نواز شریف علاج کیلئے جیل سے جناح ہسپتال منتقل ،(ن) کا دل کے عارضے کیلئے مخصوص ہسپتال منتقل نہ کرنے پر تحفظات کااظہار

علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عارف تجمل کی سربراہی میں چھ رکنی میڈیکل بورڈ نواز شریف کا علاج کرے گا

جمعہ 15 فروری 2019 17:13

نواز شریف علاج کیلئے جیل سے جناح ہسپتال منتقل ،(ن) کا دل کے عارضے کیلئے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2019ء) سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو علاج کے لئے کوٹ لکھپت جیل سے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا ،علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر عارف تجمل کی سربراہی میں چھ رکنی میڈیکل بورڈ نواز شریف کا علاج کرے گا ،مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کو دل کے عارضے کیلئے مخصوص ہسپتال کی بجائے جناح ہسپتال منتقل کرنے پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی ہدایت پر کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کی جانب سے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کو معمول کے طبی معائنے کے بعد انتہائی سخت سکیورٹی میں جناح ہسپتال منتقل کیا گیا ۔ جیل سے روانگی کے موقع پر لیگی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جنہوںنے نواز شریف کے حق میں نعرے لگائے او ران کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں جبکہ ہسپتال آمد پر بھی کارکنوںنے ان کا نعرے لگا کر استقبال کیا ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق نواز شریف گزشتہ روز بھی جیل سے ہسپتال آنے کے لئے تیار نہیں تھے اور انہیں اصرار کے بعد ہسپتال لایا گیا ۔ذرائع کے مطابق نواز شریف کے علاج کیلئے پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹرعارف تجمل کی سربراہی میں پروفیسر ڈاکٹر زبیر اکرم، پروفیسر ڈاکٹر شفیق چیمہ ،پروفیسر ڈاکٹر عباس رضا، پروفیسر ڈاکٹر شوکت اور پروفیسر ڈاکٹر اشرف ضیا ء پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جو ان کا علاج معالجہ کرے گا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر عارف تجمل نے کہا کہ جناح ہسپتال میں کارڈیک سمیت ہر طرح کے علاج معالجے کی سہولیات موجود ہیں اور اگرنواز شریف کو اینجیو گرافی کی ضرورت ہوئی تو انہیں یہ سروسز فراہم کی جائیں گی۔ انہوںنے کہا کہ نواز شریف کے علاج کیلئے مریضوں کیلئے مختص کوئی کمرہ یا بیڈ نہیں لیا گیا بلکہ ہسپتال انتظامیہ ایڈ منسٹریٹو دفاتر کی قربانی دے گی ۔

اگر مریضوں کے استعمال کی جگہ یا کوئی چیز دی گئی تو سب سے پہلے میں خود اعتراض کروں گا۔انہوںنے بتایا کہ اس سے قبل جب جناح ہسپتال کے ڈاکٹروں کو نواز شریف کے طبی معائنے کے لئے جیل طلب کیا گیا تھا تو ہمیں ایک خاص مرض کے علاج کیلئے درخواست بھیجی گئی تھی اور اس کیلئے ہم نے دو ڈاکٹراضافی بھجوائے تھے لیکن ہماری رپورٹ پردستخط ہونے سے پہلے ہی پی آئی سی کا بورڈ بن چکا تھا ۔

نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی جناح ہسپتال پہنچے اور انہوںنے متعلقہ ڈاکٹروں سے مشاورت کی ۔ انہوںنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی اینجیو گرافی کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف ہسپتال آنے کو تیار تھے لیکن جس طرح حکومت کہہ رہی تھی اس پر انہیں اعتراض تھا۔ دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے ایک بار پھر نواز شریف کو دل کے عارضے کے لئے مخصوص ہسپتال کی بجائے جناح ہسپتال منتقل کرنے پر شدید تحفظات کااظہار کیا گیا ہے ۔

مسلم لیگ (ن ) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کی جناح ہسپتال منتقلی پر تحفظات ہیں،سپیشل میڈیکل بورڈ کی سفارشات کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔انہوںنے کہا کہ سابق وزیر اعظم کو صرف تنگ اورذہنی تکلیف پہنچانے کیلئے ایک دفعہ پھر ایسے ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے جہاں عارضہ قلب کا انتظام نہیں۔محکمہ داخلہ کی ہدایت پر پولیس کی جانب سے نواز شریف کی ہسپتال میں موجودگی کے دوران سکیورٹی کے فول پروف انتظامات مکمل کر لئے گئے ۔

سابق وزیراعظم کیلئے مختص کمرے کے باہر جیل عملہ تعینات ہوگا اور کمرے میں صرف اہل خانہ جا سکیں گے، نواز شریف کا معائنہ صرف میڈیکل بورڈ کے ڈاکٹرز کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ہسپتال میں تین شفٹوں میں اہلکار تعینات کیے جائیں گے، ایک ڈی ایس پی، 2 انسپکٹر زاور 80 اہلکار ایک شفٹ میں ہوں گے، ایلیٹ فورس اور سادہ لباس میں الگ الگ نفری بھی تعینات ہوگی۔سکیورٹی کے انچارج ایس پی ماڈل ٹائون علی وسیم ہوں گے۔