہ رمضان شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹو ہیں جبکہ شہباز شریف نہیں تھے۔ اسد کھرل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے قومی خزانے سے پیسے رمضان شوگر ملز کے لیے استعمال کیے ۔ نیب کے پاس سب چیزیں موجود ہیں۔ڈی جی نیب نے دعویٰ کیا تھا کہ نومبر میں شہباز شریف کے خلاف ریفرنس دائر ہو جائے گا ایسا نہیں ہوا۔ شہباز شریف کی آشیانہ اسکیم میں بھی ضمانت ہو گئی، ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے گذشتہ روز شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔