بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپنسر آئی اسپتال میں( کل) سے قرنیہ کی پیوند کاری کا آغاز ہوگا

جمعہ 15 فروری 2019 17:24

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2019ء) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپنسر آئی اسپتال میں کل سے قرنیہ کی پیوند کاری کا آغاز ہورہا ہے، سری لنکا سے لائے گئے چار قرنیہ چار نابینا مریضوں کو لگائے جائیں گے، میئر کراچی وسیم اختر نے جمعہ کو قرنیہ پیوند کاری اور فیکو سرجری ( لیزر کے ذریعہ موتیا) کے آپریشن کے شعبہ کا افتتاح کیا، اس موقع پر میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل و ہیلتھ سروسز ڈاکٹر بیربل گینانی، لائنز کلب آف پاکستان کے لائن ابو بکر کریم، اسپتال کے سابق ایم ایس ڈاکٹر نیاز بروہی اور فیصل ایدھی ، لائن ارشد اسلام، لائن عبدالرحمن الانہ، افضل آڈھیا اور دیگر نے شرکت کی، میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسپنسر آئی اسپتال کو بہتر اور فعال بنانے کے لئے فوری طور پر اسپتال کے موجودہ ایم ایس سمیت سابقہ اور انتہائی تجربہ کار ڈاکٹرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جس کی مشاورت سے اسپتال کو ایک بار پھر نئے انداز میں بحال کیا جائے گا جبکہ اسپنسر آئی اسپتال میں سری لنکا سے خصوصی طور پر آنکھوں کے قرنیے منگوانے کا بندوبست کرلیا گیا ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کوشش ہوگی کہ ہر ماہ 4قرنیے اسپتال کو مل جائیں جنہیں آپریشن کے ذریعہ نابینا مریضوں کو لگا دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسپتالوں پر توجہ نہ دینے کے باعث آج اسپتالوں کی حالت زار بہت خراب ہے ہماری کوشش ہے کہ عوام کی سہولت کے لئے جتنا زیادہ ممکن ہو اسپتالوں کی بہتری کے لئے کام کریں یہی وجہ ہے کہ اسپنسر آئی اسپتال کی وہ شان اور عظمت جو ماضی میں کبھی تھی اسے دوبارہ واپس لانے کے لئے کام کرنا شروع کردیا گیا ہے اور اب غریب عوام ایک بار پھر اسپنسر آئی اسپتال میں مہنگے آپریشن مفت میں کراسکیں گے، میئر کراچی وسیم اختر نے لائنز کلب آف پاکستان سمیت دیگر مخیر حضرات کا شکریہ ادا کیا کہ وہ اسپنسر آئی اسپتال کو بہتر سے بہتر بنانے میں اپنی خدمات پیش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مخیر حضرات باہر نکلیں اور ایسے ادارے جو مالی طور پر کمزور ہیں اور جن کا تعلق براہ راست عوام سے ہے انہیں مستحکم کرنے میں تعاون کریں، انہوں نے کہا کہ صحت کا شعبہ خالصتاً حکومت کی توجہ کا طلبگار ہوتا ہے لہٰذا جو مخیر شخصیات ہماری مدد کررہی ہیں ہم صرف ان کا شکریہ ہی ادا کرسکتے ہیں اور حکومت سے یہ درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں اتنے وسائل دے کہ صحت کے شعبہ پر خصوصی توجہ دے کر اسپتالوں کواس قابل بنایا جائے کہ وہاں آنے والے مریضوں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات دستیاب ہوسکیں، انہوںنے کہا کہ اسپنسر آئی اسپتال میں نہ صرف کراچی بلکہ پورے پاکستان کے شہروں سمیت دیگر ممالک کے غریب لوگ بھی اپنی آنکھوں کا علاج کرانے کے لئے آتے ہیں لہٰذا ہمیں اسپتال کی اس عظمت کو ایک بار پھر بحال کرنا ہے جو ماضی میں اسکا خاصہ رہی ہے انہوں نے کہا کہ قرنیہ کی پیوندکاری پر نجی اسپتالوں میں ڈیڑھ لاکھ روپے تک کے اخراجات آتے ہیں جبکہ بغیر ٹانکوں کے موتیا کا آپریشن جسے فیکو سرجری کہا جاتاہے اس پر کم از کم 50 ہزار روپے کے اخراجات آتے ہیں۔

(جاری ہے)

مہنگائی کے اس دور میں جبکہ لوگوں کے روزمرہ کے اخراجات پورے نہیں ہوتے مہنگے علاج معالجہ کے اخراجات برداشت کرنا انتہائی مشکل ہے لہٰذا لوگوں کی معاشی مشکلات کے پیش نظر اسپنسر آئی اسپتال میں قرنیہ کی پیوندکاری اور موتیا کا آپریشن فیکو کے ذریعے مفت کیا جائے گا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میٹروپولیٹن کمشنر ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے کہا کہ جس زمانے میں میں خود ایم بی بی ایس کررہا تھا اس وقت اسپنسر آئی اسپتال کا نام اور کام بہت بڑا تھا، ملک کی معروف شخصیات اپنی آنکھوں کے علاج کے لئے اس اسپتال سے رجوع کرتی تھیں مگر آج اسپتال کی حالت دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، ہمیں اس اسپتال کو ایک بار دوبارہ نئے سرے سے بحال کرنا ہے اور اسپتال کی اس عمارت کی وہ روح جو اب اس میں سے نکل چکی ہے اسے واپس لانا ہے اور مجھے امید ہے کہ میئر کراچی کی دلچسپی اور توجہ کی بدولت اور لائنز کلب آف پاکستان سمیت مخیر حضرات کے تعاون سے ہم اس اسپتال کی عمارت کی روح واپس لانے میں ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ حکومت جہاں مختلف کام کرتی ہے وہاں بالخصوص دو کام جو تعلیم و صحت کے شعبے سے متعلق ہیں خالصتاً حکومت کی ہی ذمہ داری ہے کہ وہ ان پر توجہ دے اور ا نکی بہتری کے لئے اقدامات کرے، تقریب سے فیصل ایدھی، ڈاکٹر نیاز بروہی، ڈاکٹر بیربل ، لائن ابو بکر نے بھی خطاب کیا، اختتام پر میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر کو شیلڈز اور پھول پیش کئے گئے۔