حکومت کی جانب سے ڈیل یا ڈھیل کا مطلب خود عدلیہ کو دبائو میں لاناتھا، احسن اقبال

ماضی میں عدلیہ کے بہت سے ایسے فیصلے رہے ہیں جن کا حوالہ دیتے خود عدلیہ بھی شرما تی ہے سعودی عرب نے ماضی میں بھی سی پیک کے شعبے میں دلچسپی ظاہر کی تھی پارلیمنٹ میں قومی معاملات پر ضرور بحث ہونی چاہیے،حکومت کے اندر فیصلہ سازی کنٹینروںپر چڑھ کر نہیں ہوتی،انٹرویو

جمعہ 15 فروری 2019 23:22

حکومت کی جانب سے ڈیل یا ڈھیل کا مطلب خود عدلیہ کو دبائو میں لاناتھا، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2019ء) سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ماضی میں عدلیہ کے بہت سے ایسے فیصلے رہے ہیں جن کا حوالہ دیتے ہوئے خود عدلیہ بھی شرما تی ہے۔ حکومت کی جانب سے ڈیل یا ڈھیل کا مطلب خود عدلیہ کو دبائو میں لاناتھا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت سے ایسے فیصلے عدلیہ نے کیے ہیں جن کا حوالہ دیتے ہوئے خود عدلیہ بھی شرما تی ہے۔

عدلیہ کے فیصلوں کے حوالے سے تنقید ہوتی رہی ہے۔ ہمیںامیدہے کہ ہمیں عدلیہ سے انصافاور میرٹ کی بنیاد پر ریلیف ملے گا۔ حکومت کی جانب سے ڈیل یا ڈھیل کا مطلب عدالتوں کو دبائو میں لانا تھا۔سپریم کورٹ کے ماضی میں کچھ فیصلے منتازعہ رہے ہیں۔ نواز شریف کو پانامہ کیس میںطلب کرکے اقامہ میں سزا دی گئی ، ہم نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے۔

(جاری ہے)

نواز شریف اپنی اہلیہ کی تیمارداری کرنے کی بجائے عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ، ہم نے عدالتی عملہ کا ہمیشہ احترام کیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اب سیاست جلسوں میں نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں ہورہی ہے۔ ہمیں پارلیمنٹ کے اندر سے ہی کام کرنا ہے ۔ہم حکومت کو پورا موقع دیں گے کہ یہ عوام کے سامنے ایکسپوز ہوسکیں۔ حکومت کی کوئی تیاری نہیں ہے۔ ان میں ناتجربہ کار لوگ موجود ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ نواز شریف کو ریلیف ملے گا ، نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کو دل کا مسئلہ لاحق ہے۔ سعودی عرب نے ماضی میں بھی سی پیک کے شعبے میں دلچسپی ظاہر کی تھی، پارلیمنٹ میں قومی معاملات پر ضرور بحث ہونی چاہیے۔ حکومت کے اندر فیصلہ سازی کنٹینروںپر چڑھ کر نہیں ہوتی ۔