سندھ ہائی کورٹ کا جاتی کی 150 ایکڑ زمین کی الاٹمینٹ کے خلاف کیس کی سنوائی کے دوران نیب افسران پر شدید برہمی کا اظہار

کسی کو کیا پتا نیب ٹیم باہر جلیبیاں کھاتی یا کام کرتی ہے اور عدالت کا جاتی مختیارکار آفیس کا ریکارڈ اور روز نامچہ پیش کرنے کا حکم دے دیا

جمعہ 15 فروری 2019 23:14

سندھ ہائی کورٹ کا جاتی کی 150 ایکڑ زمین کی الاٹمینٹ کے خلاف کیس کی سنوائی ..
سجاول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2019ء) سندھ ہائی کورٹ نے جاتی کی 150 ایکڑ زمین کی الاٹمینٹ کے خلاف کیس کی سنوائی کے دوران نیب افسران پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کے کسی کو کیا پتا نیب ٹیم باہر جلیبیاں کھاتی یا کام کرتی ہے اور عدالت کا جاتی مختیارکار آفیس کا ریکارڈ اور روز نامچہ پیش کرنے کا حکم دے دیا چیف جسٹس نیب کی انکواری ٹیم سے سختی سے سوال کرتے ہوئے کہا کیا جس زمین کی غیر قانونی الاٹمینٹ کی گئی آپ نے زمین کا دوراہ کیا نیب کی ٹیم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ٹیم نے 9 فروری کو مختیار کار آفیس میں ریکارڈ چیک کیا ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کسی کو کیا پتا کے نیب کی ٹیم آفیس سے باہر کیا کرتی ہی باہر جا کر جلیبیاں کھانے بہتر ہے اس انکواری کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے اور نیب کے جانچ آفیسر کو زمیں کا ریکارڈ اور روز نامچہ پیش کرنے کا حکم دے دیا اور جانچ آفیسر سے چیف جسٹس نے کہا آپ مختیارکار آفیس گئے تھے آپ وہاں کی انٹری یا روز نامچہ پیش کریں جس پر نیب کے جانچ آفیسر کا کہنا تھا اس وقت میرے پاس ریکارڈ اور روز نامچہ موجود نہیں ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا نیب آفیس ریکارڈ میں انٹری موجود ہوگی جسے فوری طور پیش کیا جائے اور پیش کرنے میں ناکام رہے تو اس نتائج آپ کے لئے اچھے نہیں ہونگے جس پر چیف جسٹس نے جانچ آفیسر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کچھ دیر کے لئے سامنیکھرے ہوجائیں واضع رہے کہ نیب جاتی کی زمین کی غیر قانونی الاٹمینٹ ہونے پر ملزماں برکت علی خواجہ اور محمد علی خواجہ کے خلاف جانچ کر رہی ہے۔